ایک دن جب پاکستانی نیند سے جاگے تو خبر یہ سنی کہ کراچی میں چینی کونسل خانہ پر تین دہشت گردوں کے حملوں کے دوران دو پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ دو شہری بھی مارے گئے۔ تینوں دہشت گردوں کو بھی شدید مزاحمت کے بعد ہلاک کردیا گیا جس کا اعزاز مختلف اہلکاروں کو دیا گیا۔ چین پاکستان کا قدیم دوست ہے جو پاکستان کی آزادی کے دو سال بعد آزاد ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتا ہوا دنیا کی بڑی سپر پاور میں شمار ہونے لگا۔ موجودہ دور میں دنیا کی سب سے بڑی سپرپاور امریکہ بھی اس کی 12 ٹریلین ڈالر کی مقروض ہوچکی ہے جب کہ اس سپر پاور امریکہ کو چین کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ اس کا مقصد ہمیشہ یہ ہی ہوتا ہے کہ کسی طرح سے چین کی بڑھتی ہوئی معیشت کو روکا جائے اس کوشش میں امریکہ چین کو ترقی سے روکنے میں تو ناکام ہو ہی چکا ہے اس کے برخلاف دنیا بھر میں اپنے قدیم اتحادی بھی اپنے سے دور کررہا ہے۔ پوری دنیا میں صرف چند عرب ممالک اسرائیل بھارت کے علاوہ کوئی قدیم اتحادی ان سے خوش نہیں امریکہ کی کوشش یہ بھی ہے کہ چین کے ساتھ ساتھ اس کے قریبی دوستوں کے لئے بھی مشکلات کھڑی کرے۔ چین نے اپنی معیشت کی ترقی کے مختلف منصوبوں کا آغاز کردیا ہے جو کہ آئندہ سالوں میں چین کے ساتھ ساتھ اس کے دوست ممالک کی معیشت کو ابھرنے میں مدد دے سکیں گے۔ اس کے لئے چین نے ہر جانب سے پڑوسیوں کے ساتھ مختلف منصوبوں کا آغاز کردیا ہے۔ اس ہی طرح پاکستان کے ساتھ ایک بڑے منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت آغاز کیا ہے جس کو سی پیک کا نام دیا ہے جس میں چین نے تقریباً 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ بھی امریکہ اپنے مفادات کے خلاف سمجھتا ہے اس منصوبے کے دوسرے شریک پاکستان کو اپنے دباﺅ میں لانے کے لئے امریکہ نے مختلف طریقے اختیار کئے ہیں جس سے پاکستان کو اس منصوبہ سے الگ کرنے پر مجبور کرنا ہے کیونکہ پاکستان امریکہ کا ایک بڑے عرصے تک اتحادی رہا ہے جس کو استعمال کرکے امریکہ نے ماضی قریب میں اپنی دوسری سپرپاور روس کو افغانستان میں شکست سے دوچار کروایا اور خود دنیا کی سب سے بڑی واحد سپرپاور کی حیثیت حاصل کرلی اور پاکستان کو استعمال کرکے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا۔ جس کے لئے اس نے فوجی جنرل ضیاءالحق کو بھرپور استعمال کیا اور جب اس کو بھی استعمال کرلیا تو راستے سے ہٹا دیا۔ اس کا خمیازہ پاکستان نے اس طرح بھگتا کہ تقریباً ستر ہزار پاکستانیوں کی جانیں ضائع کیں اور معیشت کو تقریباً 200 ارب ڈالر کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ یوں پاکسان کا ہر شعبہءزندگی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔ غربت، بیروزگاری نے پاکستانی قوم کو نڈھال کردیا۔ اس کے اثرات یہ ہوئے کہ بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی طرف آنا چھوڑ دیا۔ اور پاکستان معاشی بدحالی کا شکار ہوگیا۔ اس موقع پر چین نے سی پیک کا منصوبہ شروع کرکے پاکستان کی معیشت میں ایک زبردست مثبت بنیادی تبدیلی میں مددگار ہونے کا کردار ادا کیا۔ دوسری طرف امریکہ نے پاکستان پر ہر طرح کی پابندیاں لگا کر پاکستان کو مفلوج کرنے کی کوششیں جاری رکھیں انہوں نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈلوا کر دباﺅ ڈالا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کی پابندیاں بڑھوانے میں نمایاں طور پر حصہ لیا مگر اس موقع پر چین نے پھر آگے بڑھ کر پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کی اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہر پابندی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کی مدد کی۔
موجودہ ترقی یافتہ چین جو دنیا کی طاقتور ترین معیشت ہونے کی بناءپر سپرپاور امریکہ کے مدمقابل کھڑا ہے اب سے ستر سال پہلے پاکستان کے قیام کے دو سال بعد آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوا۔ چین نے جس طرح ماﺅ زے تنگ کی قیادت میں آزاد کی جنگ لڑ کر تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا وہ دنیا کے لئے حیران کن ہے چین کی قوم جو اب ہر طرح سے ترقی یافتہ ہے آزادیس ے قبل نیند میں سوئی ہوئی قوم سمجھی جاتی تھی جس کو مخالف افیم کھا کر زندگی گزارنے والی قوم سمجھا جاتا تھا جو ایک طویل عرصہ تک غفلت میں پڑی ہوئی قوم سمجھی جاتی تھی مگر جب وہ قوم افیم کے نشہ سے بیدار ہوئی تو اس نے ایک طویل عرصے کی جدوجہد کے بعد ماﺅ زے کی قیادت میں آزاد کی نعمت حاصل کی تو دنیا نے یہ تسلیم کیا کہ چین کی قوم نے بیدار ہونے کے بعد ایک جدوجہد کے ذریعہ آزادی کی نعمت حاصل کی پھر ان کی جدوجہد آزادی کا نصب العین حاصل کرنے کے بعد دوبارہ خواب غفلت پڑھ کر نیند کی وادیوں میں نہیں چلی گئی بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بیداری میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ یوں وہ وقت کے ساتھ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اضافہ کا باعث بنتی چلی گئی آج یہ قوم دنیا کی مختلف عظیم قوموں کی صف اول میں شامل ہو کر ایک مثال قائم کررہی ہے۔ چینی قوم نے آبادی کی بہت بڑی تعداد کا اس طرح استعمال کیا کہ یہ تعداد بجائے ان کے لئے زحمت کے رحمت کا باعث بن گئی اس نے ثابت کیا کہ جو قومیں جاگتی رہتی ہیں وہ اپنی منزل کس طرح حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں اس کے مقابلے میں ہمارا ملک پاکستان جس طرح وجود میں آیا وہ بھی دنیا کے لئے ایک معجزہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ پاکستان کی منزل حاصل کرنے کے لئے برصغیر کے مسلمانوں نے نوے سال کی بھرپور جدوجہد سے آزادی کی منزل حاصل کی یعنی 1857ءکی جنگ آزادی کے آغاز سے 1947ءتک نوے سال کی جدوجہد کے ذریعہ آزادی کی نعمت نہ صرف نعمت حاصل کی بلکہ ایک ایسے خطہ زمین کو پاکستان کی شکل میں حاصل کیا جس کی اس سے پہلے کسی طرح کی سرحدوں کا تعین نہیں تھا جس طرح دنیا کی دوسری قوموں نے آزادی حاصل کی جن کی سرحدوں کا پہلے سے واضح تعین تھا جیسا کہ چین کا ایک واضح حدود اربع دنیا کے سامنے تھا انہوں نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کی اور اپنے ملک کو آزاد کرلیا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے جب کہ پاکستان کی سرحدوں یا حدود کا تعین بھی کیا اور آزادی کی نعمت بھی حاصل کرلی یوں برصغیر کے مسلمانوں نے ایک جاگتی ہوئی قوم کا ثبوت دیا اور آزادی کے لئے جدوجہد کی لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اپنے گھربار کو چھوڑا ایک ایسی سرزمین کا قیام عمل میں لائے اس سے پہلے اس کا کوئی واضح حدود و اربع تک نہیں تھا۔ اس کو دنیا نے اس طرح سے سرہا یہ کہ ایک جاگتی ہوئی قوم نے نے نوے سال کی طویل جدوجہد کے ذریعہ اپنی بھرپور اور بے مثال جدوجہد کے ذریعہ ایک ایسا زندہ معجزہ دکھایا کہ جو ناقابل یقین تھا۔ دنیا میں تحریک آزادی کی کوئی ایسی مثال نہیں تھی ایک محکوم قوم نے کس طرح حاکموں سے لڑ کر نہ صرف آزادی نعمت حاصل کی بلکہ ایسی مملکت کی بنیاد رکھی جو کہ اس سے پہلے کسی قسم کا حقیقی وجود یا مدی حیثیت نہیں رکھتی تھی۔ مگر یہ قوم آزادی کی نعمت ایک مملکت خداداد حاصل کرکے خواب غفلت میں ڈوبتی چلی گئی اور گزشتہ ستر سال میں ہر دن اس قوم کا زوال کا دن بنتا چلا گیا۔ اس قوم کے لئے آنے والا دن ترقی معکوس بن گیا۔ آج اس قوم کی تین نسلیں آنے والی نسلوں کے لئے بدترین حالات پیش کرکے ایسا پاکستان چھوڑ کر گئیں کہ جو کہ اب آنے والی نسلوں کے لئے بھیانک خواب کی مانند بن گیا ہے۔ آج کا پاکستان نہ صرف موجودہ نسلوں کے لئے بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے کیا چھوڑ کر جارہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر اور چالیس فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ پاکستان میں اسکول جانے والے بچے کے اوسط سال 12.2 یا بنگلہ دیش میں 11.4 جب کہ صحت کے حوالے سے پاکستان میں اوسط عمر 66.6، نیپال 70/6 یا بنگلہ دیش میں 72.8 اور بھارت میں 68.6 سال ہے۔ آبادی کی شرح افزائش پاکستان میں 2.4 فیصد سالانہ، نیپال اور یا بنگلہ د یش میں 1.1 فیصد اور بھارت میں 1.2 فیصد یعنی ہم غریبی کی جنگ میں اور آبادی کے اضافے میں بھارت کو صرف پیچھے ہی نہیں چھوڑ گئے بلکہ اسلحے کی دوڑ میں میں بھی اس سے آگے نکلنے کے لئے تیار ہیں۔ آج کی پاکستانی قوم معجزہ دکھا کر خواب غفلت میں پڑی ہوئی اس کا ایک حصہ یا بنگلہ د یش کی شکل میں اس سے علیحدہ ہو کر ایک ابھرتی ہوئی معیشت کا رُخ اختیار کر گیا ہے۔ باقی حصہ میں مختلف فتنہ سر اٹھائے کھڑے اور قوم ایک دوسرے سے دست و گریباں ہے۔ دشمن قوتیں اس کے اندر سرایت کر گئی ہیں یہ اب مختلف فرقوں میں تقسیم ہو چکی، معیشت تباہ ہوچکی ہے، پانی کی قلت کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کا اژدھام سر پر کھڑا ہے، امیر امیر تر ہوتا چلا جارہا ہے، غربت بڑھتی جارہی ہے اور یہ قوم سوئی ہوئی جاگنے کا نام تک نہیں لے رہی، یعنی جو قوم جاگی ہوئی تھی وہ سو رہی ہے اور جو قوم خواب غفلت میں پڑی ہوئی تھی وہ جاگ کر دنیا کی سپرپاور میں شمار ہورہی ہے جو
جو جاگے ہوتے تھے وہ سو رہے ہیں
جو سوئے ہوئے تھے وہ جاگ رہے ہیں
656