عمران خان توجہ فرمائیے! 458

آپ کا وزیر اعظم آپ کے ساتھ!

یکم فروری کو وزیر اعظم عمران خان نے پی ڈی ایم کی دی گئی استعفیٰ کی ڈیڈ لائن کے جواب میں زبردست باﺅنسر کروایا ہے جو کہ اپوزیشن کے سر کو پھاڑتا ہوا نکل گیا ہے۔ اپوزیشن کے جعلی لیڈروں نے منتخب وزیر اعظم کو ڈیڈ لائن دے رکھی تھی کہ آپ 31 جنوری تک اپنا استعفیٰ دے دیں لیکن ہوا کیا کہ کچھ دن پہلے لاہور کے بدنام زمانہ قبضہ گروپ کھوکھر برادران کے گھر گرا دیئے گئے، یہ ایسے ہی تھا کہ جیسے حکومتی بلڈوزر نواز شریف کے جاتی عمرہ کے محلوں پر چل رہے ہیں۔ شریف فیملی اور ان کے نام نہاد چیلوں کی حالت زار دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ لاہور کے قبضہ گروپوں کے امیر خواجہ سعد رفیق نے بھی موقع پر پہنچ کر کھوکھر برادران سے اظہار ہمدردی کیا اور عمران خان کو دھمکیاں دیں۔ اگلے دن مریم صفدر نے موقع پر جا کر کھوکھر برادران کی ڈھارس بندھائی اور عمران خان کے متعلق زہر اگلا۔ یاد رہے کہ پچھلے سالوں میں کھوکھر برادران نے مریم کو اتنے قیمی تحائف سے نواز رکھا ہے کہ وہ بدنام زمانہ فیملی کے ساتھ جا کر کھڑی ہو گئی ہے۔
کھوکھر برادران کو لاہور کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ قبضہ گروپ ہیں اور ان کو شریف فیملی کی حمایت حاصل رہی ہے۔ یہ مسلم لیگ ن پر ناجائز پیسہ نچھاور کرتے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ لاہور کا جلسہ بھی انہوں نے فنڈ کیا تھا۔
31 جنوری کو ہی سیالکوٹ کے ٹھگ اور رنگ باز خواجہ آصف کی قبضہ کی ہوئی جائیداد کو زمین بوس کر دیا گیا۔ یہ دونوں بڑے قبضہ گروپوں کے خلاف آپریشن دن کی روشنی میں ہوئے، اس کا نظارہ بوڑھے آسمان سے لے کر ہر شخص نے کیا اور عمران خان کو داد تحسین پیش کیا کہ اتنے اتنے بڑے بدمعاشوں کو نکیل ڈالنا اس مرد مجاہد کا ہی کام ہو سکتا ہے۔ یہ کام عام سیاسی شخص نہیں کر سکتا تھا۔ خواجہ آصف کی حمایت میں بھی مسلم لیگ ن کے نام نہاد لیڈروں نے دھمکیوں سمیت بہت برا بھلا کیا لیکن اس مرد قلندر کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ قبضہ گروپوں اور ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا ناغہ ہونا چاہئے اور بلا تمیز ہونا چاہئے، اس میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتنی چاہئے۔
آج یکم فروری کو ”آپ کا وزیر اعظم آپ کے ساتھ“ دنیا بھر سے پاکستانیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے عزم کا ایک مرتبہ پھر بڑے واشگاف انداز میں اظہار کیا ہے کہ چوروں، ڈاکوﺅں کو NRO نہیں دیا جائے گا۔ فارن فنڈنگ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے تو چالیس ہزار اکاﺅنٹ فراہم کر دیئے ہیں اور میرا دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی، پی ایم ایل ن اور فضل الرحمن ایک سو اکاﺅنٹ بھی نہیں دکھا پائیں گے۔ انہوں نے آج کھلے انداز میں کہا کہ فضل الرحمان کو لیبیا اور نواز شریف کو اسامہ بن لادن نے فنڈنگ کر رکھی ہے۔
پچھلے چار ماہ سے پی ڈی ایم کا پتلی تماشہ جاری ہے اس دوران انہوں نے ملک کے طول و عرض میں ناکام جلسے کئے اور جلسوں میں فوج سمیت عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ شعدہ بازوں کے اس اجتماع میں ہر روز نئی ڈیڈ لائن اور دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ان چار مہینوں میں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جو بھی دعوے کئے گئے وہ سب کے سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے جو جو کہا وہ واپس لیا یعنی خود ”جو تھوکا وہی چاٹا“ اس سے زیادہ ذلالت اور رسوائی کیا ہو سکتی ہے؟
پی ڈی ایم کے سرکردہ لیڈروں جن میں فضل الرحمن، مریم اور بلاول نے بڑی رعونت والی زبان استعمال کی اور ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے یہ سارے حکومتی نظام کو Sabotage کر دیں گے اور انہی کے ہاتھ میں سب کچھ ہے۔ سیاست پر نظر اور شعور رکھنے والے ان کی آنی جانیوں کو دیکھ کر مسکرا رہے ہیں۔ 4 فروری کو دوبارہ اجلاس بلایا ہے کہ عمران خان نے تو 31 جنوری تک استعفیٰ نہیں دیا اب کیا کیا جائے؟ ان کی تمام تدبیریں ناکام اور نامراد ہوں گی کیوں کہ ان کا پالا پہلی دفعہ ایسے شخص سے پڑا ہے جو ان سے بڑھ کر ضدی ہے اور پھر وزیر اعظم بھی ہے لہذا شرمندگی اور ناکامی ان کا مقدر بنے گی۔ ان سب ملک دشمن قوتوں کا اکھٹے ہو جانا ہی ”تبدیلی“ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں