پاکستانی صنعت کار شدید مشکلات کا شکار، بے چینی میں اضافہ 170

پاکستانی صنعت کار شدید مشکلات کا شکار، بے چینی میں اضافہ

کراچی (پاکستان ٹائمز) پاکستان میں کراچی کی بندرگاہ پر خام مال کی رکاوٹ کے سبب پاکستان کی صنعت تقریباً بند ہو چکی ہیں اور صنعت کار ہاتھ پر ہاتھ دھرے مجبور بیٹھے ہیں، ان تمام صنعت کاروں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر یہ مسائل حل نہ ہوئے تو ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے اور حکومت کے لئے حالات کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ کراچی کی بندرگاہ پر خام مال چھڑانے کے لئے صنعت کاروں کو رقم کی ادائیگی میں مشکلات ہیں اور حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ کاروباری حلقہ کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے سبب اور امریکی ڈالر کی کمی کے باعث حکومت نے ضروری کھانے پینے کی اشیاءاور ادویات کی امپورٹ پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اسٹیل، ٹیکسٹائل اور فارما سیوٹیکل انڈسٹریز بہت مشکل سے اپنے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں خصوصاً اسٹیل بنانے والی فیکٹریاں خام مال نہ ہونے کے سبب پرائس کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے بتایا ہے کہ فارن ایکسچینج صرف 2.9 بلین ڈالر ہیں جو کہ تین ہفتوں کی امپورٹ کے لئے بھی کافی نہیں۔ کنسٹرکشن انڈسٹری کے مالکان نے بھی حکومت پر واضح کردیا ہے کہ فوری طور پر امپورٹ پر لگائی گئی پابندیاں ختم کی جائیں، ملک کی ٹیکسٹائل اور گارمنٹ انڈسٹری پاکستان کی معیشت کو 60 فیصد سنبھالتی ہے اور تقریباً 35 ملین افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے جس کی مصنوعات، تولیہ، انڈویئر اور لینن پوری دنیا میں ایکسپورٹ ہوتے ہیں اور جس کے نتیجہ میں پاکستان میں فارن ایکسچینج آتا ہے۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ 30 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹریز نے اپنا آپریشن بند کردیا ہے جب کہ دیگر خام مال کی کمی ہونے کے باعث 40 فیصد پروڈکشن پر چل رہی ہیں۔ حکومت کی نظریں آئی ایم ایف کی جانب سے دیئے جانے والے قرضہ پر لگی ہوئی ہیں جس کے بغیر حالات کو کنٹرول کرنا ناممکن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں