نئی نسل کے لئے بے حسی کا پیغام 351

یہ گھرا میرا گلشن ہے، گلشن کا خدا حافظ۔۔۔اللہ نگھبان، نشیمن کا خدا حافظ

آج یہ شعر پڑھنے کو یوں دل چاہ رہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہونے والی کارروائی، اس سے قبل رات کے بارہ بجے سپریم کورٹ کا کھلنا پھر ملک کے اداروں سپریم کورٹ اور اسٹیبلشمنٹ کا خود کو پارلیمنٹ سے بالاتر ثابت کرنا۔ واضح پیغام دیتا دکھائی دے رہا ہے کہ ملک اپنی تباہی کے آخری راﺅنڈ میں ہے۔ پاکستان کا اسکرپٹ لکھنے والے شاید یہ طے کر چکے ہیں کہ پاکستان کو اب مزید نہ قرضہ دیا جائے اور نہ وقت بلکہ اب ”گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکہ اور دو“ کے مصداق ایسے فیصلے کراﺅ کہ پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو کر تباہ و برباد ہو جائے۔ لگتا کچھ یوں ہے کہ ملک کو لوٹنے والے بھی آخری بازی کھیلنے کے لئے اپنی جنگ تیز کر چکے ہیں اور دوسری جانب اداروں میں اتنی سکت نہیں کہ وہ کوئی ایکشن لے سکیں۔
ہمارے فوجی جنرلز بھی خود کو نیوٹرل ثابت کرنے کے چکر میں گم سم بیٹھے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر انہوں نے ذرا سی بھی ہوشیاری یا چالاکی دکھائی تو پھر ان کے بیرونی آقا جہاں سے وہ تربیت حاصل کرکے اپنے درجات بلند کرواتے ہیں اور جن کی مدد سے ان کے جہاز، ٹینک اور آرٹلری حرکت میں آتی ہے، ناراض ہو جائیں گے اور پھر ہو جس امداد پر یا جس آکسیجن پر زندہ ہیں اس کی ترسیل رک سکتی ہے۔
آج کے پاکستان پر کوئی ملک اعتبار کرنے کو تیار نہیں، تمام دوست نظریں پھیر چکے ہیں۔ دنیا کی سیاست تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان دنیا کے نقشہ میں نہایت اہمیت کا حامل ہے مگر جن چوروں، اچکو، لٹیروں، فراڈیوں اور غداروں کے ہاتھوں کھلونہ بنا رہا ہے، آج آخری سانسیں لے رہا ہے اور پاکستان کے عام کسی خدا کے معجزہ کے منظر ہیں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ معجزہ بھی تبھی وقوع پذیر ہوتا ہے کہ جب اللہ رب العزت ہم سے راضی ہو مگر جب قدرت ناراض ہو تو پھر رحمتیں برسنا بند ہو جاتی ہیں۔ اللہ کے غضب سے بچنے کے لئے استغفار پڑھنا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں