نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 171

فیصلہ کن صورت حال۔۔۔!

عمران خان کی حکومت میں شگاف پڑ گیا ہے یا پھر ڈال دیا گیا ہے۔ دونوں صورتوں میں ان کی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ بڑی طاقتیں عمران خان کو جھکانے میں ناکامی کے بعد اب انہیں گرانے کی پالیسی پر گامزن ہو گئے ہیں۔ ورلڈ بینک اور دوسرے مالیاتی اداوں کا قرضہ دینے میں غیر معمولی تعطل اور ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کا یکدم سے متحرک ہونا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں کہ بڑی طاقتوں کے پاکستان دشمن ایجنڈے کو عملی طور پر پاکستان میں نافذ کردیا گیا ہے۔ امریکی صدر کی پراسرار خاموشی کا جواب بھی پاکستان کو بالخصوص اور پاکستان کی پشت پر کھڑی قوتوں کو بالعموم جواب مل گیا ہے اب پاکستان میں بھی حسینہ واجد ماڈل کی تیاری اور انہیں لانچ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اگر یہ کہا جائے کہ بہت بڑے پیمانے پر پاکستان کے اندر خون خرابے کی سازش تیار کی جارہی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ بیک ڈور رابطے اپوزیشن پارٹیوں سے شروع کر دیئے گئے ہیں اور بہت بڑی فنڈنگ کی بھی اطلاع ملی ہے۔ وہ سیاسی اسٹک ہولڈر جو پہلے بھارتی تخریب کار ایجنسی ”را“ اور این ڈی ایس کے پے رول پر تھے اب ان کی خدمات غیر ملکی بڑی طاقتوں نے حاصل کرلئے ہیں۔ افغانستان کی سرزمین جو پہلے خود پاکستان اور چین کے بڑے تجارتی منصوبے سی پیک کے لئے استعمال کی جارہی تھی اب وہی سرزمین ان عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے استعمال کی جانے لگی ہے جس سے پاکستان کے دشمنوں میں ایک آگ سی لگ گئی ہے اور ان کی چیخیں نکل رہی ہیں اور وہ ساری قوتیں اب مل کر پاکستان میں سیاسی انارکی پیدا کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کا بڑھتا ہوا طوفان اور ڈالروں کو پر لگا کر مارکیٹ سے غائب کروا دینا بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں اس سے انکار نہیں کہ عمران خان کی مخلوط حکومت بدترین بد انتظامی کا نمونہ بن چکی ہے۔
عمران خان کے لئے اپوزیشن سے زیادہ خود اس کے اپنے اتحادی مشکلات پیدا کررہے ہیں، خود حکومت کی کشتی کو ڈبونے میں ملک دشمنوں کی مدد کررہے ہیں جس کا بالواسطہ یا براہ است طور پر عمران خان کو علم ہے لیکن وہ ان کے خلاف کچھ بھی نہیں کرسکتے کیونکہ کچھ بھی کرنے کی صورت میں ان کی بیساکھیوں پر کھڑی حکومت ہوا کے معمولی جھونکے سے گر سکتی ہے اس کا اندازہ خود عمران خان کو بھی ہے اس لئے وہ انتہائی سمجھداری اور دانش مندی سے اپنے کارڈ کھیل رہے ہیں اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے حکومت کے عسکری اداروں کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں اور یہ ان مثالی تعلقات کا ہی نتیجہ ہے کہ اب تک ان کی حکومت ملکی میڈیا اور اپوزیشن کے علاوہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود اپنے اقتدار کی مدت کو انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں اور ایک کامیاب خارجہ پالیسی میں پاکستان کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں جس کا سب سے بڑا اور زندہ ثبوت افغانستان میں طالبان کا برسر اقتدار آنا اور ان کا پاکستان کے ساتھ خوش گوار تعلقات قائم کرنا ہے یہ پاکستان کی ایک اتنی کامیاب خارجہ پالیسی ہے کہ جس سے دشمنوں کے چاروں طبق روشن ہو کر رہ گئے ہیں۔ جس کے بعد ہی تو وہ سب مل کر پاکستان کے خلاف حملہ آور ہوئے ہیں اور وہ اب عمران خان کی حکومت اور ان کی پس پردہ قوتوں کو گرانے کے لئے متحرک ہو چکے ہیں اس کے لئے پاکستان کے بکاﺅ مال میڈیا اور ضمیر فروش اقتدار کے بھوکے سیاستدانوں کی خدمات خاص طور سے حاصل کر لی گئی ہے اب پاکستان پر آئی ہوئی اس مشکل ترین گھڑی میں ملک کے حساس اداروں اور خود عسکری اداروں کا ایک کڑا اور سخت امتحان ہے کہ وہ اس صورتحال میں اپنے توازن کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا کہ وہ بھی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہوتے ہیں۔ میں دوبارہ یہ ذکر کروں گا کہ عمران خان کی حکومت بیڈ گورنس کا چلتا پھرتا اشتہار بن گیا ہے اور اس طرح کی صورت حال دیدہ دانستہ خود ان کے اپنے دوست نما دشمن اتحادیوں کے پیدا کردہ ہے جن کا تعلق شوگر مافیا سے ہے یہ شوگر مافیا والے ہی تو اس وقت ملک دشمنی کا براہ راست یا بالواسہ طور پر مرتکب ہو رہے ہیں ان کا سدباب کرنا اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے یہ شوگر مافیا ہی دراصل اس وقت میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کی زرعی صورتحال کو دیمک کی طرح سے کھوکھلا کرنے کا باعث بن رہے ہیں اور یہ ہی دراصل اس ملک میں مہنگائی کے اصل ذمہ دار ہیں۔
مہنگائی پوری دنیا میں بڑھی ہے، پاکستان میں پیٹرول اگر ایک سو 27 روپے کا ہے تو یہاں کینیڈا میں پیٹرول اس وقت ایک ڈالر 45 سینٹ کا ہے اگر ڈالر کو ایک روپیہ کے برابر سمجھا جائے تو تب بھی کینیڈا جیسے ترقیاتی ملک میں پیٹرول پاکستان کے مقابلے میں کافی مہنگا ہے لیکن یہاں تو کوئی مہنگائی کا رونا نہیں روتا اور نہ ہی میڈیا اسے حکومت کی ناکامی کا شاخسانہ قرار دے کر اس کے خلاف کوئی منفی پروپیگنڈہ کرتا ہے۔ بات گھوم گھام کر وہی آجاتی ہے کہ عمران خان کی حکومت میں پاکستان دنیا میں اپنی خودمختاری کے باعث سر اٹھا کر چلنے لگا ہے یہ ان بڑی طاقتوں کو پسند نہیں آرہا ہے جو پاکستان کو اپنے قدموں کی ٹھوکر بنانے کے عادی رہے ہیں وہ پاکستان کو اپنے ذاتی ملازم اور مزارعے کی طرح سے استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان، چین اور روس کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور اپنے فوجی جوانوں کی قربانی دے چکے ہیں ان کی ساری منصوبہ بندیاں اور سازشیں ہی افغانستان کے گرد گھوم رہی ہیں وہ کس طرح سے افغانستان کا ترنوالہ کسی اور کے منہ میں جانے دیں گے اس کے لئے وہ وہی کریں گے جو وہ کررہے ہیں یعنی پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرکے عمران خان کی حکومت کو گرانا اور اس مقصد کے لئے اس وقت پاکستان پر یلغار کرلی گئی ہے اس صورتحال میں عمران خان کی حکومت اور عسکری اداروں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرکے اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں