226

ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدارتی مہم کا آغاز مگر خالی کرسیوں کے ساتھ

شکاگو: ایک لاکھ بیس ہزار امریکیوں کو ہلاک کر دینے اور 40 لاکھ امریکی شہریوں کو بے روزگار کر دینے والی اس مہلک وبا کرونا کے دوران صدارتی الیکشن مہم شروع کرنے پر صدر ٹرمپ کو وارننگز بھی دی گئیں جنہیں انہوں نے یکسر نظر انداز کر دیا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی شام سے اپنی ‘کم بیک ریلی’ کی شروعات کر دی ہیں۔ یہ ریلی آئندہ پانچ ماہ میں ہونے والی امریکی صدارتی الیکشن کے لیے مہم کا آغاز قرار دی جا سکتی ہیں۔
امریکہ کے شہر تلسا میں ہونے والی اس ان ڈور ریلی کے دوران صدر ٹرمپ نے ان الیکشنز کو امریکی عوام کے لیے قومی ورثے اور بائیں بازو کی بنیاد پرستی کے درمیان انتخاب قرار دیا ہے۔
لیکن یہ مہم جس کا اصولی طور پہ آغاز بھرے مجمعے سے ہونا چاہیے تھا اس میں ہزاروں خالی سیٹیں ٹرمپ حامیوں کا مزا کرکرا کرتی نظر آ رہی تھیں۔
اسی دوران الیکشن مہم چلانے والے کچھ افراد میں بھی کرونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو سامنے آیا ہے۔
ایک لاکھ بیس ہزار امریکیوں کو ہلاک کر دینے اور 40 لاکھ امریکی شہریوں کو بے روزگار کر دینے والی اس مہلک وبا کرونا کے دوران صدارتی الیکشن مہم شروع کرنے پر صدر ٹرمپ کو وارننگز بھی دی گئیں جنہیں انہوں نے یکسر نظر انداز کر دیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘2020 میں چوائس بڑی سادہ سی ہے، یا تو آپ بائیں بازو والوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں، یا آپ سینہ تان کر ایک محب الوطن امریکی بن جائیں اور ڈٹ جائیں۔’
یہاں انہیں نے لفظ BOW استعمال کیا تھا جو حالیہ جارج فلائیڈ مظاہروں میں سیاہ فام افراد سے ہمدردی کے استعارے کے طور پر بھی برتا جاتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے دوران تقریر کرونا وائرس کے لیے ‘کنگ فو’ کی طرز پر کنگ فلو کی اصطلاح بھی استعمال کی۔ ساتھ ساتھ انہوں نے امریکہ میں بڑھتے کرونا کیسوں اور ہلاکتوں کے باوجود اپنی کرونا دفاعی پالیسیوں کے حق میں کافی دلائل بھی دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بے تحاشا ٹیسٹ کیے جانے کی وجہ سے اتنے زیادہ لوگ کرونا کا شکار نظر آ رہے ہیں، ٹیسٹ کی رفتار امریکیوں کو فورا کم کر دینی چاہیے۔ یہ اس بارے میں ان کے موقف کا اعادہ تھا۔
جس وقت ٹرمپ یہ الفاظ کہہ رہے تھے کہ اس وقت میرے ساتھ ایک بہت بڑی خاموش اکثریت موجود ہے، اس وقت ان کی اس ان ڈور ریلی میں ایک تہائی خالی کرسیاں سامنے موجود تھیں۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران کرسیاں خالی ہونے کی وجہ یہ بتائی کہ میڈیا لوگوں کو وبا سے ڈرا رہا ہے اور سٹیڈیم کے باہر کچھ احتجاجی موجود ہیں جو میرے حمایتیوں کو اندر نہیں آنے دیتے، لوگ ان کی حرکتوں سے پریشان ہیں۔
یاد رہے کہ ریلی سے پہلے ان کی مہم چلانے والے عملے کے چھ افراد میں کرونا پازیٹو کی تشخیص ہوئی تھی۔
ریلی میں ان کا موقف سختی سے بائیں بازو مکالف رہا اور وہ مجسمے گرانے یا فوجی اڈوں کے پرانے نام تبدیل کر دینے جیسی آرا کے خلاف بات کرتے رہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسا قانون بنایا جائے جس کے تحت امریکی جھنڈا جلانے والے کو ایک سال قید کی سزا دی جا سکے۔
دوران تقریر انہوں نے الہان عمر پر تنقید کی روایت جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان کے مشوروں کی ضرورت نہیں ہے، وہ صومالیہ سے آئی تھیں اور ہمیں بھی ویسا ہی بنانا چاہتی ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کی ٹیم کو کم از کم ایک لاکھ لوگوں کے جمع ہونے کا اندازہ تھا لیکن مجمع اس سے بہت کم اکٹھا ہوا۔ آزاد ذرائع کے مطابق سٹیڈیم کے باہر بھی کوئی ایسی سرگرمی دکھائی نہیں دی جو لوگوں کو شرکت سے روک سکے۔
ریلی کے شرکائے کار کو ماسک اور سینیٹائزر تقسیم کیے گئے جن کا استعمال بہت کم دیکھنے میں آیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں