قرآن کریم کی سورة میں خداوند کریم نے فرمایا کہ (اور ہم نے خود بھی ان کے لئے ہم نشین فراہم کر دیئے تھے جنہوں نے اس کے پچھلے تمام اور ان کی نظروں میں آراستہ کردیئے تھے اور ان پر بھی وہی عذاب ثابت ہوگیا جو ان سے پہلے انسانوں اور جنات کے گروہوں پر ثابت ہو چکا تھا کہ یہ سب خسارہ والوں میں تھے) (آیت 24)
اس سورة مبارکہ کی تفیسر یہ کی گئی کہ کسی بھی حکومت یا سماج کی طرف سے مجرمین کو ڈھیل دیدی جاتی ہے تو فی الفور آپس میں ایک جماعت تشکیل دے لیتے ہیں اور اسے حکومت کی ڈھیل کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے حالانکہ یہ ان کی بدنصیبی کا اثر ہے ورنہ شریف آدمی کبھی ذلیل آدمی کا ہم نشین نہیں بنتا اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ انسانوں کو آزادی دے تاکہ مجرمین کو سزا دینے کا جواز پیدا ہو سکے ورنہ سزا بھی ایک جرم کی حیثیت اختیار کرے گی اور نظام عدل مجروح ہو جائے گا۔
آج اگر ہم موجودہ حالات کا جائزہ لیں تو یہ بات بالکل صاف نظر آتی ہے کہ وہ گروہ جس نے اس ملک اور اس کے عوام کو دھوکہ دہی، لوٹ مار اور بدکرداری کے ذریعہ ان حالات پر پہنچا دیا کہ وہ اپنی جائز ضروریات کو بھی پورا نہ کرسکیں۔ قومی خزانے کو اپنے گھروں میں بھرنے کے لئے استعمال اور قومی دولت کو بیرون ملک منتقل کرکے آنے والی نسلوں تک قرضوں کی زنجیروں میں جکڑ دیا اور جب ان کا دور اقتدار ختم ہوا اور احتساب کا عمل شروع ہوا تو ان بدکردار افراد نے گٹھ جوڑ کرکے اور ایک نام نہاد جمہوری محاذ کا ڈرامہ کرکے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے حکومت وقت کے خلاف ہنگامے شروع کردیئے۔ ان قومی مجرموں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے نہ صرف حکومت وقت بلکہ ریاست کی بنیادوں کو بھی غیر ملکی طاقتوں کی شہ پر کاری ضرب لگانے کا سلسلہ شروع کردیا یہ ان باطل اور طاغوتی قوتوں کی شہ پر بھی اور ان کی مالی اعانت کے بل بوتے پر ان کی اہم ترین بنیاد افواج اور عدلیہ کو اپنی ناپال حرکتوں کے ذریعہ متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور عوام کو گمراہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔
آج جمہوریت کے نعرے لگانے والے صرف اور صرف اپنی دولت بچانے اور اپنے گھناﺅنے کرتوت چھپانے کے لئے واویلا مچا رہے ہیں، یہ افراد جو کئی عشروں سے اس ملک پر حکومت کرتے رہے اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے کروڑوں عوام کو نظر انداز کرتے رہے، آج بھی اسمبلیوں میں، جلسوں میں اور نعروں میں صرف اپنے مفاد کی بات کرتے ہیں۔ کبھی کسی نے ان کی زبان سے عوام کے لئے کوئی ایک بھی جملہ سنا ہے؟ یہ اس کلام الٰہی کے مطابق وہ گروہ ہے جو کہ طاغوتی قوتوں کے زیر اثر یکجا ہو کر اپنے جرائم پر پردے ڈالنے کی کوشش کررہا ہے، ان پر نظر ڈالی جائے تو وہ گروہ صاف ظاہر ہو جائے گا جس کے خلاف جرائم ثابت ہو چکے ہیں۔ عدالتیں جن کے خلاف فیصلے سنا چکی ہیں، یہ افراد ان گناہوں کا ارتکاب کر چکے ہیں، جنہیں محض ایک گناہ پر عذاب الٰہی نازل ہو جاتا ہے، یہ غاصب، بدکردار اور بے ایمان ترین لوگوں میں سے ہیں ان میں وہ وزراءاعظم شامل ہیں جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا، ان میں ایک وزیر اعظم نے ترکی کی خاتون اوّل کی طرف سے زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے ملا ہوا لاکھوں ڈالر کا ہار غصب کرلیا۔ ان
میں ایک ایسی عورت بھی شامل ہے جس نے امریکی صدر اوباما کی بیوی کی طرف سے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ملنے والی 70 ملین ڈالر کی رقم خردبرد کرکے اپنے حساب میں جمع کرادی۔ ان میں وہ کردار بھی شامل ہے جنہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرائے جانے والے تحائف خردبرد کرکے خود رکھ لئے ان میں وہ ذات شریف بھی شامل ہیں جن کی ولدیت میں شریف لکھا ہوا ہے مگر اس نے جو لوٹ مار کرکے لندن میں اربوں پونڈ کی جائیدادیں بنائیں اور جس نے حلفیہ بیان دیا کہ اس کی کہیں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے جس کی بیٹی بدکرداری کا زندہ تصویر جو قطری شہزادہ کا جعلی خط پیش کرکے قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی مرتکب ہوئی اس گروہ شیطانی میں یہ ہمہ جہت بدکردار افراد آج خود کو فرشتے ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو کیا قوم اس زرداری کو بھول چکی ہے جس نے اپنی عیاری سے اقتدار پر ناجائز قبضہ کیا اور آج بھی اس کی بیوی کی موت کا سایہ اس پر پڑ رہا ہے، کیا وہ سرے محل، سوئٹزر لینڈ میں جمع شدہ کروڑوں ڈالر، کیا کراچی میں جائیداد پر قبضوں کے واقعات کو ذہنوں سے نکال دے گا، جو اب بیماری کے ڈرامے رچا کر اپنے بیٹے اور بیٹی کو اقتدار دلوانے کے لئے سرگرداں ہے پر پردے ڈال سکے اور ان سب کے ساتھ ان تمام نہاد شرفاءاور ان کھلے ہوئے خازنوں ان لٹیروں کے ساتھ وہ نام نہاد مذہب کا ٹھیکیدار جو گلے گلے بداعمالیوں اور لوٹ مار میں ڈوبا ہوا ہے جو مذہب کا ٹھیکیدار بن کر جو دشمنوں کا آلہ کار ہیں، مذہبی لبادے میں ایک عیار شعبدہ باز ہے اس گروہ شیطانی میں اپنا کردار دجّال کی صورت انجام دے رہا ہے جس کا واحد مقصد حصول اقتدار ہے، جس مذہب کا لبادہ اوڑھ کر ملک میں آر ایس ایس کی طرز پر طلباءکے بھیس میں قاتلوں اور غنڈوں کے گروہ تشکیل دیئے ہیں، اس نے ہر صوبے میں ناجائز املاک پر مدرسے قائم کرکے وہاں مسلح افراد کی تربیت کی ہے جسے وہ اپنے مذموم حرکات کے لئے استعمال کرنے کی دھمکیاں دے کر حکومت کو بلیک میل کرتا رہتا ہے۔ آج ہماری سیاسی جماعتیں جس کی محتاج ہیں کیونکہ اس کی شیطانی قوت اور غیر ملکی امداد اور مذہب کے نام پر بلیک میلنگ سے سب واقف ہیں اس کا بھائی غیر ملک میں کروڑوں ڈالر ک ے تفریح گاہوں کا مالک ہے اور یہ ایک مرتبہ پھر اقتدار کے حصول کے لئے ملک کو داﺅ پر لگانے کے درپے ہے۔
دوسری طرف حکومت کی طرف مجرموں کو سزائیں نہ دینے میں تاخیر نے اس کے اقتدار اور ملک کو داﺅ پر لگا دیا ہے جب کہ حکومت میں شامل پیشتر افراد بھی دودھ میں دھلے ہوئے نہیں ہیں بلکہ وہ شامل ہی اقتدار میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے آئے تھے اور وہ جیسے ہی دیکھیں گے کہ حکومت جانے والی ہے ان چوہوں کی طرح جہاز سے سمندر میں چھلانگ دیں گے جو غرق ہونے والا ہوتا ہے۔ اب صرف دیکھنا یہ ہے کہ غیب سے کیا ظہور میں آتا ہے مگر انسانوں کے اعمال ہی اس کے آگے آتے ہیں کیونکہ اللہ کے قوانین اٹل ہیں جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
386