الیکشن 2018ءکا شور آہستہ آہستہ مدھم پڑ رہا ہے۔ جوں جوں 11 اگست قریب آرہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت سازی میں مصروف ہے جب کہ ملک کی دیگر جماعتیں اپنی ہار کا ماتم کررہی ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی کا شور بھی مچ رہا ہے اور ہارے ہوئے مہرے ملک میں عوامی تحریک چلانے کی باتیں بھی کررہے ہیں۔ کئی حلقوں کے نتائج پر اب بھی رسہ کشی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ وہ وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی اپنی حکومت بنائے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ اگر پنجاب میں پی ٹی آئی اپنا وزیر اعلیٰ نہ لاسکی تو پھر ماضی والی صورتحال ہوگی جیسا کہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے راستے میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بہت روڑے اٹکائے تھے۔ مگر اس سب صورتحال میں سابق صدر اور پی پی پی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری مکمل خاموش ہیں۔ جو انہیں جانتے ہیں وہ اس اُمید پر ہیں کہ عین وقت پر آصف علی زرداری سینیٹ کی طرح کوئی ایسی صورتحال پیدا کریں گے کہ نتیجہ عوام کی توقعات کے برعکس نکل سکتا ہے تاہم کچھ حلقہ اس بات کو یوں دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اور نیب بلا تفریق سب کا احتساب کررہی ہے اور یوں اب نمبر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا ہے۔ عزیر بلوچ، ڈاکٹر عاصم، شرجیل میمن اور راﺅ انوار کے بیانات قلم بند کئے جا چکے ہیں اور آصف علی زرداری کے دیگر سہولت کاروں کو تلاش کیا جارہا ہے اور کچھ سرکاری تحویل میں اسکرپٹ یاد کررہے ہیں۔ کوئی بعید نہیں کہ کل آصف علی زرداری اور فریال تالپور اپنے دیگر ساتھیوں سمیت جیل کی دال پی رہے ہوں۔ ویسے آصف علی زرداری کے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں، وہ اپنی جوانی سے جیلوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ رہا سوال فریال تالپور کا تو انہیں کچھ مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔ دوسری جانب ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری انتخابات کے نتائج پر سیخ پا دکھائی دیتے ہیں اور حکومت کو للکار کر کہہ چکے ہیں کہ ”وہ بتائیں گے کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے؟“۔ لیکن اگر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو احتساب کی تنگ گلی سے گزرنا پڑ گیا تو دیکھنا ہو گا کہ بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہوں گے یا پھر بیرون ملک سدھار جائیں گے؟ لگتا یہی ہے کہ وہ پاکستان میں رہنے کا رسک نہیں لیں گے کیونکہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں وہ پروٹوکول ویسے انجوائے نہیں کر سکتے جس طرح ماضی میں کرتے رہے ہیں۔ یوں بھی آج پیپلزپارٹی اپنا لیاری کھو چکی ہے اور زمانے نے دیکھا کہ وہ لیاری جس نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے لئے قربانیاں دیں آج ان کے نواسے اور بیٹے پر پتھراﺅ کررہی ہے۔ یہ پیپلزپارٹی کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے، یوں بھی ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ جس دن پیپلزپارٹی لیاری سے ہار گئی اس دن پیپلزپارٹی ختم ہو جائے گی اس صورتحال میں ہمارے ملک کے ڈان محترم آصف علی زرداری کیا سوچ رہے ہیں؟ یہ نہایت اہم ہے کیونکہ ان کی خاموشی خطرناک ہے اور راﺅ انوار ایک بار پھر ضمانت پر رہا ہو چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی جان و مال کی حفاظت فرمائے، (آمین)۔
658