عمران خان توجہ فرمائیے! 329

شکریہ کرونا اور سوشل میڈیا

کرونا وائرس سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات اپنی جگہ اور اس سے پیدا ہونے والی معاشی اور معاشرتی ناہمواریاں دوسری جگہ۔ کرونا وائرس کے اثرات بہت سالوں تک ہمارے ہواس پر مسلط رہیں گے اور ہماری آنے والی نسلیں بھی اس کے منفی اور مثبت اثرات کو محسوس کرتی رہیں گی۔ یہ بحث اپنی جگہ مضبوط جڑیں پکڑ رہا ہے کہ آیا یہ قدرتی آفت ہے یا پھر تجارتی میدان میں فراٹے بھرتے ہوئے چین کی ٹانگیں کھینچنے کے لئے جال بچھایا گیا ہے اور جس میں صیاد خود ہی بری طرح پھنس چکا ہے۔ اس بحث کو آگے بڑھانے سے پہلے میں کرونا کی افادیت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے موجد کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں لاک ڈاﺅن کو سہل بنا دیا اور اس کے نتیجہ میں دنیا کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے بہن بھائیوں، رشتہ داروں اور دوست احباب کو قریب آنے کا موقع فراہم کیا۔ اب ہم لوگ واٹس ایپ کے ذریعہ ویڈیو کال کرکے گھنٹوں کانفرنس کالیں کررہے ہیں اور جن بہن بھائیوں اور دوستوں کی بات چیت مہینوں نہیں ہوتی تھی وہ اکثر وقت پاس کرنے کے لئے ہی سہی آپس میں بات چیت کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دوستوں میں واٹس ایپ گروپ پر سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی جارہی ہیں۔ خوش قسمتی سے میں نے کچھ عرصہ قبل ”دی گولڈن پاکستان انٹرنیشنل“ گروپ جوائن کیا ہے جن کے روح رواں فلپائن میں مقیم جمیل بٹ ہیں۔ اس گروپ کے چیدہ چیدہ ممبران میں تصدق حسین بٹ (منیلا)، ملک طارق فاروق (زمبابوے)، محمد عمران (لاہور)، لالہ انور (بنکاک)، سکندر (آسٹریلیا)، شاکر شاہ (لاہور)، چاچا شکور (دبئی)، حارث (نیو جرسی)، غرض یہ کہ دنیا کے بہت سارے ممالک سے دوست جڑے ہوتے ہیں۔ یہاں سب کا نام شامل کرنا مشکل ہے اس لئے باقی دوستوں سے معذرت۔
اس واٹس ایپ گروپ کا بنیادی مقصد پاکستان کی فلاح و بہبود ہے۔ یہ سب لوگ مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر ہیں اور ہر اچھے حکومتی اقدام کو سراہتے ہیں۔ اور غلط پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ اس گروپ میں عہد حاضر میں ہونے والے واقعات بالعموم اور پاکستان میں ہونے والے اچھے حکومتی اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ گروپ کسی شخصیت کے گرد نہیں گھومتا اس کا مقصد صرف اور صرف ملک پاکستان کی فلاح و بہبود ہے۔ یہ گروپ پاکستان کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دلانا چاہتا ہے۔ اور خاص طور پر عمران خان کی حکومت کے آنے کے بعد اوورسیز پاکستانیوں میں جو ایک احساس کمتری تھی وہ بہت حد تک کم ہوئی ہے۔ ہمار سر فخر سے بلند ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان کے بیرونی دنیا سے تعلقات بڑے مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایماندار اور محنتی قیادت کی وجہ سے ہمارا گراف ہر میدان میں اوپر جارہا ہے۔
”دی گولڈن پاکستان انٹرنیشنل“ واٹس ایپ گروپ کرونا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاﺅن کے نتیجہ یں زیادہ وقت میسر ہونے کی وجہ سے بہت فعال ہو چکا ہے اس میں وائرس سے متعلق تعمیری گفتگوکی جاتی ہے اور بعض ساتھی اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی فرسٹریشن اور بوریت کو دور کرنے کے لئے موضوعات تبدیل بھی کرتے رہتے ہیں۔ وہ تمام موضوعات بھی پاکستان میں ہونے والے سیاسی و معاشرتی ایونٹس کے حوالے سے ہی ہوتے ہیں۔ ہر ممبر اپنے اپنے خیالات واٹس مسیج کے ذریعہ ریکارڈ کروا کے شیئر کرتا ہے۔ اہم ویڈیوز اور صبح بخیر کے پیغامات بھی دیئے جاتے ہیں۔ مزاحیہ خاکے اور ویڈیوز بھی اس میں شیئر کئے جاتے ہیں۔ تاکہ ہنسی مذاق کا ماحول بھی پیدا ہو۔ ہر وقت کرونا اور پاکستان کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے ہلکے پھلکے موضوعات بھی زیربحث لائے جاتے ہیں۔ معلوماتی مواد بھی شیئر کیا جاتا ہے۔ کئی دوستوں کے تحقیق پر مبنی تبصرے بڑے پر مغز ہوتے ہیں اور سن کر علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس گروپ کے ممبران نہ صرف کاروباری شخصیات بلکہ صحافتی اور ادبی شعبوں سے بھی وابستہ ہیں۔ مختلف ممالک کی تنظیموں کے سربراہ بھی ہیں۔ غرضیکہ ”دی گولڈن پاکستان انٹرنیشنل گروپ“ ہر طرح کے پھولوں پر مشتمل ایک گلدستہ ہے۔ سوشل میڈیا کا مثبت فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف تازہ معلومات حاصل کی جارہی ہیں بلکہ ساری دنیا میں پھیلے ہوئے بہن بھائیوں اور بچوں سے بھی رابطہ قائمہے ان کی لمحہ بہ لمحہ خیریت دریافت کی جارہی ہے۔ دعا ہے کہ کرونا وائرس جلد از جلد ختم ہو اور دنیا بھر سے لاک ڈاﺅن اٹھایا جائے۔ کاروبار حیات بھرپور رفتار سے چلے۔ کرونا کی وبا اور اس سے ہونے والی ہولناک ہلاکتوں سے دنیا نے بہت کچھ سیکھا ہو گا۔ آنے والے دنوں میں ترقی یافتہ ممالک بالخصوص اور ترقی پذیر ممالک بالعموم اپنے ہیلتھ کیئر پروگرام میں بہتر لانے کے لئے بجٹ کا خطیر حصہ اس پر خرچ کریں گے۔ جیسا کہ بل گیٹس نے بھی یاددہانی کروائی تھی کہ ترقی یافتہ ممالک اسلحہ پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے آئے دن پھیلنے والی ان وباﺅں کی روک تھام کے لئے زیادہ فنڈز خرچ کریں۔ وگرنہ اسلحہ سے اتنے لوگ ہلاک نہیں ہوں گے جتنے ان مہلک وباﺅں کے سبب ہلکاتیں ہوں گی۔ شکریہ کرونا کہ جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہل چل مچ گئی ہے اور لوگ آخرت کو یاد کررہے ہیں اور شاید نیا کی ہوس ماند پڑ جائے۔ بڑی طاقتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں