۔۔۔ جنہیں تصویر بنا آتی ہے 296

پھر سندھ کارڈ۔۔۔

کراچی میں بحریہ ٹاﺅن میں ہونے والے واقعات دراصل ان واقعات کا فلیش بیک ہے جو کہ مشرقی پاکستان (مرحوم) کو بنگلہ دیش بنانے سے قبل رونما ہوئے تھے۔ سندھ پھر سے غنڈوں، ڈاکوﺅں اور کٹر سندھیوں کو ٹرکوں میں بھر بھر کر کراچی لایا گیا، انہیں کیمپوں میں بٹھا کر کھانے کھلائے گئے، انہیں نقد رقم ادا کی گئیں اور منظم طریقے سے جائیدادوں پر حملے کرائے گئے اور آگ لگائی جب کہ پولیس محض ایک رسم ادا کرنے کے لئے موجود تھی جو خود بھی ایسے ہی فسادی تھی جو لوٹ مار کررہے تھے۔ آگ لگا رہے تھے مگر یہ وردی میں تماشہ دیکھنے والوں میں سے تھے۔ یہ دراصل نہ سندھیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے خلاف کوئی مظاہرہ تھا نہ اس کا مقصد ملک ریاض کو دہشت زدہ کرنا تھا بلکہ اس کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ اندرون سندھ کا سندھی جو اب کراچی پر قابض ہو چکا ہے جب چاہے گا اور جہاں چاہے گا اُردو بولنے والوں کو تاخ و تاراج کر سکتا ہے۔ کلاشنکوفوں سے مسلح افراد مہاجروں کو گالیاں دے رہے تھے، پاکستان مردہ باد اور جئے سندھ کے نعروں کے ساتھ سندھو دیش جئے کے نعرے لگا رہے تھے دراصل ملک ریاض اور زرداری کی شراکت کوئی راز کی بات نہیں ہے، ملک ریاض نے بحریہ ٹاﺅن کے نام پر لوگوں سے اربوں روپیہ وصول کر رکھے ہیں جو کہ زمین کے حصول یا اپنے روپیہ کی واپسی کے لئے مظاہرے کررہے ہیں تو ایک تو اس قسم کے فسادات کراکر یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ اب بحریہ ٹاﺅن بھی محفوظ علاقہ نہیں ہے لہذا جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے وہ اپنی فائلیں اونے پونے ملک ریاض کے ایجنٹوں کو فروغ کردیں گے اور اسی کو غنیمت سمجھیں گے، دوسری طرف اب ملک ریاض پنجاب، سرحد اور بلوچستان کی طرف دیکھ رہا ہے اور وہاں لوگوں کو سبز باغ دکھا کر نئے بحریہ ٹاﺅنز تشکیل دے رہا ہے مگر یہ نظریہ ایک ثانوی بات ہے۔
اصل میں زرداری اب سندھ کارڈ کھیلنے کے لئے تیار ہو گیا ہے اور کراچی پر سندھ کے انتہا پسندوں اور غنڈوں دہشت گردوں کا حملہ اس کے اس ایجنڈے کا حصہ ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے یہ گارنٹی چاہتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں اس بات کی ضمانت دی جائے کہ سندھ کی حکومت اسے ہی ملے گی۔ اس نے یہ بات محسوس کی ہے کہ اُردو بولنے جنہیں کراچی میں اقتصادی طور پر دوسرے نمبر کا شہری بنا دیا گیا ہے آپس میں اتحاد کرکے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی باتیں کررہے ہیں اور اعلیٰ طبقے بھی ان کی طرف نرم گوشہ رکھتے ہیں لہذا زرداری نے اپنی کرپشن کو پہلے تو پی ٹی آئی کی طرف اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے علیحدگی کرلی اور اس طرح اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو رکوادیا اور ن لیگ کو سفید جھنڈی دکھا دی اس کے ساتھ ساتھ اس نے اے این پی کو بھی اپنی طرف ملا لیا جو خود بھی بہتی گنگا میں ڈبکیاں لگا چکی ہے اور اربوں روپیہ لوٹ چکی ہے کیونکہ کراچی میں پٹھانوں کو اپنے ساتھ ملا کر زرداری اُردو بولنے والوں کو ناکام بنا سکتا ہے لہذا اب اس کا مقصد کراچی کو مکمل سندھی شہر بنا کر رہے سہے اُردو بولنے والوں کے منہ بند کرنا ہے اس مقصد کے لئے اس نے سندھ کے انتہا پسندوں کو مہاجروں کا ہوا دکھا کر کراچی پر تسلط حاصل کرنے پر کام شروع کردیا ہے۔ اس مقصد کے لئے اسے پاکستان دشمن عناصر سے حمایت بھی حاصل ہے جو پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے دیکھنا چاہتے ہیں اور کوئی بعید نہیں ہے ہندوستان کی آشیرباد بھی اسے حاصل ہو کیونکہ پیپلزپارٹی شروع دن سے ہی ہندوستان کی طرف دیکھتی رہی ہے اور بے نظیر بھٹو نے جب ضیاءالحق کے خلاف تحریک چلائی تھی تو مورو میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”ہمیں اگر تنگ کیا گیا تو ہم ہندوستانی ٹینکوں پر بیٹھ کر آئیں گے“۔ اب زرداری جس نے بے نظیر کے قتل کے بعد کراچی میں قتل و غارت گری کروائی تھی اور اس کے لئے بھی سندھ کے غنڈوں، قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کے ذریعہ لاتعداد اے ٹی ایم مشینوں کو تباہ کرکے لوٹا تھا اور سینکڑوں ٹرالروں کو توڑ کر مال و اسباب ہتھایا تھا اب پھر وہی صورت حال پیدا کرنا چاہتا ہے اس وقت اس نے بے نظیر کا جعلی وصیت نامہ لہرا کر ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ اس لئے لگایا تھا تاکہ معاملات کو اپنے حق میں کرے اور فوج کی حمایت حاصل کرے جس کے بعد اس نے صدر بن کر اپنے ناپاک منصوبوں کو مکمل کیا اس نے 18 ویں ترمیم کے بعد مرکز کو بے دست و پا کردیا جس کے بعد وفاق سے ملنے والے کھربوں روپیہ جو ترقیاتی منصوبوں کے لئے ملے تھے خود ہڑپ کرلئے اب اس نے جب اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے تو وزیراعلیٰ نے واویلا مچانا شروع کردیا کہ پنجاب پانی چوری کررہا ہے یا یہ کہ وفاق سندھ کو اس کے حصے کے فنڈز نہیں دے رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ہی پیپلزپارٹی نے ججوں سے متعلق پروپیگنڈا شروع کردیا کہ وہ صحیح فیصلے نہیں کررہے ہیں۔ یہ غیر ملکی آقاﺅں کو اشارہ دے رہا ہے کہ ان کے مفادات وہی پورے کرسکتا ہے اور ان میں ”سی پیک“ منصوبے کی بات بھی شامل ہے جو امریکہ کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ میں اس کے یہودی لابسٹ اور حسین حقانی جیسے ملت فروش پہلے ہی سرگرم عمل ہیں۔ تازہ ترین واقعہ ان باتوں کی تصدیق کرتا ہے کہ کس طرح ایک امریکی جس کا تعلق امریکی خفیہ ادارے سے ہے کراچی ایئر پورٹ پر اسلحہ کے ساتھ پکڑا جسے قانون کے مطابق ایئرپورٹ تھانے میں پیش کرنا تھا مگر اسے خلاف قانون آرٹلری میدان کے تھانے لے جایا گیا اور اس کا چالان نہیں ہوا مگر اس سے قبل کہ کوئی کارروائی ہوتی سندھ کا چیف سیکریٹری ڈی آئی جی اور سیکریٹری داخلہ تھانے پہنچ گئے اور فوری طور پر ایک جج کے سامنے ضمانت کی درخواست دیدی جسے فوری طور پر دس لاکھ روپیہ کی ضمانت پر اس امریکی کو رہا کردیا۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ زرداری اس کھیل کو اب کھل کر کھیلانے کے لئے تیار ہے اور پاکستان کے سامنے اب اپنی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ دیکھیئے کہ ”مقتدر“ ادارے اب بھی کچھ کرتے ہیں یا وہ بھی آنکھیں بند کرکے ایک اور ”بنگلہ دیش“ بنانے میں معاون و مددگار ہوتے ہیں کیونکہ ان کے کھاتے میں پہلے ہی ایک موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں