اسلام آباد، تونسہ بیراج، کوٹ ادو، حاصل پور (فرنٹ ڈیسک) وزیراعظم محمدشہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سعودی عرب سے متعلق بیان پر شدید درعمل کا اظہار کیا اورسعودی عرب کی پاکستان کیلئے غیرمشروط مالی اور سفارتی حمایت کو سراہتے ہوئے دوٹوک طور پر کہا ہے کہ ایسے برادر ملک کے خلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے ، کوئی بھی ایسا ہاتھ جو پاک سعودیہ دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا قوم اسے توڑ دے گی، سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ، سیاسی مفاد کیلئے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو داﺅ پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے ، پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ جمعہ کو تونسہ میں کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا ایک ایسا دوست اور برادر ملک ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ، ہر دور اور ہر حکومت میں سعودی عرب نے بلاتفریق پاکستان کے عوام اور حکومت کی مالی، اقتصادی اور سفارتی مدد کی ہے ، ہمیشہ عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے ، ہر محاذ پر پاکستان کی بے مثال مدد کی، اس کے بدلے میں 77 سال میں کوئی مطالبہ یا سیاسی عزائم نہیں رکھے ، ہمیشہ غیرمشروط طور پر بھائیوں کی طرح ہماری مدد کی۔ گزشتہ روز سعودی عرب کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان سے زیادہ پاکستان دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں، ہمیشہ کھل کر پاکستان کی مدد کی، میرے حالیہ دوروں کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری کی بات کی، اس حوالے سے معاہدے ہوئے ، ایسے شفیقانہ رویے کے حامل دوست ملک کیخلاف زہر اگلنا افسوسناک ہے۔ سعودی عرب کی تحسین اور اس کیلئے اچھے جذبات کے بجائے زہر آلود بیانات دیئے جا رہے ہیں، انہیں اس کے نقصانات کا اندازہ نہیں ہے ، پاکستان جب ایٹمی طاقت بنا تو اس وقت عالمی پابندیوں کے باوجود سعودی عرب نے ہمیں مفت تیل دیا ، جنرل مشرف کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا، سعودی عرب ہمارا وکیل ہے جس نے پاکستان کی اربوں ڈالر کی مدد کی، آئی ایم ایف سے بیل آﺅٹ پیکج سعودی عرب کی وجہ سے ملا، اس کیخلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے۔ کوئی بھی ایسا ہاتھ جو پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا، قوم اسے توڑ دے گی، سیاسی مفاد کیلئے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو داﺅ پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، ہمیں پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا، سعودی عرب جیسے پائیدار دوست کے خلاف پروپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کے حوالے سے اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کے ذریعے بلوچستان کے متاثرہ علاقے کو دوبارہ نئی زندگی ملے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، ان کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی سے یہ منصوبہ بحال ہوا، حکومت پنجاب، وفاقی وزیر احسن اقبال اور واپڈا کی معاونت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کی فزیبلٹی سٹڈی کا آغاز 1998ءمیں نواز شریف کے دور میں ہوا، جنرل مشرف کے دور میں بغیر ٹینڈر کے اس منصوبہ کو ٹھیکیداروں کے حوالے کیا گیا اور بے دردی سے غریب قوم کا پیسہ برباد کیا گیا، 2018 میں نواز شریف کے دور میں اس منصوبہ کی تکمیل ہوئی، اس منصوبہ پر اب تک 100 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، اس منصوبہ کے اصل محسن نواز شریف ہیں۔ 2022ءکے سیلاب میں کچھی کینال کو بے پناہ نقصان پہنچا۔ اس منصوبہ کے دوسرے مرحلے کی تکمیل اصل چیلنج ہے ، اس کیلئے جہاں سے بھی وسائل لانے پڑے ، لا کر اس منصوبہ کو مکمل کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفاق کیساتھ ملکر بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو سولرائزیشن پر منتقل کرنے کے منصوبہ کا آغاز کیا ہے ، وزراءاعلیٰ پنجاب اور بلوچستان نوجوان اور باصلاحیت ہیں، وہ اپنے صوبوں کے عوام کی تقدیر بدلنے کیلئے کوشاں ہیں، پنجاب میں کاشتکاروں کو مفت ٹریکٹرز کی تقسیم وزیراعلیٰ کی جانب سے بڑی خدمت ہے ، اس سے زرعی شعبہ میں انقلاب آئے گا، وزیراعلیٰ پنجاب نے تعلیم اور صحت پر صوبہ میں بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے ، وہ محنت، امانت اور دیانت پر عمل پیرا ہیں، ان کی محنت کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے۔ قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے تونسہ بیراج کے مقام سے نکالی گئی کچھی کینال کے سیلاب سے متاثرہ حصوں کی بحالی کے منصوبہ کا افتتاح کیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ 2002 میں اس منصوبے کی منظوری ہوئی تاہم یہ منصوبہ مردہ گھوڑا بن گیا تھا،نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد اس کی تکمیل ہوئی اور خوشحالی کا دور دیکھا،2022 میں یہاں سیلاب سے تباہی آئی اور ہمارے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی کرنی شروع کردی، ایک بار پھر ہماری استدعا پر اس خواب کی اب تکمیل ہوئی ہے ، اس پر وفاق اور پنجاب حکومت کے شکر گزار ہیں، پنجاب نے ہمیشہ بلوچستان کے لوگوں کیلئے اپنے دل کشادہ رکھے ، اس پر پنجاب کے لوگوں اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کینال کا 100 کلومیٹر رہ گیا ہے ، یہ شہباز شریف سپیڈ سے جلد مکمل ہو سکتا ہے ، بلوچستان کے لوگوں کی یہی خواہش ہے۔ دہشتگرد معصوم لوگوں کو شہید کر رہے ہیں، ان کا کوئی علاقہ یا مذہب نہیں ہے ، پاکستان ایک گلدستہ ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ کچھی کینال کا منصوبہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 2018 میں مکمل ہوا تھا تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے شدید نقصان پہنچا،اب اس منصوبے کو وزیر اعظم کی ہدایت پر ربیع کے سیزن سے قبل بحال کیا گیا ہے ،ہم ملک میں ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔وفاقی وزیر توانائی مصدق ملک نے کہا کہ چاروں صوبوں میں بھائی چارہ اور ملک کی خوشحالی وزیر اعظم کا وڑن ہے ،ملک میں مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافے سے خوشحالی آئے گی، اسی سے وزیر اعظم کا وڑن پورا ہوگا، ریگستان سے نخلستان بنانے کا سفر وزیر اعظم کا وژن ہے۔ ملک کی آبادی کا 50 فیصد سے زیادہ دیہی آبادی پر مشتمل ہے اور ان کا انحصار زراعت پر ہے ،یہ بنجر زمین کو آباد کرنے کا سفر ہے ،زراعت غریب آدمی کا روزگار ہے اور یہی وزیر اعظم کا وژن ہے۔ چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے 45 دن میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ کچھی کینال کی بحالی کی ہدایت کی اور آج اس کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیاگیا ہے ، کچھی کینال سے بلوچستان کی 7 لاکھ 15 ہزارایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر ہاسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرذادہ سے حاصل پور کے نواحی علاقے شیخ وائن میں واقع رہائش گاہ پرملاقات کی۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر ہاسنگ سے ان کے چھوٹے بھائی میاں سجاد حسین پیرذادہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا، مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور ان کے اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ وفاقی وزرااحسن اقبال،مصدق ملک، عطا اللہ تارڑ ،سردار اویس لغاری اور قومی و صوبائی اسمبلی ممبران بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
30