عمران خان توجہ فرمائیے! 182

پاکستان نے FATF کی تمام شرائط پوری کردیں!

جون 2018ءمیں مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری دنوں میں پاکستان کو فیٹف کی گرے لست میں ڈالا گیا تھا۔ فیٹف کا کام بنیادی طور پر دو معاملات پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے رقم مہیا کرنے کو روکنا۔ یہ ادارہ 1989ءمیں 97 ممالک نے پیرس میں ہونے والے اجلاس میں بنایا تھا جس کے ابتدائی طور پر 9 ممالک ممبر تھے، لیکن رفتہ رفتہ ان کی تعداد بڑھتی گئی اور اب اس کے ممبر ممالک کی تعداد 39 ہے۔
مسلم لیگ ن کی حکومت اور اس سے پہلے پاکستان میں حوالہ، ہنڈی کا کام عروج پر تھا، حوالہ کے ذریعے پیسے بیرون ملک بھیجے جاتے تھے اور پھر وہی پیسے ٹی ٹی کے ذریعے واپس پاکستان لائے جاتے تھے اور اس طرح بلیک منی کو وائٹ کرنے کا دھندہ چل رہا تھا اور یہ کاروبار عام کاروباری حضرات سے لے کر وزیر اعظم اور وزرائبھی کررہے تھے جس سے غریب ممالک کو بہت نقصان ہو رہا تھا یعنی کرپشن کا تمام پیسہ باہر بھیج دیا جاتا تھا اور وہاں جائیدادیں خرید لی جاتی تھیں، جن کا کوئی حساب نہیں ہوتا تھا، یہ کام نہ صرف پاکستان میں دو فیملیوں شریف اور زرداری نے بڑی بے شرمی سے کیا بلکہ ان کے ساتھیوں اور بڑے کاروباری طبقے نے بھی خوب ہاتھ رنگے۔ پاکستان سے ہر سال اربوں ڈالر باہر جاتے تھے اور اسی طرح دوسرے ترقی پذیر ممالک سے بھی پیسہ امریکہ، کینیڈا، یورپ اور مختلف ممالک میں آف شور کمپنیوں میں رکھا جاتا تھا۔
جس کو پوچھنے والا کوئی نہیں تھا اور سچ تو یہ ہے کہ 9/11 سے پہلے ان ممالک نے اس دھندے کو روکنے کے لئے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کئے تھے جونہی 9/11 ہوا تو امریکہ سمیت تمام یوروپی ممالک زور شور سے میدان میں آگئے اور انہیں خدشہ تھا کہ اب منی لانڈرنگ کے ذریعے بہت سا پیسہ دہشت گردی کے لئے استعمال ہو گا جو کہ یوروپ اور امریکہ کے خلاف استعمال ہوگا۔
ان کا زیادہ فوکس عرب ممالک پر تھا کیوں کہ 9/11 میں ملوث جہاز اڑانے والے پائیلٹ کا تعلق مبینہ طور پر یو اے ای سے بتایا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ماسٹر مائینڈ اسامہ بن لادن کو کہا جاتا تھا، جو کہ ان دنوں افغانستان میں پناہ لئے ہوئے تھا، اسی کو جواز بنا کر امریکہ اور نیٹو نے افغانستان پر چڑھائی کردی اور پھر بیس سال تک نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان اور کئی عرب ممالک ان کی ظلم و بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اس دوران لاکھوں مسلمانوں کو شہید کردیا گیا۔
پاکستان نے اسی ہزار لوگوں کی جان گنوائی اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا اور پھر پچاس لاکھ افغانیوں نے پاکستان میں پناہ لی جس سے ملک میں بدامنی پھیل گئی۔ معاشی طور پر ہمارا ملک پہلے ہی کمزور تھا اس پر پچاس لاکھ پناہ گزینوں کا بوجھ سونے پے سہاگہ والی بات تھی۔
2018ءمیں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی یہی وجوہات تھیں کہ یہاں ڈاکومینٹڈ اکانومی نہیں تھی، جنگل کا قانون تھا، طاقتور حکمران خاندان اور ان کے حواری اس میں ملوث تھے لہذا اس کو گرے لسٹ میں ڈال کر بہت بڑی شرائط کی لسٹ تھیما دی گئی۔ عمران خان نے اگست 2018ءمیں جب عنان حکومت سنبھالا تو باقی چیلنجز کے علاوہ پاکستان کا گرے لسٹ میں ہونا بھی بڑا چیلنج تھا۔ گرے لسٹ میں ہونے سے دنیا بھر کے فنڈز یا قرضہ مہیا کرنے والے ادارے ان ممالک کو قرضے جاری نہیں کرتے یعنی سادہ لفظوں میں کہیں تو ان کا حقہ پانی بند کر دیتے ہیں۔ اور پھر اپنی مرضی کے مطابق شرائط منواتے ہیں اور اس طرح غریب اور ترقی پذیر ممالک کو ہمیشہ بھکاری اور غلام بنا کر رکھتے ہیں۔ یہ پورا پلان امریکہ کی سرکردی میں ترتیب دیا گیا اور اس کے ساتھ یوروپ کے طاقتور ممالک کو بھی شامل کیا گیا تھا تاکہ FATF کا وزن بڑھ سکے اور اس کی آواز سنی جا سکے، تمام مالیاتی ادارے ان کے اشاروں کے منتظر رہتے ہیں۔
خیر عمران خان حکومت نے اس پر بڑی محنت اور جانفشانی سے کام کیا اور 2018 سے 2022ءتک انتھک کوشش کی کہ FATF کے مطالبات پورے کئے جائیں اور اس سے نکلا جائے لیکن اس دورانہونے والی قانون سازی میں آج کی حکومت اور ان کے حلیفوں نے بہت مخالفت کی اور حکومت کو نیب قوانین میں تبدیلی سے مشروط کردیا لیکن عمران خان نے اپوزیشن کے مطالبے ماننے سے انکار کردیا۔ بہرحال قانون پاس کروالیا گیا گزشتہ دو سالوں میں FATF کے تمام مطالبات تسلیم ہو گئے اور اب اس وجہ سے پاکستان کو شاباش دی گئی ہے لیکن باقاعدہ نام کا اخراج اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں ہوگا۔ اس بڑی کامیابی کا سہرا عمران خان اور اس کی حکومت کو جاتا ہے اور افواج پاکستان کا کردار بھی قابل ستائش ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں