اسلام آباد (پاکستان ٹائمز) صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے آرمی چیف کے بارے میں وزیراعظم کی ایڈوائس آئی تو اس پر عمل کروں گا۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے قریبی دوستوں سے گفتگو کی جس میں انہوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بات کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ آرمی چیف کے بارے میں وزیراعظم کی ایڈوائس آئی تو اس پر عمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا میرے پاس وزیراعظم کی ایڈوائس روکنے کا قانونی اختیار نہیں لہٰذا مملکت کے معاملات میں کبھی رخنہ نہیں ڈالا۔اسا سے قبل ازیں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور اہم تقرری کے معاملے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے درمیان ایوان صدر میں اہم ملاقات ہوئی۔ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزیر خزانہ نے ملاقات میں صدر پاکستان کو ملکی معاشی اور مالی صورتحال پر بریفنگ دی۔اعلامیے کے مطابق صدر مملکت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کیلئے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔وزیر خزانہ نے صدر کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے بھی آگاہ کیا تاہم وفاقی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران نئے آرمی چیف کی تقرری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر خزانہ نے صدر کو اہم تقرری پر اعتماد میں لیا۔ اس کے علاوہ صدر مملکت سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی ملاقات کی جس میں ملکی معاملات اور موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سیہون شریف کے قریب ٹریفک حادثے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔صدر مملکت نے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔صدر مملکت نے جاں بحق ہونے والے افراد کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ دکھ کی اِس گھڑی میں میری ہمدردیاں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں، صدر مملکت نے جاں بحق افراد کیلئے بلندی درجات، ورثائ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔دریں اثنا وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کہ آرمی چیف کی تعیناتیکا عمل پیر سے شروع ہو جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات میں آرمی چیف کی تعیناتی پر بات کی اور اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع سے سوال پوچھا گیا کہ آپ نے کہا تھا کہ 18 نومبر تک یہ عمل شروع ہو جائے گا لیکن آخری اطلاعات تک سمری ابھی تک نہیں آئی ہے،۔ خواجہ آصف نے جواب میں بتایا کہ آج ویک اینڈ (ہفتے کا آخری دن) ہے، اس پر کیا پروسیس شروع ہونا ہے، یہ عمل پیر سے شروع ہو جائے گا، اس کا فیصلہ اگلے ہفتے میں آ جائے گا اور اگلے ہفتے تک نئے آرمی چیف کا نام بھی سامنے آجائے گا۔ انشا اللہ تعالیٰ 29 نومبر کو تقریب بھی ہو جائے گی، سیاسی لوگوں نے کنفیوڑن پھیلائی ہوئی ہے، عمران خان نے اپنے مفادات کے لیے اس معاملے کو متنازعہبنانے کی پچھلے کئی ماہ سے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی تک عمران خان کو یہ تماشا بند کرنا چاہیے۔ انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھڑی چور حقیقی آزادی کی بات کررہاہے، ان کے لا نگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ سے غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سیاست کی ہے، آرمی چیف جنرل باجوہ نے عمران خان کی طرف سے تاحیات توسیع کی پیشکش کو مسترد کر دیا، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا یہ اقدام خوش آئندہ ہے، عمران خان جیسے سیاست دان کا مستقبل اداروں کو متنازعہ کرنے سے جڑا ہے، یہ چاہتے تھے نئے انتخابات ہو جائیں یا پھر کسی طریقے سے مارشل لاءلگ جائے۔ صدر مملکت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ان کا پہلے بھی امتحان لیا گیا تھا، عدم اعتماد کے وقت انہوں نے غیر آئینی کام کرتے ہوئے اسمبلی کو تحلیل کروانے کی کوشش کی تھی، امید ہے اس مرتبہ آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، یہ صدر عارف علوی کے پاس آخری موقع ہے، اگر صدر عارف علوی نے کوئی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو اسے نتیجہ بھگتنا پڑے گا، ان کا امتحان ہے وہ عمران خان کا ساتھ دیتے ہیں یا آئین کا۔ بلاول نے مزید کہا کہ میں نے سنا ہے عمران خان راولپنڈی آنے کا اعلان کریں گے، وہ پرانی دھمکی کو دہرانے کیلیے آ رہے ہیں، ان کی اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے، میں یہ تجویز نہیں دوں گا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کوروکا جائے، مگر عمران خان ہمیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جو ہم نہیں اٹھانا چاہتے، عمران خان تعیناتی کے عمل کو مکمل کرنے دیں پھر جلسہ کریں۔
301