پاکستان، پاکستانیوں کا قبرستان، اسٹیبلشمنٹ کے سوا سب غدار 224

پاکستان، پاکستانیوں کا قبرستان، اسٹیبلشمنٹ کے سوا سب غدار

اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) قیام پاکستان کے فوراً بعد پاکستان جس سازش کا شکار ہوا تھا آج اس کا عروج عوام دیکھ رہی ہے۔ ہم تو وہ بے حس اور کرپٹ قوم ہیں کہ پاکستان کو نا پاکستان بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جن قائدین نے پاکستان بنایا۔ انہیں ایک ایک کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ جن لوگوں نے مذہب کے نام پر اپنا گھر بار چھوڑا، ان کی اولادوں کو فقیر بنا دیا۔ کالے انگریزوں کی جگہ ہمارے کالے ہم وطنوں نے لے لی۔ اور یوں سازشوں کا خطرناک کھیل جاری رہا۔ عوام بد سے بدتر صورتحال سے دوچار ہوتی رہی۔ جس نے زبان کھولی اسے موت کی نیند سلا دیا گیا۔ جس نے انصاف مانگا اسے توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑا۔ جس نے فوج پر تنقید کی، اسے غدار قرار دیا گیا اور جس نے ملاﺅں کو للکارا اسے توہین مذہب کے بہانے اپنی گردن کٹانا پڑی۔ ہم خاموش تماشائی بنے رہے۔ کراچی والوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے تو ہم خاموش تماشائی بنے رہے۔ ایم کیو ایم جیسی تنظیم بنوا کر اس پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے اور پھر انہیں لسانی جماعت کا طعنہ دے کر نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ کراچی کے گھروں میں گھس کر مردوں، عورتوں اور بچوں کو خون میں نہلا دیا گیا مگر ہم وطن خاموش رہے۔ سندھ کی تمام زمینوں پر چھاﺅنیاں قائم کردی گئیں کہ کہیں ”پاکستان نہ کھپے“ کا نعرہ نہ لگ جائے۔ بلوچستان کو خون میں نہلا دیا گیا اور ان کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا۔ خیبرپختونخواہ میں ظلم کے پہاڑ توڑے گئے اور افغان جنگ کی آگ پختون صوبہ تک پھیلا دی گئی۔ آج جب پنجاب پر بندوق تانی تو نانی یاد آگئی کہ پنجاب کے ہر گھر سے ایک فوجی نکلا، یوں صورتحال بگڑ گئی۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اب مر مٹنے کا وقت آچکا ہے۔ آج ہر پاکستانی خود کو اپنے محافظوں کی موجودگی میں خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے اور یہ بہت خطرناک ہے مگر لگتا یوں ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اب بھی نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہے یا پھر وہ یہ سمجھ چکی ہے کہ قائد اعظم، فاطمہ جناح، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور بنگال میں لاکھوں افراد کو خون میں نہلانے کے بعد ان کا کسی نے کیا بگاڑ لیا؟ اور ان کا یہی اعتماد ان کو فرعونیت کے درجہ پر فائز کرچکا ہے مگر شاید اب وقت قریب ہے کہ ان کا بھی احتساب ہو، آج نہ میڈیا آزاد ہے، نہ عدلیہ، نہ حکومت کو بولنے کی طاقت ہے اور نہ ہی علماءدین اس قابل ہیں کہ آواز بلند کرسکیں۔ آوے کا آوا ہی بگڑ چکا ہے اور فوج کے جرنلز اپنے آپے سے باہر ہو چکے ہیں۔ اپنی ناﺅ کو ڈوبتے دیکھ کر بوکھلاہٹ میں وہ پے در پے غلطیاں کررہے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں کہ پاک فوج ناپاک فوج بن جائے اور لوگوں کے ہاتھ ان کی وردیوں تک جا پہنچیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں