ٹورنٹو/شکاگو (پاکستان ٹائمز) یہاں پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان میں بہت سے سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو تین بڑے مسائل کا سامنا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ خان صاحب ملک کو کس طرح مشکلات سے باہر نکالتے ہیں۔ کچھ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ عید کے بعد عمران خان کی ذہانت اور سیاسی بصیرت کا کڑا امتحان ہوگا۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر نریندر مودی کی حالیہ الیکشن میں بے پناہ کامیابی عمران خان یا ان کی حکومت کے لئے کوئی چیلنج نہیں ہے تب بھی پاکستان کی مالی مشکلات، سیاسی بحران اور سب سے بڑھ کر پشتون تحفظ موومنٹ کی نوجوان قیادت نے اداروں اور حکومت کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان تاحال پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کی ہلاکت اور ان کے مسلسل احتجاج پر کوئی بیان دینے یا تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔ خلاف توقع حزب اختلاف کی کم و بیش سبھی سیاسی پارٹیوں نے پشتون تحفظ موومنٹ کے لیڈران کی مخالفت نہیں کی اور نہ حسب روایت انہیں غدار کہا۔ اس کے برعکس ان(باقی صفحہ بقیہ نمبر30)
سیاسی لیڈروں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پی ٹی ایم کے مسائل کا سیاسی حل تلاش کریں۔ گزشتہ ہفتے پی ٹی ایم کے تین کارکنوں کی ہلاکت پر پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن نے اظہار افسوس کیا ہے اور ایک بیان میں اس نے پاکستانی میڈیا کو تلقین کی ہے کہ وہ عوام کے سامنے صحیح حقائق پیش کرے۔ واضح رہے کہ چند پشتون طلباءنے کئی ماہ قبل ایک تنظیم بنائی تھی جسے پی ٹی ایم کا نام دیا گیا تھا۔ یہ تنظیم شمالی وزیر ستان کے عوام کی مشکلات دور کرنے کی غرض سے بنائی گئی تھی۔ یہ تحریک اس وقت اور زور پکڑ گئی جب ایک پشتون نوجوان نقیب اللہ محسود کو کراچی میں ایک جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ جی آئی ٹی کے مطابق بدنام زمانہ پولیس افسر راﺅ انوار کو نقیب کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ پی ٹی ایم کے لیڈران نے مطالبہ کیا کہ نقیب کے قاتلوں کو فوری سزا دی جائے لیکن عدالت نے راﺅ انوار کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔ بہت دن گزرنے کے باوجود عدالت نے اس مقدمے کا ابھی تک فیصلے نہیں کیا۔ پاکستان کے اخبارات کی اطلاعات کے مطابق راﺅ انوار پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے کراچی میں پولیس کے جعلی مقابلوں میں 444 افراد کو ہلاک کیا تھا۔ منگل کے روز بی بی سی اردو سروس نے پی ٹی ایم کے ایک اہم لیڈر محسن داوڑ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان کی تنظیم کا اگلا اہم فیصلہ وزیرستان سے فوج کے جانے کا ہوگا۔ پیر کے دن سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے اہم لیڈر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے کارکنوں کی ہلاکت کا ذکر کیا اور کہا اس بڑے واقعہ پر وزیر اعظم عمران خان کیوں خاموش ہیں۔ اس پر وفاقی وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے خواجہ آصف اور نواز شریف کے پارٹی پر کڑی تنقید کی۔ وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی محترمہ فردوس عاشق اعوان نے بھی مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے لیڈران کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب حزب مخالف کی جماعتیں بدستور مطالبہ کررہی ہیں کہ پی ٹی ایم کے معاملے میں وزیراعظم عمران خان کیوں خاموش ہیں۔ عمران خان کے لئے دوسرا بڑا مسئلہ معیشت کا ہے جس پر قابو پانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ غیر جانبدار مالی امور کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مزید چھ بلین ڈالرز کے قرضے سے مشکلات میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی پر قابو پانا آسان نہیں ہوگا۔ عمران خان کو عید کے بعد جس مسئلہ سے نمٹنا ہے اس کا تعلق سیاست سے ہے۔ حزب اختلاف کی ساری سیاسی پارٹیاں عنقریب ایک اجلاس بلانے والی ہیں جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ مہنگائی کے خلاف کس طرح سے احتجاجی تحریک کا آغاز کرنا ہے۔ حال ہی میں بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ایک افطار پارٹی ڈنر میں حکومت مخالف پارٹیوں کو مدعو کیا تھا جس میں تحریک چلانے پر اتفاق رائے ہوگیا تھا۔ مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر آل پارٹی کا کانفرنس میں حکومت کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس کے لئے ہم تیار ہیں۔ اس ضمن میں پیر کے دن خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں کہا کہ حکمراں پی ٹی آئی پارٹی کے کئی لیڈران وزیر اعظم بننے کے خواہش مند ہیں اور قومی اسمبلی کے اسپیکر جناب اسد قیصر ان کے نام جانتے ہیں۔ اس پر اسپیکر نے جو اسمبلی میں موجود تھے ایک معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ انہیں کسی کا بھی نام معلوم نہیں ہے۔ اور کل منگل کے دن سابق وزیر اعظم کی دختر مریم نواز نے ایک سخت بیان دیا اور کہا کہ ایک وزیر اعظم یعنی ذوالفقار علی بھٹو جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھی اسے پھانسی چڑھا دیا گیا۔ اور ایک اور وزیر اعظم یعنی نواز شریف نے جس نے 28 مئی 1998ءکو یعنی آج کے دن جوہری بم دھماکے کئے اسے جیل میں قید کر رکھا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جوہری پروگرام کے تحت پاکستان کو دشمنوں سے محفوظ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کے امریکہ کے صدر بل کلنٹن نے نواز شریف کو پانچ بلین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا تھا تاکہ پاکستان ایٹمی تجربہ نہ کرے لیکن نواز شریف نے وہ پیشکش ٹھکرا دی تھی۔ اس کے برعکس موجودہ وزیر اعظم نے 6 بلین ڈالر قرض لینے کے لئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق مریم نواز نے وزیر اعظم عمران خان کو بھکاری اعظم کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان سارے جہان میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔
