255

مچھلیوں کے فارم کا چوکیدار، ’روبوٹ کچھوا‘

ایسٹونیا: پوری دنیا میں ایکواکلچر کے ذریعے مچھلیوں اور دیگر آبی جانداروں کے فارم بنائے جاتے ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال ایک مشکل کام ہے۔ اب اس کے لیے ایک روبوٹ کچھوا بنایا گیا ہے جسے مچھلی فارم کا چوکیدار بھی کہا جاسکتا ہے۔
ایسٹونیا میں واقع ٹیلن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس روبوٹ کچھوے کا نام یو کیٹ رکھا ہے جو ماہی گیری کے بڑے فارموں کی گہرائی تک پہنچ کر صفائی، مچھلیوں کی صحت یا کسی بیماری وغیرہ کی خبر دیتا ہے۔ اس سے قبل یہ کام انسانی غوطہ خور انجام دیتے رہے ہیں۔
لیکن جب مچھلیوں سے بھرے چھوٹے تالاب میں انسان تیرتا ہے تو اس سے مچھلیاں پریشان ہوتی ہیں اور انسانی مداخلت سے وہ مستقل بیمار بھی ہوسکتے ہیں۔ اسی بنا پر روبوٹ کچھوا بنایا گیا ہے۔ عام طور پر ایسے روبوٹ ریموٹلی آپریٹڈ وھیکل یاآر او وے کہلاتے ہیں۔
یہ روبوٹ یونیورسٹی آف ٹیلِن اور ناروے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔ روبوٹ کچھوا مکمل طور پر خود مختار ہے اور اسے کسی تار سے جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کے چار چپونما پر بہت خاموشی سے ہلتے ہیں جو روبوٹ کو تالاب میں تیرنے میں مدد دیتے ہیں۔
یوکیٹ روبوٹ میں کیمرہ بھی لگایا گیا ہے۔ جب اسے سامن مچھلیوں کے فارم میں آزمایا گیا تو مچھلیاں اس سے خوفزدہ نہیں ہوئیں اور اس کے اطراف میں گھومتی رہیں۔ اس سے قبل یہی مچھلیاں انسانوں سے دور بھاگتی رہی تھیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ سست انداز میں کچھوے کی طرح تیرتا ہے اور بالکل بے آواز بھی ہے۔ تیرنے کے انداز سے بھی یہ کچھوا ہی لگتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کچھوے پر بہت کم لاگت آئی ہے جو ایکواکلچر کا بہترین نگران بن سکتا ہے۔ اس طرح سمندری جانوروں کی بہت سی اقسام کےآبی جاندار بنائے جاسکتے ہیں جن سے زندہ مچھلیاں انسیت محسوس کرتی ہیں۔ پھر انہیں لاتعداد مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یوکیٹ کی ویڈیو میں اس کی افادیت دیکھی جاسکتی ہے جبکہ یہ تحقیقات رائل سوسائٹی کے اوپن سائنس جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں