عمران خان توجہ فرمائیے! 147

آرمی چیف کی تقرری کا طریقہءکار؟

پچھلے ایک سال سے آرمی چیف کی تقرری پر بحث چل رہی ہے۔ اسی تقرری کی وجہ سے PDM کی جماعتوں نے سخت باہمی مخالفت کے باوجود عمران خان حکومت کے خلاف اتحاد قائم کیا تاکہ وہ اس تقرری کو جو کہ اسی ماہ کے آخر میں ہونا ہے وہ اپنی مرضی اور منشاءکے مطابق کرسکیں اور اس کے پیچھے مقاصد کیا ہوتے ہیں کہ سیاسی حکومتیں اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہیں۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کا یہ سب سے بڑا مسئل ہے حالانکہ چیف کا عہدہ گریڈ 22 کا ہے اور یہ سیکریٹڑی دفاع کو جواب دہ ہوتا ہے لیکن پاکستان میں بار بار لگنے والے مارشل لاﺅں نے اس عہدہ کی اہمیت اتنی بڑھا دی ہے کہ اس کے سامنے صدر اور وزیر اعظم کے عہدے کمتر دکھائی دیتے ہیں۔
حقیقت کی عینک سے اگر دیکھا جائے تو اس میں فوج اکیلی قصور وار نہیں ہے بلکہ ناہنجار اور نا اہل سیاستدانوں کی بدولت ان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اگر سیاست دان عقل و خرد سے کام لیتے اور باہمی چپقلش اور کھینچا تانی میں نہ پڑتے تو شاید فوج بار بار اقتدار نہ سنبھالتی۔ ہمارے اڑوس پڑوس میں جمہوریتیں کہیں بہتر ہیں اسی لئے کہ وہاں سیاستدانوں نے کبھی ایسے حالات پیدا نہیں کئے کہ فوج گھس بیٹھے۔
خان حکومت کے خاتمے میں فوج کا مرکزی کردار رہا ہے اور انہوں نے ہی پی ڈی ایم کی تیرہ جماعتوں پر مشتمل اتحاد کو پاکستان پر مسلط کردیا جن کو عدالتوں سے سزاﺅں کا سامنا تھا اور کابینہ کے ساٹھ فیصد ارکان ضمانتوں پر ہیں۔ فوج نے ان کو این آر او۔2 دے دیا۔ جس کے نتیجے میں انہوں نے نیب قوانین تبدیل کرلئے اور اپنے خَاف کیسز ختم کروالئے جو کہ دن دیہاڑے ڈکیتی ہے اس سارے تماشے کو اعلیٰ عدلیہ خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہے جب کہ پی ٹی آئی کی طرف سے رٹ پٹیشن پر سست روی سے سماعتیں ہو رہی ہیں۔
فوج اور عدلیہ نے اپنے آئینی اور قانونی اختیارات سے ہمیشہ تجاوز کیا مگر اُس زمانے میں سوشل میڈیا نہیں تھا اور پھر عمران خان جیسی بے باک شخصیت نہیں تھی۔ عمران خان نے تمام اداروں میں ہونے والی بدعنوانیوں اور ان کے پیچھے ملوث چہروں کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس میں فوج، عدلیہ، مقننہ، خفیہ ایجنسیاں اور سیاست دانوں کے کالے کرتوت تشت ازبام ہو چکے ہیں آج دنیا بھر میں موجود پاکستانی بچہ بچہ جان گیا ہے کہ پچھلے پچھتر سالوں میں ہمارے ملک کے ساتھ ایک کھیل کھیلا گیا ہے کہ ہم لوگ دنیا بھر کے قرضئی ہو گئے ہیں اور ہمارا ملک پچاس سال پیچھے چلا گیا ہے جب کہ ہم سے بہت غریب اور بعد میں آزاد ہونے والے ملک بہت ترقی کر گئے ہیں۔ اس کی وجوہات سب کے علم میں آچکی ہیں اب یہ کوئی راز نہیں رہا۔ یہ سارا ڈرامہ بڑی ڈھٹائی سے ہورہا ہے۔
آرمی چیف کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم سے لے کر فوج میں سنیارٹی لسٹ کو دے دیا جائے جیسے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنیارٹی کی بنیاد پر خودبخود تعینات ہو جاتے ہیں وہاں ایسی کوئی رسہ کشی نہیں ہوتی اس کے لئے سب سیاسی جماعتوں کو مل کر آئینی ترمیم کرنا ہوگی تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہو جائے اور فوج نے بطور ادارہ اپنے فرائض سر انجام دیتا رہے اس کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی کا سیاسی رنگ بھی ختم کردیا جائے وہ صرف اندرونی اور بیرونیس ازشوں پر نظر رکھے۔ اتنی منہ زور نہ ہو جائے کہ بیسویں گریڈ کا ڈی جی اٹھ کر وزیر اعظم کے خلاف چارج شیٹ سنا دے۔ فوج کا احترام اپنی جگہ پر رہنا چاہئے مگر فوج کی بے جا مداخلت کو یکسر ختم کرنا چاہئے۔
موجودہ مداخلت کے نتیجے میں پاکستان معاشی طور پر کھوکھلا ہو چکا ہے اور سیاست دانوں کو کرپشن کرنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ فوج کا بھی احتساب اور آڈٹ ہونا چاہئے۔ ان کو بھی کسی ادارے کے سامنے جوابدہ بنانا چاہئے۔ اس مسئلہ کا واحد حل چیف کی تقرری میرٹ اور سنیارٹی کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ کسی جنرل کا حق نہیں مارا جانا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں