ٹورنٹو / شکاگو (محمد ندیم: پاکستان ٹائمز) پاکستانی تجزیہ نگاروں کے روزانہ بیانات اور پروگرام کہ ”این آر او دیا جارہا ہے“ کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ کسی کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔ اگر کسی نے جان چھڑانی ہے تو وہ پلی بارگین کے نتیجہ میں لوٹی ہوئی دولت واپس کرے اور چلا جائے وگرنہ کال کوٹھری میں بقیہ زندگی گزارے۔ سیاسی مبصرین حیران ہیں عمران خان جنہیں یوٹرن کا ماہر کہا جا رہا تھا۔ اس معاملہ میں نہایت پکے دکھائی دے رہے ہیں اور کسی صورت میں ماننے کے لئے تیار نہیں کہ گرفتار شدہ حکمرانوں کو ریلیف دیا جائے۔ کچھ دوست ممالک کے اور کچھ قریبی دوستوں کے کہنے پر عمران خان صرف اور صرف پلی بارگین کے لئے تیار ہیں مگر کسی این آر او کے حق میں نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان پر کسی ملک کا دباﺅ نہیں اور نہ وہ کوئی دباﺅ قبول کریں گے۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر نوازشریف بیمار ہیں اور ملک سے باہر علاج کرانا چاہتے ہیں تو شوق سے جائیں مگر پہلے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس کریں۔ یہی فارمولا آصف علی زرداری کے لئے ہے کہ اگر وہ خود کو کسی مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں تو عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کریں پھر دبئی، لندن یا امریکہ جہاں مرضی چاہے چلے جائیں مگر اب مفت میں جان نہیں چھوٹے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چوروں کو وی آئی پی کی طرح رکھا ہوا ہے تاہم وزارت قانون کو کہا ہے کہ انہیں جیل میں ڈالیں۔ جہاں عام چور رکھے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف العزیزیہ ریفرنس کیس میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری جعلی اکاﺅنٹس کیس میں تحقیقات کے سلسلے میں نیب کی تحویل میں ہیں۔
513