بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 155

کمیونٹی کو عیدالفطر مبارک ہو

جب یہ شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہو گا تو تین یوم بعد عیدالفطر کا تہوار ہو گا۔ دنیا بھر کے مسلمان ماہ رمضان میں رکھے گئے روزوں اور کی گئی عبادات کا شکرانہ عیدالفطر کے روز ادا کریں گے اور گزشتہ دو سالوں کی دوری کے بعد اس سال کم از کم اپنے قریبی عزیز و اقارب اور دوستوں سے مل سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں آئندہ ماہ رمضان فرمائے اور عید کی خوشیوں کو دوبالا کرے۔
بیرون ملک بیٹھا ہر پاکستانی آج افسردہ ہے کہ پاکستان جس سیاسی کشمکش سے گزر رہا ہے وہ پاکستان کے لئے سود مند نہیں، ہمارا ملک تو ویسے بھی معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ سونے پہ سہاگہ کہ آئی ایم ایف
کی تلوار ہر پاکستانی کے سر پر منڈلا رہی ہے۔ عمران خان کی پی ٹی آئی اور تبدیلی سرکار کے بعد آنے والی حکومت اپنے سابقہ کردار کے باعث عوام کو قابل قبول نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر شہباز شریف حکومت کے خلاف شدید عوامی ردعمل پایا جاتا ہے۔ دونوں پارٹیاں اپنے اپنے کارکنان کو آنے والے وقت کے لئے تیار کررہی ہیں اور یوں پورے ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت ہے۔ آئی ایم ایف نے نئی شرائط عائد کردی ہیں اور شہباز حکومت کے پاس کوئی راستہ
نہیں سوائے اس کے کہ ڈیزل، پیٹرول پھر سے مہنگا کرے اور اس پر دی جانے والی سبسڈی ختم کردی جائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
مگر یوں لگتا ہے کہ آنے والا وقت پاکستان میں انتشار کا نقشہ پیش کررہا ہے اگر دونوں پارٹیز میں باہمی تصادم ہو گیا تو پھر ملک کو خانہ جنگی سے کون نکالے گا۔ ہمارا مقابلہ خطرناک دشمنوں سے ہے جو پاکستان کو تباہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں گے اور انتشار اور خون خرابہ کے بعد سوال ہے کہ کون ملک کو تباہی سے بچا سکے گا۔ ہمارے سامنے تازہ مثال سری لنکا کی ہے، جو آج معاشی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے اور ڈالر نہ ہونے کے باعث شدید معاشی بدحالی میں مبتلا ہے۔ پاکستان فی الحال تو آئی ایم ایف کی تازہ کمک کے بعد وقتی طور پر سنبھل گیا ہے مگر معاشی کے ساتھ ساتھ سیاسی استحکام بھی ملک کے لئے ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں