Muhammad Nadeem Columnist and Chief Editor at Times Chicago and Toronto 562

نئی حکومت، تبصروں اور خطرات کی زد میں

عمران خان کو حلف لئے ابھی کچھ وقت گزرا ہے مگر ان پر تنقید میں روز بروز شدت آتی جارہی ہے۔ عمران خان کا حلف اٹھانے کے بعد امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ فون کال کا تنازع، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان کہ پاکستان اب مغربی دنیا کی محبوبہ کا کردار ادا نہیں کرے گا۔ عمران خان کا حقانی گروپ کے مدرسوں کو فنڈنگ دینے کا معاملہ اور یہ بیان کہ پاکستان اب جنگ میں نہیں امن میں امریکا کا ساتھی بنے گا۔ ماضی میں امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی یکسر نفی کرتا دکھائی دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چند روز میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ پومپیو پاکستان آرہے ہیں۔ جہاں وہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے اور امریکہ اور پاکستان کے مابین پیدا ڈیڈلاک کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ پومپیو سے ملاقات کے بعد پاکستان کی کیا حکمت عملی ہوگی؟
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں امریکہ پاکستان سے ہمیشہ ناخوش رہا ہے اور یہ کہتا رہا ہے کہ پاکستان “Do More” کے جواب میں کچھ نہیں کررہا ہے۔ اور امریکی امداد بھی لئے جارہا ہے۔ اب جب کہ نئی حکومت نے کوئی بیرونی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا تو اب موجودہ معاشی صورتحال سے کیسے نکلا جائے گا۔ عمران خان کی حکومت نے جہاں بیرون دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ اب پاکستان بھیک نہیں مانگے گا وہیں اندرونی معاملات میں سادگی کا نعرہ لگا کر انتظامیہ اور بیوروکریسی کو اپنے مخالف کھڑا کر دیا ہے۔ اور یوں ہماری بیوروکریسی گزشتہ سالہ عیاشیوں کے بعد آج نا خوش دکھائی دیتی ہے۔ عمران خان کے سادگی کے بیان کو بھی سخت تنقید کا سامنا ہے کہ وہ رہ تو رہے وزیر اعظم ہاﺅس میں ہیں مگر روز ہیلی کاپٹر سے بنی گالا کا رخ کرتے ہیں۔ حال ہی میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کا اسکینڈل بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ہائی وے پر موجود ناکے پر روکے جانے پر پولیس افسر کو او ایس ٹی بنوا دیا۔ تاہم اس واقعہ کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ خبریں بھی گردش کررہی ہیں کہ امریکہ عمران خان کی حکومت بن جانے پر سخت نالاں ہے اور میڈیا اور اپنے سدہائے ہوئے بیوروکریٹس کے ذریعے ملک میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے۔ تاکہ عمران خان بطور وزیر اعظم کامیاب نہ ہوسکیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم کے ارکان کس طرح اس اندرونی اور بیرونی صورتحال کا مقابلہ کریں گے۔ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ جو پاکستان عمران خان کو ملا ہے وہ لہولہان ہے اور مسائل کا ایک انبار ہے جو 100 روز میں حل کیا جانا ناممکن ہے۔ انتظار اس بات کا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کس طرح اس ناممکن کو ممکن بناتے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ پوری پاکستانی قوم کھڑی ہے اور اگر عمران خان نے اپنے شاٹ ذمہ داری سے لگائے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ سیاسی بازی جتینے میں کامیاب ہو جائیں مگر بہت وقت درکار ہے۔ چیزوں کو واپس ٹریک پر لانے میں۔ تاہم ہمیں عمران خان کے لئے دعا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کامیابی سے ہمکنار کرے کہ انہوں نے نئے پاکستان کو عملی طور پر نیا بنانے کا بیڑا اُٹھایا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں