38

190 ملین پاﺅنڈز کیس: عمران خان 14، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید

اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی (فرنٹ ڈیسک) احتساب عدالت نے 190 ملین پاو¿نڈز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 اور بشری بی بی کو 7 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنا دی۔اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاو¿نڈز کیس کی سماعت ہوئی، جج ناصر جاوید رانا نے تیس دن سے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔فیصلہ سنانے کے بعد بشری بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی اور القادر ٹرسٹ سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا،القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا۔احتساب عدالت نے عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔عدالت نے کہا بشری بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے ،انہیں سزائے قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قیدکاٹنا ہوگی۔ احتساب عدالت نے 190 ملین پاو¿نڈ کیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا جس میں کہا گیابانی پی ٹی آئی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے ،ان کونیب آرڈیننس کی شک 10 اے کے تحت 14 سال سزااور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے ،جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ مزید قید کاٹنا ہوگی،بشری بی بی کو بانی پی ٹی آئی کی معاونت ،مدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر سات سال قید اور پانچ لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے ،جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بشری بی بی کو مزید تین ماہ قید کاٹنا ہو گی، بشری بی بی کو بھی نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت سزا سنائی جاتی ہے ، القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی اور یونیورسٹی وفاقی حکومت کی تحویل میں دیئے جانے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بشریٰ بی بی کو تحویل میں لینے کا حکم دیا جاتا ہے ،وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کوجھٹلا نہیں سکے ، استغاثہ کامقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں،ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بے وقعت تھیں، استغاثہ نے ٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، شہادت پیش کی،معمولی تضادات ہوسکتے ہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے ، بار بار مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جاسکا، ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کی حیثیت نہیں تھی، وکلا صفائی پراسیکیوشن کے گواہوں اور شواہد کا دفاع نہیں کرسکے ،پراسیکیوشن کا کیس ذیادہ تر دستاویزی شواہد پر مبنی تھا، پراسیکیوشن نے کامیابی سے دونوں ملزمان کے خلاف اپنا کیس ثابت کیا،دونوں ملزمان دفاع میں ناکام رہے ، کیس کے تفتیشی آفیسر پر طویل ترین جرح ہوئی، دوران ٹرائل بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواستیں بھی خارج کی جاتی ہیں۔سماعت کے موقع پرعمران خان،بشری بی بی، بشری بی بی کی بیٹی اورداماد، نیب پراسیکیوشن ٹیم کے 3 ارکان عرفان احمد،سہیل عارف،اویس ارشد بھی اڈیالہ جیل کی عدالت میں موجود تھے۔ ریفرنس میں سزا سنائے کے بعد بانی تحریک انصاف کو قیدی قرار دے کر قیدی نمبر الاٹ کر دیا گیا،بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل کی خواتین بیرک میں منتقل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق خواتین بیرک میں منتقل کرنے سے پہلے ان کا مکمل طبی معائنہ کیا گیااورمیڈیسن بھی فراہم کی گئی،ان کا ضروری سامان، کپڑے ، جوتے ، چادریں، کھانے پینے کی اشیائ،بیڈ شیٹس، تکیے و دیگر چیزیں بھی بیرک میں پہنچا دی گئیں۔ سامان بیرک میں پہنچانے سے قبل چیک کیا گیا۔اس موقع پر جیل کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ، ایلیٹ کمانڈوز بھی جیل کے باہر سکیورٹی کا حصہ تھے۔ پولیس نے اڈیالہ جیل کی دیوار اور سامنے کھڑی تمام گاڑیوں کو بھی ہٹوا دیا۔عمران خان اور بشری بی بی کوسزا سنانے پر تحریک انصاف کے ارکان نے پنجاب اسمبلی،خیبرپختونخوااسمبلی میں اور سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکانِ نے فیصلے کے خلاف احتجاج کے دوران ہاتھوں میں بینرزاور عمران خان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیااور عمران خان کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ میڈیا سے گفتگومیں قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا سترہ جنوری کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ،القادر ٹرسٹ کا ڈرامہ کرکے مسلمانوں کے عظیم لیڈر کو بھونڈے انداز میں سزا سنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا بانی سزا کی مذمت کرے گی ،پاکستان کا چہرہ ذاتی مفاد کے لئے داغدار کیا گیا۔خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومتی ممبران نے سزاو¿ں کوتسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے سمیت بھرپوراحتجاجی تحریک شروع کرنے کافیصلہ کیا۔اجلاس میں حکومتی رکن شفیع جان نے کہاعدلیہ کی تاریخ متنازعہ فیصلوں سے بھری پڑی ہے ،مشتاق غنی نے کہاآج کا دن تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے۔عبدالاسلام آفریدی نے کہا ہم عدلیہ فیصلے کو نہیں مانتے۔سہیل آفریدی نے کہاعمران خان سرٹیفائیڈصادق وامین ہے۔ دریں اثنا تحریک انصاف نے بانی پی ٹی اور بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا سنانے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے ملک میں انصاف کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے کہا یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اور ناانصافی پر مبنی فیصلہ ہے ،جس شخص نے 27 سال ملک میں انصاف کیلئے کوششیں کیں وہی ناانصافی کا شکار ہوگیا،بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے کے باوجودحکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے ، اگر کمیشن نہیں بنایا جاتا ہے تو اس کے بعد مذاکرات نہیں ہونگے ، ایسا کیس ہے جس میں خان صاحب نے ایک روپے کا فائدہ نہیں لیا، ایک ٹرسٹی عورت کو 7 سال سزا سنانا افسوس اور شرم کا مقام ہے ،ہم چند دنوں میں ہائیکورٹ جائیں گے اور دنیا کو بتائیں گے بانی پی ٹی آئی نے کوئی جرم نہیں کیا۔ عمر ایوب نے اسے پاکستان کی عدالتی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا فیصلہ انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ شبلی فراز نے کہافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔مجلس وحدت المسلمین کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاجو جج قانون کے خلاف فیصلے کرتے ہیں وہ جج رہنے کے اہل نہیں ہیں۔ اسد قیصر نے کہا ایسے فیصلوں کا مقصد تحریک انصاف کو دبانا ہے مگر یہ مزید مضبوط ہوگی، وکلا عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دیں، انسانی حقوق کے نمائندوں سے بھی رابطہ کریں گے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محموداچکزئی نے کہا بانی پی ٹی آئی کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے عوام کے حق میں آواز بلند کی۔علی محمد خان نے کہا بانی کو مدینہ کی ریاست کا خواب دیکھنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے فیصلے کو حکومتی سازش قرار دیتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی سرخرو ہوکر جیل سے باہر آئیں گے ، عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علیمہ خان نے کہا ہمیں ایک ماہ سے پتہ تھا انہوں نے عمران خان کو سزا دینی ہے ، عمران خان کو پہلے اسی قسم کی 3 سزائیں ہوئیں جو ہائی کورٹ میں ختم ہوگئیں،جس جج نے سزا سنائی اس پر ترس آرہا ہے ، جج کو شاید اپنی ترقی نظر آرہی تھی یاان پر پریشر تھا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا بشری بی بی کی سزا جلد معطل ہوجائے گی، یہ فیک کیس ہے ، عدالتیں کمپرومائزہوگئی ہیں، ہمارا انصاف کا نظام دفن ہوگیا،پیر کوہائی کورٹ میں ہوں گے ، جج صاحب بھول گئے عطیات جرم نہیں ہوتے ، عدالت مان رہی یہ جرم کے پیسے نہیں تو یہ کیس ہی نہیں بنتا، پھرتو سزا ہی نہیں ہوسکتی۔بابر اعوان نے کہاحکومت سے مذاکرات میں مذاق علیحدہ اور رات علیحدہ ہے ،مذاق ایک طرف ہے اور ظلم کی رات بڑھتی جا رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا انصاف کا جنازہ نکال دیا گیا۔شیخ وقاص اکرم نے کہا ایسے جج کو لاکر سزا سنوائی جاتی ہے جسے سپریم کورٹ نے ان فٹ قرار دیا۔بانی تحریک انصاف عمران خان نے 190 ملین پاو¿نڈز ریفرنس میں سزا کے بعدایکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں،القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتہ تھا۔ جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا میں رہوں گا،اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پرسمجھوتہ نہیں کروں گا،حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کیلئے آخری گیند تک لڑتے رہیں گے ، کوئی ڈیل نہیں کروں گا،تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں