کشمیر اور ہندو لازم اور ملزوم بنتے جارہے ہیں، کسی ایک کا عروج اور دوسرے کا زوال ہونے جارہا ہے، محبت بمقابلہ نفرت کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، دونوں ہی اس وقت موضوع بحث بن گئے ہیں، ایک دوسرے کی پہچان کا باعث بن گئے، پہلی بار عالمی دنیا کے سامنے یہ بات روز روشن کی طرح سے عیاں ہو گئی ہے کہ نازی ازم اب ہندو ازم کی صورت میں تیزی سے اُبھر رہا ہے اور دنیا کو ایک اور عالمی جنگ کا خطرہ لاحق ہونے والا ہے۔ کشمیر، کشمیر اور کشمیر ایک تصفیہ طلب مسئلہ، جسے پچاس سال پہلے حل ہو جانا چاہئے تھا، وہ اقوام متحدہ کی سردمہری اور سیاسی چپقلش اور مصلحت پسندی کی وجہ سے فائلوں میں ہی دبا رہا لیکن آج وہ تمام اثر دباﺅ کے باوجود پورے آب و تاب کے ساتھ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ مسئلہ کشمیر نے اپنے ساتھ ساتھ ایک اور جوالا مکھی یعنی ہندو ازم کے خطرے سے بھی دنیا کو آشنا کردیا ہے کہ کسی بھی وقت ہندو ازم کا جوالا مکھی پٹھنے والا ہے جو پوری دنیا کے امن کو بہا کر لے جائے گا۔ اس سلسلے میں آگہی کا جو بیڑہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اُٹھایا ہے وہ قابل ستائش ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ مسئلہ کشمیر نے جہاں ہندو ازم کے جوالا مکھی کا بھانڈا پھوڑا ہے وہیں امت مسلمہ کی اصلیت کو بھی بے نقاب کردیا ہے کہ یہ 57 اسلامی ملکوں کا بلاک تعداد کے لحاظ سے جتنا خوبصورت ہے، طاقت اور استحکام کے لحاظ سے اتنا ہی بدصورت اور کمزور بھی ہے۔ اس اتحاد میں سے اگر ایران، ترکی، پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ملائیشیا کو نکال دیں تو باقی کی حیثیت خاک کے ڈھیر سے زیادہ کچھ نہیں جنہیں اڑانے کے لئے ہوا کا ایک جھونکا ہی کافی ہے اس امت مسلمہ کے غبارے سے ہوا نکلنے کے مظاہر پوری قوم نے بالخصوص اور عالمی دنیا نے بالعموم دیکھ لئے کہ کس طرح سے سعودی عرب، عرب امارات اور بحرین کی حکومتوں نے اس بھارتی وزیر اعظم مودی کو امن کا ایوارڈ دیئے جس کی مسلمانوں پر کی جانے والی بربریت پر کفار اور لامذہب ممالک اور تنظیمیں بھی چیخ اُٹھی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کا نوٹس بھی لیا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کو امن ایوارڈ دینے والے اسلامی ممالک مذہبی لحاظ اور انسانیت کے لحاظ سے کس مقام پر کھڑے ہیں؟
اس سے زیادہ اور کچھ ان کی شان میں نہیں کہا جاسکتا۔ کشمیر کے اس مسئلہ سے بہت ساری دھندلی تصویریں واضح ہو گئی ہے، اب پاکستان کی وہ خارجہ پالیسی جو امت مسلمہ کے گرد گھوم رہی تھی اس سے کم از کم پاکستان کی جان چھوٹ جائے گی اور پاکستان کو بحیثیت مسلم ملک کے دوسرے مسلمان ملکوں کے اندرونی اور بیرونی معاملات سے دور رہنے کا جواز مل جائے گا اور اب تیل اور دولت کے بل بوتے پر پاکستان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا ان عرب ممالک کو مشکل ہو جائے گا غرض کشمیر کی اس تازہ ترین تحریک نے مسلم دنیا کو بہت سارے ٹکڑوں میں تقسیم کردیا ہے۔ عرب ممالک جس طرح سے فلسطین کے معمالے پر کبھی یک جان دو قالب نہ بن سکے اسی طرح سے وہ کشمیر کے معاملے کو بھی زیادہ اہمیت نہیں دے رہے ہیں یہ تو پاکستان ہے جس نے کشمیر کے معاملے کو اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ آخری حد تک جائیں گے۔ وہ بار بار دنیا کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس دلا رہے ہیں کہ اگر اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں نے اسی طرح سے سردمہری اور مصلحت پسندی کا مظاہرہ کیا تو پھر ایٹمی جنگ چھڑنے سے کوئی بھی نہیں بچا سکے گا۔ اور اب وزیر اعظم عمران خان 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کے مسئلہ پر آواز اُٹھانے کا اعلان کرچکے ہیں۔ عمران خان کی کشمیر کے معاملے پر جارحانہ پالیسی اور اس کے نتیجے میں انتہا پسند ہندوﺅں کے عزائم دنیا والوں پر فاش کرنے سے بھارتی وزیر اعظم مودی اس قدر خائف ہیں کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگو میں اس بات کا شکوہ کیا کہ وہ عمران خان کو اس جارحانہ انداز سے روکیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کے وار نشانے پر لگ رہے ہیں اور دشمن کو اس سے تکلیف پہنچ رہی ہے۔
میں اس کالم کی ابتداءمیں لکھ چکا ہوں کہ کشمیر اور ہندو ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم بن گئے ہیں یعنی کسی ایک کا بننا طاقتور ہونا، دوسرے کی تباہی اور بربادی کا باعث بنے گا اور کچھ اسی طرح سے ہونے جارہا ہے۔ اس لئے کہ نریندر مودی اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے اپنے تابوت میں خود ہی آخری کیل ٹھونک چکے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں وہ اپنی قبر خود ہی کھود چکے ہیں اور اب انہیں مرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت کا خاتمہ ”ہندواتا“ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے اور یہ واضح پیغام ہے دوسری اس طرح کی آزاد ریاستوں اور خود ہندوستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کے لئے کہ وہ ہندوﺅں کی تابعداری غیر مشروط طور پر قبول کرلیں ورنہ ورنہ۔۔۔ اس لئے میں کہہ رہا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا ہندواتا کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے مشروط ہوتا جارہا ہے وہ کس طرح سے۔۔۔؟ یہ آنے والا وقت بتلائے گا فی الحال حکومت پاکستان کو جموں کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کے لئے کچھ کرنا چاہئے جہاں کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے اور ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جارہا ہے اس بربریت کو رکوانے کے لئے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتوں کو بار بار جگانے کی ضرورت ہے جو انسانیت پر آئے اس مشکل گھڑی میں ان کی مدد کرے اور مودی کو ہٹلر بننے سے پہلے ہی روکیں۔
