امریکہ کی طاقت اور پاکستانیوں کی خام خیالی 512

کشمیر۔۔۔ بنے گا پاکستان؟

ممکن ہے کہ آپ اس طفل تسّلی میں مبتلا ہوں۔ یا یہ خواب دیکھتے ہوں کہ ایک دن کشمیر پاکستان بن جائے گا، یا پاکستان اور بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیری ایک دن مکمل طور پر آزاد ہو جائےں گے۔ بہتر یہ ہے کہ ہم اور آپ اب یہ خواب دیکھنا بند کر دیں۔
زمینی حقیقت یہ ہے کہ اول روز سے پاکستان اور بھارت دونوں ہی اپنے اپنے زیرِ قبضہ علاقہ میں اپنی کٹھ پتلی حکومتوں کے ذریعہ اپنے مفادات کو مستحکم کرتے رہے۔ پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں کشمیر ی اور پاکستانیو ں کی آبادی کا تواز ن پاکستانی نژاد لوگو ں میں زیادہ ہوگیا۔ بھارت اپنی طے کردہ اس پابندی پر عمل کرتا رہا کہ اس کے زیرِ قبضہ کشمیر میں بھارتی شہریں جائدادیں نہ خرید سکیں۔
اس دوران پاکستان نے اپنے زیرِ قبضہ (یا آپ کو اچھا لگے تو زیرِ انتظام کہہ لیں) کئی ہزار مربع میل کا متنازعہ علاقہ چین کو تحفہ کر دیا۔ پاکستان نے کشمیر کی شناخت کو بدل کرکے گلگت بلتستان پر ہمارا کنٹرول اور بڑھا دیا، اور وہاں پاکستان کی سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار بڑھا دیا۔ اسی طرح ہم نے اقوامِ عالم کے سامنے بھارت کے ساتھ تعلقات اور کشمیر کو باہمی طور پر حل کرنے کا معاہدہ کر کے، عالمی یا اقوامِ متحدہ کی ثالثی کو تقریباً رد کردیا۔
پھر ہم جب بھی موقع ملا بھارتی کشمیریوں کی ایک اقلیت کی مزاحمت کو قوت اور حمایت دیتے رہے۔ جس کے نتیجہ میں بھارت میں دہشت گردی کے کئی ایسے واقعات ہوئے جس نے ہمیں اقوامِ عالم میں مسلسل رسوا کیئے رکھا۔ ہم کشمیر میں بھارت کی زیادتیوں کی تو شکایت کرتے رہے لیکن خود پاکستان میں بلوچستان، سند ھ، خیبر پختون خواہ، اور کراچی میں انسانی حقوق کو ببانگِ دہل فراموش اور نظر انداز کرتے رہے۔ ہم اس وقت کشمیر میں میڈیا پابندیوں پر نالاں ہے، لیکن ہم نے پورے پاکستان میں میڈیا پر خفیہ اور علانیہ جو پابندیا ں ہیں ، ان کا ذکر کرنا بھی گناہ ہے۔ کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
اس وقت پاکستان کی حکومت اور اس کے اہل کاروں میں کیسی غیر ہم آہنگی ہے، اس کی صرف ایک مثال آپ کو سوچنے پر مجبور کر دے گی۔ گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات نے بھارتی وزیرِ اعظم مودی کو وہاں کا اعلیٰ ترین اعزاد یا۔ اس پر برہم ہو کر پاکستان کی سینیٹ کے سربراہ سنجرانی صاحب نے اپنا ، امارات کا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا۔ وہ یہ بھول گئے کہ ابھی چند روز پہلے پاکستان اسی ملک سے اربوں ڈالر کی مدد مانگنے اور قرض لینے پر مجبور تھا، اور امارات نے ازراہِ ترہم اس کی مدد کی تھی۔ اس کے فوراً بعد پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا یہ بیان آیا کہ پاکستان دیگر ملکوں کے بین الاقوامی تعلقات پر سوال جواب نہیں کر سکتا۔ ناطقہ سر بگریباں ہو کہ نہ ہو؟
جہان تک بین الاقومی تعلقات کا معاملہ ہے، اقوامِ متحدہ نے چین کے ایما پر ایک غیر رسمی میٹنگ کرلی۔ اب عمران خان نے ’سفیر ِکشمیر‘ کا خود عطا کر دہ تاج پہن لیا ہے، اور آئینہ دیکھ کر خوش ہوتے رہتے ہوں گے۔ جہاں تک خود ان کو معاملہ ہے انہوں نے صدر ٹرمپ سے ایک غیر رسمی ملاقات کے بعد ٹرمپ صاحب کی خوش گپی کے دھوکے میں یہ نعرہ لگا دیا کہ امریکہ بھارت اور پاکستان میں ثالثی کرے گا۔ بھارت نے اس کی فوراً تردید کردی۔ پھر ہمار ا میڈیا یہ ڈھول پیٹنے لگا کہ، اب فرانس میں مودی، ٹرمپ ملاقات میں امریکہ بھارت پر دباﺅ ڈالے گا۔ یہ بھی نہیں ہو سکا۔ فرانس میں معاشی طور پر طاقتور ملکوں کے گروپ جی 7، کی کانفرنس میں امریکہ نے پھر کہہ دیا کہ پاکستان اور بھارت اپنے معاملات باہمی طور پر حل کریں۔ چین بھی اس سے پہلے یہی کہہ چکا ہے۔اس وقت ایک بھی اسلامی ملک کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کے حق میں نہیں بول رہا۔
پاکستانیوں کی ایک زمانے سے عادت ہو گئی ہے کہ وہ بین القوامی میڈیا میں بی بی سی اردو پر انحصار اور اعتماد کرتے ہیں۔ اس میڈیا میں اکثر ایسا لگتا ہے کہ بی بی سی پاکستان کا حمایتی ہے۔لیکن کیا ہم اور آپ نے بی بی سی ہندی سروس اور انگریزی میں بی بی سی کی خبروں اور آرا کا تقابل کیا ہے۔ اگر کریں گے تو حققیت سامنے آجائے گی۔ ہم اس پر تو خوش ہیں کہ کبھی کبھار عالمی میڈیا بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی پر ٹوکتا ہے۔ لیکن جب یہی میڈیا پاکستان میں میڈیا کی زبوں حالی اور انسانی حقوق کی پامالی پر اعتراض کرتا ہے تو ہم اس سارے میڈیا اور اس کے صحافیوں کو پاکستان دشمن اور یہودی کارند ے قرار دے دیتے ہیں۔
ان ساری نگارشات کے پیشِ نظر ہمیں امید ہے کہ آپ اپنی تمناﺅں پر اور اپنے خوابوں پر مسلسل نظر ِ ثانی کریں۔ پاکستان اس وقت مسائل کے بوجھ میں پسا ہوا ہے، اس میں معاشی، سیاسی، نسلی منافرت ، غربت، تعلیم ، بجلی ، پانی، انسانی حقوق کی پامالی، اور ایسے ہی بے تحاشا گمبھیر مسائل ہمارے سامنے ہیں۔ ہم سب کو کشمیر کو چھوڑ چھاڑ کر اپنی بقا اور تحفظ کی فکر کرناہے۔ ہاںانسانی حقوق جہاں جہاں بھی پامال ہوں، ان کی طرف اشارہ بلا تفریق اشارہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں