نہ جھکا، نہ ڈرا، نہ بکا، کون؟ 105

پی ڈی ایم کی عمران خان کو فوج سے لڑوانے کی سازش؟

پاکستان میں آزادی اور قانون کی بالادستی کی پرچار اور اس کے خلاف کوئی تحریک چلانا بھی اب جرم بن گیا ہے اور اسی جرم کی پاداش میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اور عمران خان کے قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور ممکن ہے کالم کی اشاعت کے دوران یاس کے بعد عمران خان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جا چکی ہوں۔ اس وقت رجیم چینج کے ذریعے برسر اقتدار لائی جانے والی حکومت نے آمریت کے بھی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں اور وہ اپنے اس ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے نہ صرف یہ تاثر دے رہی ہے بلکہ ڈھکے لفظوں میں ان کے وزراءاور بڑے سیاستدان یہ کہتے ہوئے بھی پائے گئے ہیں کہ وہ یہ سب کچھ خود نہیں بلکہ ان سے دوسرے لوگ کروارہے ہیں۔ اس طرح سے کرکے دراصل پی ڈی ایم ایک تیر سے دو شکار کررہی ہے، وہ اپنے اقتدار اور ترقی کی راہ کی سب سے بڑی دیوار عمران خان اور اس کی جماعت کو دیوار سے بھی لگا رہی ہے اور اس کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگوا کر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک دوسرے سے لڑوا کر ان میں مزید دوریاں بھی پیدا کررہے ہیں، یعنی وہ لڑاﺅ اور حکومت کرو کے رسوائے زمانہ پالیسی کو اپنائے ہوئے ہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ شاید یہ بھول گئے کہ تاڑنے والے قیامت کی نگاہ رکھتے ہیں کہ مصداق عمران خان اور آرمی چیف عاصم منیر کو بھی پی ڈی ایم کی اس زہریلی چال کا علم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ دونوں جانبوں سے اپنی اپنی پالیسیاں تبدیل کردی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم والے اب کسی نہ کسی بہانے اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے جھگڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ ان کی مخالفت سے ان کا ویران ووٹ بینک ایک بار پھر سے آباد سے ہو جائے، ملک اس وقت بہت ہی سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے، ایک اس طرح کی صورتحال سے جس سے وہ پہلے کبھی بھی دوچار نہیں ہوا تھا، ملک میں اس وقت تین قسم کے بحران ہیں۔ مالیاتی بحران، سیاسی بحران اور سیکورٹی بحران اور ان تینوں بحرانوں پر بیک وقت قابو پانا اتنا آسان نہیں۔ سب سے پہلے پاکستان کے خالی خزانے کو بھرنا بہت ضروری ہے۔ گاڑی میں پیٹرول کے نہ ہونے سے کوئی ایک بھی کا نہیں ہو سکتا۔ سب سے پہلے پیٹرول کی ضرورت ہے اس وجہ سے اکنامک صورتحال کا بہتر ہونا ضروری ہے اور اکنامک صورتحال کا براہ راست دارومدار سیاسی استحکام پر ہے جس کے بغیر نہ تو ملک میں امن آسکتا ہے اور نہ ہی اکنامک صورتحال بہتر ہو سکتی ہے یہ سارے معاملات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں جس کا واحد حل ملک میں شفاف انتخابات ہیں جس کے لئے پی ڈی ایم کی حکومت تیار نہیں ہے بلکہ وہ تو ملک میں سیاسی انارکی پھیلانے کے لئے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کررہی ہے اور اپنے اس ظالمانہ اقدامات کا ذمہ دار بھی خود کو نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو ٹھہرا رہی ہے جس کی وجہ سے ملک میں صورتحال بہتر ہونے کے بجائے روز بروز خراب ہوتے جارہے ہیں
یہ ہی وجہ ہے کہ اپنے ایک ایک ساتھی کے بلاوجہ گرفتاری سے تنگ آکر ہی عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کردیا ہے۔ اس اعلان کے بعد حکمران پارٹی کو چاہئے تھا کہ وہ اس کا کوئی سیاسی حل تلاش کرکے عمران خان کو یہ راست قدم اٹھانے سے روکتے بلکہ پی ڈی ایم کے نا سمجھ وزراءجلتی پر تیل کا کام کرتے ہوئے عمران خان اور اس کے ساتھیوں کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں مجبور کرے کہ وہ واقعی اس طرح کاکوئی قدم اٹھائے۔ ملک میں دو ہفتے سے زائد حکومتی مشینری چلانے کا خرچہ نہیں، اس کے باوجود حکومتی وزراءکے ٹھاٹ باٹ میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مداخلت کرکے صورتحال کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، اسی میں پاکستان کی سلامتی مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں