44

معاشی ترقی کیلئے سب کیساتھ مل بیٹھنے کو تیار: وزیراعظم

اسلام آباد، کراچی (فرنٹ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، ملک کا ٹیکس سلیب نظام معیاری نہیں، معیشت کی بہتری کے لئے ماہرین کی تجاویز درکار ہیں۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا معاشی ترقی کا آغاز ہوچکا ہے ، ملک میں معاشی استحکام آنے پر تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔انہوں نے ہوم گرون پروگرام (اڑان پاکستان) کے حوالے سے کہا ماضی میں بھی اس طرح کے خوش نما پروگرام دیکھے اور سنے گئے ، مذکورہ پروگرام سے ملک کو معاشی ترقی ملے گی اور سماجی خوشحالی آئے گی، اب ہمیں ترقی کی طرف بڑھنا ہے۔شہباز شریف نے کہا پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہورہی ہے ، ہمارا ہدف معاشی نمو ہے ، ملک کو ترقی کے راستے پر لے جانے کے لئے تیار ہوں، معیشت میں مزید ترقی کے لئے ماہر معیشت ہماری رہنمائی فرمائیں۔انہوں نے کہا کراچی شہر روشنیوں کا شہر ہے ، ایک زمانے میں اس کی رونقیں ختم ہوچکی تھی لیکن شکر ہے امن بحال ہوا۔وزیراعظم نے کہا اگر کہا جائے کہ ہر چیز اچھی ہے تو ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، اگر ہم حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اعداد و شمار دکھائیں گے ، اچھی چیزوں کو سراہیں گے اور برے کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دیں گے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا آگے بڑھنے کے لئے تمام تجربہ کار لوگوں کے مشورے درکار ہوں گے ، ٹیکس کے حوالے سے معاملات روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ہمارا ٹیکس سلیب کا نظام معیاری نہیں جو کاروبار کے چلنے میں رکاوٹ ہے ، ہم عالمی مالیاتی پروگرام (آئی ایم ایف) پروگرام کے مرحلے میں ہیں، ہمیں ان کی شرائط کو پورا کرنا ہے ، وقت آنے پر اس پروگرام سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔وزیراعظم نے کہا گزشتہ 6 ماہ میں ٹیکس محصولات کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے ، جی ڈی پی کے حساب سے ٹیکس ہدف حاصل کیا لیکن یہ اختتام نہیں صرف آغاز ہے ، اسے آگے لے جانے کے لئے سرمایہ چاہئے ، پالیسی ریٹ 22 فیصد پر تھا جو آج 13پر آگیا، چاہتا ہوں کہ یہ مزید کم ہو کر 6 فیصد پر آجائے۔شہباز شریف نے کہا ہمیں صبر و تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کہا جاتا ہے کہ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جائے لیکن مجھے اس حوالے سے عملی تجاویز درکار ہیں، وسائل کے حوالے سے پاکستان خود کفیل ہے ، ہمارے پاس اربوں ڈالرز کے خزانے مدفن ہیں۔انہوں نے کہا دلخراش ماضی میں نہیں جانا چاہتا، جو ہوا اس پر رونے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں اپنا سبق سیکھنا ہوگا اور آگے بڑھنا ہے۔پی آئی اے کے حوالے سے انہوں نے کہا نجکاری کی کوشش متعدد وجوہات کے باعث کامیاب نہیں ہوئی لیکن دعویٰ سے کہتا ہوں کہ مذکورہ عمل 100 فیصد شفاف تھا، نجکاری کا تمام عمل مکمل طور پر شفاف ہوگا اور اس حوالے سے بھی مجھے ماہرین کی تجاویز درکار ہوں گی۔شہباز شریف نے کہا ایک دہائی کے دوران سرکاری اداروں کی وجہ سے کھربوں کا نقصان ہوا، کیا ہم ایک ہاتھ میں کشکول اور نیوکلیئر طاقت رکھتے ہوئے ترقی کرسکتے ہیں، پاکستان کو آ نے بے پناہ وسائل اور ذہین لوگوں سے نوازا ہے ، ہمارا ملک اللہ کے فضل سے قیامت تک قائم رہے گا، اسے ہم نے مضبوط کرنا ہے اور اقوام عالم کے سامنے اس کی عزت کو بحال بنانا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے، وقت آنے پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیں گے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہم نے ملکر 9 سال پہلے ایک پودا لگایا تھا جو آج ایک درخت بن چکا ہے ، جو 25 سالوں میں کام نہیں ہوا وہ ملکر 11 جنوری 2016 کو کیا۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں سٹاک مارکیٹ 100 ارب ڈالر کی تھی، 24 ویں معیشت کو 47 ویں معیشت پر لاکر کھڑا کر دیا، یہ وہ چیلنجز تھے جو پاکستان کو ڈیفالٹ کے کنارے پر لے آئے، وزیراعظم شہبازشریف اور پی ڈی ایم گورنمنٹ نے چیلنجز کو بڑی اچھی طرح ڈیل کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا سٹاک ایکسچینج کی ترقی ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے ، وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن کا آغاز کر رہے ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔بعدازاں وزیراعظم نے فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جدید تقاضوں سے ہم آہنگ خودکار نظام سے بوسیدہ نظام کا خاتمہ ہو گا، تمام شعبوں میں ای۔گورننس کا نظام نافذ کریں گے ، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا ٹیکس چوری کے ذریعے ملک کا پیسہ کھایا جا رہا ہے ، ہم نے اس کی روک تھام پر بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔وزیراعظم نے آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان کے شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈلائنز کے اجرا کی تقریب میں بھی بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے آغا خان یونیورسٹی اور ملک بھر سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین پر مشتمل صحت کے شعبے پر ایک راﺅنڈ ٹیبل میں شرکت کی۔ طبی ماہرین نے پاکستان کے صحت کے شعبے کے حوالے سے اصلاحات اور مسائل کو دور کرنے اور عام آدمی کی معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی کے حوالے سے وزیرِاعظم کو تجاویز پیش کیں۔قبل ازیں وزیراعظم کراچی پہنچے تو گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے استقبال کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں