دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ صدر ٹرمپ کے امریکی صدارت میں کامیابی میں گوروں کا کثیر تعداد میں نکلنا اور صدر ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں کامیاب بنانا اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ اب دنیا نسل پرستی کی جانب گامزن ہے۔ گمان یہی ہے کہ صدر ٹرمپ کا ایران کے کمانڈر قاسم سلیمانی پر حملہ کرکے قتل کرنا امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لئے ضروری تھا کیونکہ ایسے ہی اقدامات کے ذریعہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک جانب تو اپنے ہونے والے مواخذہ کی تحریک سے امریکیوں کا دھیاں ہٹا سکتے ہیں اور دوسری جانب آئندہ صدارتی انتخاب میں اس بات کا کریڈٹ لے کر دوبارہ الیکشن جیت سکتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی خبر آئی ہے کہ ایران نے عراق میں واقع امریکی اڈوں پر میزائل حملے کئے ہیں اور امکان ہے کہ ایران امریکی تیل بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے مشاورت شروع کردی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ کبھی ا یران کو ایٹمی قوت نہیں بننے دیں گے۔ واضح رہے کہ ایران نے ایٹم بم بنانے کا معاملہ موخر کردیا تھا مگر امریکہ کے حالیہ حملہ کے بعد ایران کا کہنا ہے کہ وہ کسی معاہدہ کا پاسدار نہیں۔ سماجی رابطہ کی سائیٹ پر جاری بیان میں حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایرانی قوم کو کبھی دھمکیاں دینے کی غلطی نہ کی جائے۔ ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی بڑھی تو دنیا سنگین صورتحال سے دوچار ہو سکتی ہے۔ امریکہ نے ایران پر حملہ کرکے اپنی قبر خود کھودنے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ امریکہ جہاں گیا نہ صرف وہاں تباہی مچا دی بلکہ ہر ہر ملک میں جہاں امریکی افواج گئیں، شکست کھا کر اور نقصان اُٹھا کر واپس آئیں۔ افغانستان، مصر، عراق کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مسلمان ممالک آج اگر اپنے اختلافات بھلا کر اکٹھے ہو جائیں تو یہی اتحاد امریکہ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
سعودی عرب اور ایران کو اپنے اختلافات پس پشت ڈال کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالنے ہوں گے۔ ترکی ایمان افروز مسلمانوں کا ملک ہے اور ایک مضبوط ساتھی ہے۔ مہاتیر محمد جنہوں نے اپنے حالیہ بیان میں اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ انہیں بھی کسی ڈرون حملہ کے ذریعہ مارا جا سکتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ نہ کچھ خوفناک ہونے والا ہے۔ ہماری اللہ رب العزت سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے رحم ڈال دے اور تمام مسلم امہ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی عزت کے لئے متحد ہوں۔ کیوں کہ یہی اتحاد مسلمانوں کو آنے والی مشکل سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار کر سکتا ہے۔
