بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 140

مسلمان اور جنت الفردوس

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی دلجوئی اور مدد کے لئے ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ انجیلینا جولی پاکستان پہنچ گئیں۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ مشہور اداکارہ متاثرہ افراد کی مدد کے لئے پاکستان پہنچی ہیں۔ گزشتہ سیلاب کے دوران بھی مذکورہ اداکارہ مدد کے لئے آگے آئی تھیں اور اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان سے رابطہ کیا تھا اور خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی فیملی کے ہمراہ ان کے ساتھ تصاویر بنوانا چاہتے ہیں جس پر ہالی ووڈ کی فنکارہ خاصا حیران ہوئی تھیں کہ ہمارے حکمران کس قدر بے حس ہیں اور ان کے قول اور فعل میں کس قدر تضاد ہے۔ رہا سوال ہمارے علماءدین کا تو وہ بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ وہ ہر وقت یہی سکھاتے اور پڑھاتے رہتے ہیں کہ جنت الفردوس اللہ تبارک و تعالیٰ نے صرف اور صرف مسلمانوں کے لئے بنائی ہے اور دوسری تمام اقوام جہنمی ہیں۔ اگر علماءدین کی یہ بات مان بھی لی جائے تو پھر اللہ تعالیٰ کے ان احکامات کو کیسے دیکھا جائے جن میں کہا گیا ہے کہ انسانوں سے محبت ہی وہ بہترین راستہ ہے جو انسان کو اللہ سے قریب تر کرتا ہے۔ اب وہ یہودی اور عیسائی جو انسانوں سے پیار کرتے ہیں اور انسانیت کے فروغ کے لئے کام کررہے ہیں انہیں کس خانہ میں رکھا جائے گا اور ہمیں یہ اختیار کس نے دے دیا کہ ہم کسی بھی انسان کو جنت اور دوزخ کا سرٹیفکیٹ دیتے پھریں۔ یہ تو اللہ کا اختیار ہے، وہ قادر المطلق ہے۔ نہ جانے کس مسلمان کے منہ سے مرتے دم کلمہ حق جاری نہ ہو سکے اور اللہ تعالیٰ کا فضل کسی غیر مذہب کے فرد پر اتنا رحم کردے اور وہ مرتے دم کلمہ حق ادا کرکے خالق حقیقی سے جا ملے۔ یہ یقیناً ہم اپنے اعمال کے نتیجے سے بڑھ کر اللہ کے نظر کرم کے طلب گار ہیں کہ ہم اپنے ٹوٹے پھوٹے اعمال کے ذریعہ کہاں اس قابل ہیں کہ فلاح پا سکیں مگر اگر نظر کرم ہو جائے اور بنی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو جائے تو ہم یقیناً اللہ کی رحمت کے مستحق قرار پائیں گے مگر ہماری یہ سوچ کہ صرف ہم مسلمان ہی اللہ کی خوشنودی حاصل کریں گے اور دیگر مذہب کے وہ لوگ جو انسانوں کی دعائیں لے رہے ہیں اور بلاتفریق رنگ، نسل و مذہب انسانیت کی خدمت پر مامور ہیں۔ جہنم ان کا مقدر ہے، ہم مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرنا چاہئے اور خود کو صراط مستقیم پر رکھتے ہوئے اور اسوہ حسنہ کو مدنظر رکھتے ہوئے زندگی گزارنا چاہئے اور ایسے فیصلوں اور ایسی سوچ سے گریز کرنا چاہئے کہ جنت صرف اور صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ یوں ہم اللہ تعالیٰ کی سلطنت میں خرابی ڈالنے کے مرتکب ہو رہے ہیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری یہی سوچ ہمیں اللہ کی رحمت اور نبی کریم کی شفاعت سے محروم کردے۔ چنانچہ احتیاط سے زندگی گزاریں اور جان رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق تو اللہ کی رحمت سے معاف ہو سکتے ہیں مگر کسی انسان سے کی گئی زیادتی کو معاف کرنے سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود کو بھی مجبور ظاہر کیا ہے۔ کاش کہ مسلمان اس بات کی گہرائی اور سچائی کو سمجھ کر زندگی گزاریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں