نئی نسل کے لئے بے حسی کا پیغام 153

نیا سیاسی تماشہ

ملک بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے۔ آئی ایم ایف نے دو دھاری تلوار سے پاکستان کی معیشت کو لہولہان کردیا ہے۔ حکومت کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے سوا کوئی راستہ آگے بڑھنے کا نظر نہیں آتا۔ سیاستدان ایک دوسرے پر الزامات لگا کر Face Saving کررہے ہیں۔ ملک میں ڈالر کا فقدان، امریکی ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ایک صفحہ پر دکھائی دے رہی ہے۔ امریکی سرکار عدالتوں اور فوجی جرنلوں کے ذریعہ سیاستدانوں کو الیکشن کی جانب دھکیل کر اپنی مرضی کی حکومت لانا چاہتی ہے۔ نا تو موجودہ حکومت کو اپنی مرضی کے فیصلوں میں کامیابی ہو گی، نا صرف ان پر چلنے والے کیسز برقرار رہیں گے بلکہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھی نئے کرپشن کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا اور یوں عمران خان کو بھی باندھ دیا جائے گا اور تمام سیاستدانوں کی ویڈیوز اور کرپشن کو عوام کے سامنے رکھ کر الیکشن کے ذریعہ اپنی مرضی کی حکومت بنا دی جائے گی۔ ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کا یہی ایک طریقہ ہے مگر معاشی طور پر ملک کی مضبوطی کہیں دور تک دکھائی نہیں دیتی۔ فوج ہو یا عدلیہ سب اپنی اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ملک کے معاشی استحکام سے کسی کو کوئی غرض نہیں، تمام ادارے جس ڈالی پر بیٹھے ہیں اسی پر آرا چلانے پر مجبور ہیں۔ فوج اور سویلین حکومتوں کے سابقہ کردار کا بھیانک نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ جس کے سبب جہاں ملک بدترین صورتحال سے دوچار ہے وہیں عوام کی اپنے حکمرانوں کے چناﺅ میں غیر سنجیدگی نے بھی مسائل کھڑے کردیئے ہیں۔ ملک میں سیاسی وابستگیوں کے نتیجہ میں نفرتوں میں شدت آچکی ہے۔ سوشل میڈیا پر دوستوں کے درمیان چپقلش عروج پر ہے۔
پاکستانی قوم آج بھی حقیقت سے دور شخصیت پرستی میں مبتلا دکھائی دیتی ہے۔ عوام کی بدقسمتی یہ ہے کہ جنہیں ماضی میں حکمران بنایا، وہ بھی لوٹتے رہے، اور جن کے لئے آج روڈ پر نکلے ہیں، وہ بھی ملک کو بحران سے نکالنے کی صلاحیتوں سے محروم ہیں اور اس پورے ڈرامے کے خالق جنہیں ہم اسٹیبلشمنٹ کہتے ہیں، نئی سیاسی شعبدہ بازی میں مصروف ہیں اور ایک نئے چہرے کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان اور حکومت کے درمیان اگر مذاکرات کے نتیجہ میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو بھی گیا تو الیکشن کے نتائج وہی ہوں گے جو امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ کے مفاد میں ہوں گے۔ اس پورے معاملہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہماری عدلیہ کا سر تسلیم خم ہے۔ چنانچہ عوام اس سیاسی شعبہ بازوں کے ہاتھوں ایک بار پھر ٹریپ ہونے کے لئے تیار رہے یا پھر سیاسی شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنی اور اپنے ملک کی بہتری اور بقاءکے لئے سوچے اور یہ جان لے کہ ملک ہے تو ہم ہیں۔ وگرنہ ہم نے تو غلامی کی زندگی گزار دی۔ اب پاکستان کی آئندہ نسل کی غلامی کا آغاز ہونے جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں