Muhammad Nadeem Columnist and Chief Editor at Times Chicago and Toronto 641

یہ کیسے حب الوطن ہیں؟

پاکستان کا حلف اٹھانے والے، پاکستان زندہ باد کہنے والے، پاکستان کا جھنڈا اپنی گاڑی پر لہرانے والے اپنے ہی وفاق اور اپنے ہی سپریم کورٹ کے کئے گئے ڈیم بنانے کے فیصلہ کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں یعنی پاکستانیوں کی بقاءاور سلامتی کی ضمانت جو کچھ ہو سکتا ہے اس کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا۔ کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے سینئر سیاستدان جیسے خورشد احمد شاہ جو صدر پاکستان کے بھی امیدوار تھے اور وفاق کی علامت بننے جارہے تھے وہ بھی پاکستان کی بقاءکے خلاف بول اٹھے ہیں۔ واقعی قدرت کا فیصلہ کبھی کبھی تلخ مگر حقیقت سے ہمیشہ قریب تر ہوتا ہے۔ خدائے بزرگ و برتر جانتا ہے کہ کب کہاں اور کسے مسند اقتدار پر بٹھانا ہے۔ یہاں امتحان بیٹھنے والے کا بھی ہوتا ہے اور بٹھانے والے کا بھی۔ آج جب عوام ڈیم کے معاملہ پر یک زبان اور متحد نظر آتی ہے اور بھارت کی بالادستی پانی کے معاملہ میں کسی طور برداشت کرنے پر تیار نہیں تو ایسے میں یہ کہنا کہ یہ ڈیم ہماری لاشوں پر سے بنے گا۔ عجیب لگتا ہے۔ یہی حال مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنماﺅں کا ہے جو کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ڈیم بنائیں گے تو بھارت ناراض ہو جائے گا۔ کیسی عجیب منطق ہے۔ صاف نظر آتا ہے کہ یہ سب کے سب بھارت کے پے رول پر ہیں یا پھر ان کی فائلیں بھارت نے دبا رکھی ہیں۔ وگرنہ کبھی کسی بھارتی وزیر کو اس طرح کا بیان دیتے دیکھا ہے۔ خواہ وہ مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ مگر آج قوم عمران خان کی قیادت میں پرعزم کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ عوام نے تمام تر پروپگینڈہ کے باوجود چیف جسٹس ثاقب نثار اور عمران خان پر اعتماد کیا ہے اور دنیا بھر سے لوگ اس اکاﺅنٹ میں رقم جمع کرارہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچوں نے بھی اپنی جمع پونجی اس مقصد کے لئے دے دی ہے۔ یہی پاکستانی قوم کا اصل چہرہ ہے کہ جس چیز کے پیچھے چل پڑے اسے مکمل کرکے چھوڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان آج ایٹمی قوت بنا بیٹھا ہے۔ اور دنیائے اسلام میں نہایت اہمیت کا مقام رکھتا ہے۔ سپرپاورز یوں پریشان ہیں کہ اگر پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو گیا اور سی پیک جیسے منصوبہ مکمل ہوگئے تو پاکستان ناقابل تسخیر ہو جائے گا اور وہ قوم جسے Consumer Nation بنانے کا خواب دیکھا جارہا تھا اور پاکستان بھر میں میڈ ان انڈیا کا مال بیچنے کا سامان کیا جارہا تھا، یکسر رک گیا ہے اور یوں پاکستانی کارخانے اگر چل پڑے اور پاکستانی مصنوعات نے دنیا بھر میں جگہ لے لی تو بھارت منہ تکتہ رہ جائے گا۔ یقیناً پاکستانی مصنوعات اور پاکستانی صنعت کار کسی طور کسی سے پیچھے نہیں۔ ہمیں تو جان بوجھ کر دوسروں کے آگے بھکاری بنا کر رکھ دیا گیا تھا وگرنہ پاکستانی دنیا بھر میں حکمرانی کررہا ہوتا اور آج بھی جہاں جہاں دنیا بھر میں پاکستانی موجود ہیں اپنی حیثیت میں گراں قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ایسے پاکستانی انجینئرز ہیں جنہوں نے دنیا بھر کے Bridges کی تعمیر میں انقلاب برپا کردیا۔ ایسے ڈاکٹرز ہیں کہ جنہوں نے بڑے بڑے امریکی اور یورپی ڈاکٹروں کو ششدر کردیا۔ دنیا یہ جانتی ہے اور ہمارے دشمن ہماری اس طاقت سے بخوبی واقف ہیں اس لئے ہمیں مختلف ملاﺅں، مذہبی جنونیوں، فرقہ واریت اور معاشی مشکلات میں پھنسا دیا گیا ہے مگر ان شاءاللہ اب قوم جاگ چکی ہے اور پاکستان میں آنے والا ہر دن ایک نئی صبح کی نوید سنائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں