نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 209

مہنگائی، بد انتظامی اور عمران خان کی حکومت؟

عمران خان کی حکومت اس وقت بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بد انتظامی کے معاملات سے براہ راست جُڑ چکی ہے اور دونوں کو ایک دوسرے کا لازم و ملزوم قرار دیا جارہا ہے اور یہ دونوں تحفے ہی عمران خان کی حکومت کو برباد کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ بد انتظامی کی وجہ سے سرکاری محکموں میں کرپشن کا گراف اس وقت آسمان سے باتیں کررہا ہے، جس کی نظیر نہ تو آصف علی زرداری اور نہ ہی میاں برادران کے کسی ایک بھی حکومت میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔ کرپشن ان کے ادوار میں بھی ہوتی رہی لیکن ان کا گراف بھی اتنا نہیں تھا جتنا اب دنوں پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت میں ہو رہا ہے۔ ان دونوں صوبوں کی پولیس نے سندھ کو بھی کرپشن میں مات دے دی ہے اور تو اور ڈپٹی کمشنر اور کمشنروں کی اہم ترین پوسٹنگ بھی تین کروڑ سے دس کروڑ روپے میں ہو رہی ہے۔ یہ حال صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کا ہے اور بد انتظامی کی اس سے زیادہ گندی اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ خود انتظامی امور کے افسروں کے ٹرانسفر پوسٹنگ بھی اب رشوت لے کر کئے جارہے ہیں۔ یہ سارے کارنامے ایک ایسی پارٹی کی حکومت میں کئے جارہے ہیں جن کا منشور یا پھر نصب العین ہی انصاف ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ انصاف کے پرچم تلے بے انصافی کے ریکارڈ توڑے جارہے ہیں۔
مانا کہ عمران خان کی حکومت ایک مخلوط حکومت ہے جو بیساکھیوں پر کھڑی ہے اور اس طرح کی مخلوط حکومتوں میں اسی طرح سے حکمرانوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے جس طرح سے مہنگائی اور بد انتظامی کرکے عمران خان کو بلیک میل کیا جارہا ہے لیکن اس سے قبل بھی تو مخلوط حکومتیں بنتی رہی ہیں مگر کسی ایک بھی حکومت میں اس طرح کی صورت حال نہیں رہی، جس طرح کی صورت حال اس موجودہ حکومت نے قائم کرلی ہے اس بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غریبوں کی کمر توڑ ڈالی ہے اور اس طرح کی صورت حال میں معاشرے کے پھنسے ہوئے لوگوں کو جسم اور روح کے رشتے کو برقرار رکھنا نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن ہوتا چلا جا رہا ہے جس کی ذمہ دار کوئی اور نہیں موجودہ حکومت ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ عمران خان کی حکومت نہ تو بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قابو کرسکی ہے اور نہ ہی بگڑتی ہوئی انتظامی صورتحال کو۔۔۔
صوبہ پنجاب میں پچھلے تین سالوں کے دوران کوئی چھ کے قریب پولیس سربراہان تبدیل کئے گئے جس کی نظیر پنجاب پولیس کے پچاس سالہ تاریخ میں ڈھونڈنے سے نہیں ملے گی۔ پنجاب جیسے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے کسی منجھے ہوئے سیاستدان کو یہ ذمہ داری دینی چاہئے تھی مگر عمران خان نے نہ جانے کن مجبوریوں کی وجہ سے اس تحفے کو پنجاب پر مسلط کرکے اپنے دشمنوں کا کام آسان کردیا ہے اور ایک نا سمجھ وزیر اعلیٰ پنجاب کے چین آف کمان میں اس طرح کی بد انتظامی پیدا ہو گئی ہے کہ اسے کنٹرول کرنا اب خود عمران خان کے بس میں بھی نہیں۔ پنجاب میں کرپشن کی شرح ملک کے باقی صوبوں کے مقابلے میں بہت بڑھ چکی ہے، کسی ایک بھی سرکاری محکمے میں ٹرانسفر پوسٹنگ رشوت کے بغیر نہیں کی جاتی، پورے پنجاب میں پولیس آرگنائز جرائم اور اڈوں کی سرپرستی کرنے لگی خود عمران خان کے اپنے خواہش پر بہت سخت گیر اصول پرست پولیس افسر عمر شیخ کو لاہو رپولیس کا چیف بنایا گیا تھا اس کا انجام کیا ہوا؟ مخالفین نے وزیر اعظم عمران خان کے منتخب کردہ ڈی آئی جی عمر شیخ کو نہ صرف لاہور پولیس سے تبدیل کروا دیا بلکہ ان پر نہ صرف مزید پوسٹنگوں کے لئے دروازے بند کردیئے بلکہ اب تو انہیں ملازمت سے ہی نکالنے کا آخری حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔
عمران خان کی بحیثیت وزیر اعظم پاکستان اس سے زیادہ کمزوری اور لاچاری کی اور کیا مثال ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی سرکاری افسر کی پوسٹنگ کسی اچھے کام کے لئے نہیں کروا سکتے۔ تو پھر وہ بڑھتی ہوئی بد انتظامی کو کس طرح سے دور کر سکتے ہیں، عمران خان صاحب ملک تقریروں سے، بڑی بڑی پریس کانفرنسوں یا پھر ٹوئیٹس پر ٹوئیٹس کرنے سے نہیں چلا کرتے، زمینی حقائق آپ کی باتوں اور تقریروں سے مطابقت نہیں رکھتے، بھوکے کا پیٹ آپ کی باتوں سے نہیں بلکہ کھانے سے بھرے گا۔ مخالفین عوام سے آپ کی جڑیں تیزی کے ساتھ کاٹ کر آپ کو اور آپ کی جماعت کو گملے کا پودا بنا رہی ہے اگر عمران خان آپ نے ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کو فوری طور پر قابو نہیں کیا اور اس بد انتظامی کو لگام نہیں دیا تو آپ اور آپ کی جماعت بہت ہی تیزی کے ساتھ گمنامی میں چلی جائے گی۔
خان صاحب آپ کے دائیں بائیں جو لوگ ہیں جن سے آپ مشاورت کررہے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی آپ سے مخلص نہیں، آپ صرف یہ معلوم کریں کہ خیبرپختونخواہ جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وہ مخلوط حکومت نہیں، آخر وہ انتظامی معاملات میں کرپشن کا ذمہ دار کون ہے؟ وہاں تو کرپشن کی کڑیاں خود پرائم منسٹر ہاﺅس سے جا کر ملتی ہیں، یہ تو معلوم کریں کہ آپ کے نیچے کس نے کرپشن کا بازار گرم کرکے آپ کی حکومت میں میر جعفر اور میر صادق والا کام کرکے آپ کے دشمنوں کا کام آسان کردیا ہے۔
عمران خان کو چاہئے کہ وہ عالمی سیاست سے زیادہ اب ملک کے اندرونی سیاست پر توجہ دیں، مخالفین نے دیمک کی طرح سے ان کی حکومت کو اس طرح سے کھوکھلا کردیا ہے کہ کسی بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بد انتظامی کی وجہ سے یہ حکومت زمین بوز ہو جائے گی اگر عمران خان نے ہوش کے ناخن نہیں لیے تو۔ یہ بگڑتی ہوئی صورتحال اور موجودہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابی نتائج عمران خان اور ان کی حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی عوام موجودہ حکومت سے کس تیزی کے ساتھ بددل ہوتی چلی جارہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں