بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 159

پاکستان کے دُشمن، پاکستان چلانے والے

وقت اور حالات نے ثابت کردیا ہے کہ ملک کی مشینری یعنی بیوروکریٹس ہوں، عدالت عالیہ میں بیٹھے جج صاحبان ہوں یا پھر فوج کی ہائی کمان، اس ملک کو کھوکھلا کرنے والے یہی لوگ ہیں جو اعلیٰ عہدوں پر نہ صرف فائز ہیں بلکہ اپنی مراعات کی مد میں ملکی وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔ اپنی آسائیشوں کے لئے پاکستان کے عوام پر مستقل مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہیں، ہمارے ماضی کے حکمران جنہوں نے گزشتہ حکومت میں اپنی باریاں لگائیں، اپنی تمام دولت ملک سے باہر انویسٹ کرکے زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ملک اگر دیوالیہ بھی ہو گیا تو ان پر کوئی حرف آنے والا نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف سے ان کی مرضی کے مطابق ڈیل جاری ہے۔ چین کو ملک گروی رکھ کر 2.5 ارب ڈالر حاصل کیا جا رہا ہے۔ عوام پر پیٹرول، بجلی، گیس اور ٹیکس کی مد میں نیا بوجھ ڈال کر معیشت کو دھکا دینے کی ناکام کوشش جاری ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے بھی ہاتھ دھو لئے جائیں گے کیونکہ ہمارے محافظ تو خود اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں۔ ہمارے سابق جنرل صاحبان اس ملک میں خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، جس کی حفاظت کا حلف انہوں نے اٹھایا اور عوام کو ان کے محافظ ہونے کا چورن بیچتے رہے۔ قومی ترانہ سنا کر یہ باور کرایا جاتا رہا کہ ہم جاگ رہے ہیں تو آپ سکون کی نیند سو رہے ہیں، مگر آج عوام سمجھ چکی ہے کہ یہ سب دھوکہ اور ڈھکوسلہ تھا، ہمارے فوجی جنرل صرف اور صرف قومی دولت لوٹنے پر مامور ہیں۔ یہ اپنی ذمہ داریوں کو بھول چکے ہیں اور زمینوں کی خرید و فروخت کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں جو جنرل ریٹائر ہوتا ہے وہ یا تو ملک کی کارپوریشن یا حکومتی اداروں کا سربراہ بن جاتا ہے یا پھر ملک سے باہر جا کر اپنی جاگیروں پر بیٹھ جاتا ہے۔ اکثر نے تو پرائیویٹ جیٹ تک رکھے ہوئے ہیں، یہی حال ہمارے افسران اور عدالت کے ججز کا ہے کہ مراعات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے مگر کام صفر۔ لاکھوں کیسز التواءکا شکار، غریب انصاف کا منتظر، مگر مایوس۔ مستقبل کا پاکستان نہایت مایوس کن نقشہ پیش کررہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں