موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ابھی کچھ ہی عرصہ گزرا ہے مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں خصوصاً مسلم لیگ نواز اور چند علمائے دین بے صبری کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ عمران خان بحیثیت وزیر اعظم ملک میں اصلاحات کرے اور ان کی حکومت کامیابی سے ہمکنار ہو۔ اگر غور کیا جائے تو وقت سے بڑا منصف کوئی نہیں ہوتا۔ یہ وقت ہی ہے جو مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی کو عوام نے دیا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ دونوں جماعتیں عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہیں بلکہ ملکی اداروں کو اپنی ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ کسی نے اپنے لوہے کے کاروبار کو فروغ دیا تو کسی نے ملک کی ٹرانسپورٹ کا ستیاناس صرف ذاتی ٹرانسپورٹ سروسز چلانے کے سبب کیا۔ یوں نہ ریلوے کی مال گاڑیوں سے آمدن کو بڑھایا جا سکا، نہ اسٹیل ملز جیسے ادارے فعال ہوئے، بجلی گھروں کو تباہ کرکے کرایہ کی بجلی حاصل کرنے کے معاہدے ذاتی کمیشن کے لالچ میں کئے گئے اور ان تمام جرائم میں ملک کی دونوں بڑی جماعتیں ملوث رہیں جنہیں عوام نے کھلا مینڈیٹ دیا۔ کراچی جو ملک کا اکانامی حب ہے، تباہ و برباد کردیا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ جیسی جماعتوں نے بھی عوام کے مسائل حل کرنے کا نعرہ تو لگایا مگر گلیوں سے اٹھائے گئے نوجوانوں کو بابر غوری بنا کر امریکہ کے شہروں میں کاروبار چمکانے کے لئے بھیج دیا گیا۔ آج اگر عمران خان ملک کو بہتر بنانے کا عزم کررہا ہے تو اسے موقع تو دیں، اسے کم از کم ایک سال کا عرصہ تو دیں، اس کے کام میں روڑے اٹکانے کے بجائے مثبت تنقید کا راستہ اپنایا جائے تو بہتر ہوگا اور یقین رکھئے جس قدر وقت سابقہ حکومتوں کو ملا اور جس قدر کرپشن سامنے آئی اس کا دس فیصد بھی عمران خان کے حصہ میں آنا ناممکن ہے۔ اس لئے حوصلہ رکھیں، وہی وقت جس نے آج سابقہ حکمرانوں کو ذلیل و خوار کرکے رکھ دیا ہے، عمران خان کو بھی کٹہرے میں لے آئے گا۔ اگر انہوں نے اپنے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔ بظاہر عمران خان پر نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بسنے والے تمام پاکستانیوں نے بھی اعتماد کا اظہار کیا ہے تو اس راستہ میں اگر مدد نہیں کرسکتے تو خدارا روڑے نہ اٹکائیں۔ یہ آپ کا ملک ہے۔ ہم سب کا ملک ہے۔ یہاں اگر عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ پاکستان مضبوط ہوگا۔ تب ہی ہم اپنا کھویا ہوا وقار واپس حاصل کرسکیں گے۔ ہماری بیورو کریسی امریکنوں کا پانی پئے ہوئے ہے ان کی تربیت یافتہ اور پے رول پر ہے۔ جب تک نئے نوجوان اس ملک کے اعلیٰ عہدوں پر نہیں پہنچیں گے۔ Red Tape رکاوٹیں کھڑی کرتا رہے گا۔ اس ملک میں صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ لوگوں کی اخلاقیات بھی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔
حرص اور لالچ نے ہماری بینائی ہم سے چھین لی ہے۔ ہر شخص پاکستان میں اپنی خواہشات کا غلام ہے۔ جب تک باہمی محبتوں کو فروغ نہیں دیا جائے گا۔ کوٹہ سسٹم کی تلوار سے عوام کا گلہ کاٹنے کی بجائے Open Merit پر اسکول، کالجوں میں داخلہ اور نوکریوں پر تقرریاں ہوں گی تو کوئی وجہ نہیں تو ہر ادارے میں Competent لوگ آگے آئیں اور یوں لوگوں کی قابلیت کے بل بوتے پر ملک میں بہترین اصلاحات کو فروغ دیا جائے۔ مجھ سمیت بیرون ملک مقیم تمام پاکستانیوں کو یقین ہے کہ اگر عوام کو صحیح سمت میں ڈال دیا گیا تو یہ پاکستان بہت جلد تمام اسلامی ملکوں کا شہزادہ بن کر سامنے آئے گا اور پوری دنیا میں مسلمانوں کا وکیل ثابت ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے وہ ممالک جو اسلام کے دشمن ہیں۔ پاکستان کو اس لئے سازشوں کا شکار رکھنا چاہتے ہیں کہ اگر پاکستان مضبوط ہو گیا تو یہ اسلام کا قلعہ ثابت ہوگا۔ خدا کرے پاکستان، ترکی، ایران، سعودی عرب، چین اور روس کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے ایک مضبوط بلاک بنانے میں اگر کامیاب ہو جاتا ہے اور سی پیک جیسے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں تو نہ صرف پاکستان ترقی کرے گا بلکہ ہندوستان کی معیشت بھی مضبوطی کی جانب گامزن ہوگی۔ اب جنگ اور جدل اور دھمکیوں کا دور گزر گیا، اب معیشت کی مضبوطی کے لئے دوستی کو فروغ دیا جانا چاہئے۔
616