عمران خان توجہ فرمائیے! 140

PDM حکومت کا صحافیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن!

موجودہ فاشسٹ حکومت نے پی ڈی ایم کی چھتری تلے جہاں عوام پر مہنگائی کے کئی بم گرائے اور اپنی نا اہلی کا ثبوت دیا۔ امپورٹڈ حکومت کو جنرل باجوہ اینڈ کمپنی اور عدلیہ کی طرف سے مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور بھرپور تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ عمران خان اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے پاکستانیوں کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔
سنا تھا کہ ”آوازِ خلق کو نقارئہ خدا سمجھو“ مگر یہاں کوئی ادارہ بھی عوام کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمن کا بچھایا ہوا جال مکمل طور پر عمران خان اور اس کی حمایتی عوام کے لئے بچھ چکا ہے اور اس میں وہ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے ہیں۔ جہاں عوام کے ساتھ ظلم و بربریت کا سلوک کیا جارہا ہے وہیں صحافیوں کے ساتھ بھی بہت ناروا سلوک ہو رہا ہے۔ آج ہی عمران ریاض خان کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس پر دہشت گردی کی کئی ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں اس کے علاوہ ارشد شریف، سمیع ابراہیم، معید پیرزادہ اور صابر شاکر سخت عذاب میں مبتلا ہیں۔ موجودہ حکومت بڑی بزدلی سے صحافیوں اور عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن اب تک ان کو کامیابی نہیں مل سکی۔ حتیٰ کہ عمران خان کی زوجہ بشریٰ بی بی کو بھی اس گندی سیاست میں گھسیٹ لیا گیا ہے جب کہ وہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور سب کو علم ہے کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شہباز شریف حکومت کے پیچھے چھپ کر مریم صفدر سارا انتقام لے رہی ہے کیوں کہ شہباز شریف اس قدر سفاکی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا وہ رکھ رکھاﺅ والا شخص ہے۔ ان انتقامی کارروائیوں میں مریم کی ساری ٹیم ملوث ہے جو پولیس اور انتظامیہ کو غیرقانونی احکامات دے رہی ہے۔
اس وقت پنجاب میں کوئی قانون و آئینی حکومت نہیں ہے۔ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کئی فیصلے اتنے لٹکائے کہ حمزہ شریف اور شہباز شریف کو اس کا ڈائریکٹ فائدہ ہوا۔ موجودہ حکومت کے اقدامات فاشسٹ حکومت کے سے ہیں اور ایسی مثالیں ہمیں مارشل لاءدور میں بھی نہیں ملتیں۔ ابھی چند دن ہوئے بزرگ صحافی ایاز امیر کو دن دیہاڑے نامعلوم افراد نے زدوکوب کیا جس پر سارے میڈیا میں بہت واویلا مچا۔ ہر طبقہ فکر نے اس کی سخت مذمت کی۔
آج مجھے صحافیوں کی اندرون ملک اور بیرون ملک تنظیموں کی طرف سے کوئی احتجاج نظر نہیں آرہا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بی بی سی خاموش ہے، انٹرنیشنل میڈیا کی طرف سے کچھ ری ایکشن نہیں دکھائی دے رہا، امریکن نواز امپورٹڈ حکومت کو معلوم ہے کہ ان کا وینٹی لیٹر کسی بھی وقت اتر سکتا ہے اور ان کی سیاسی موت کسی بھی وقت واقع ہو سکتی ہے اس لئے وہ کوئی ترقیاتی کام کرنے یا مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے کچھ کریں انہوں نے دن رات عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کرپشن کیسز ڈھونڈنے میں صرف کردیئے ہیں۔
ہم عمران ریاض خان سمیت تمام صحافیوں اور سیاست دانوں پر قائم کئے گئے من گھڑت اور جھوٹے مقدمات کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام مقدمات کو فی الفور ختم کیا جائے اور عمران ریاض کو رہا کیا جائے جو کہ ایک محب وطن پاکستانی اور صحافی ہے۔ وہ حامد میر، سلیم صافی اور طلعت حسین کی طرح دیش دروہی نہیں ہے۔ میں عمران کو بہت سالوں سے ذاتی طور پر جانتا ہوں جب اس نے بطور رپورٹر کام کرنا شروع کیا تھا۔ وہ ایک مڈل کلاس فیملی سے آٹھ کر اور سخت محنت کرکے اپنا نام و مقام بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔ عمران خان نے اس وقت جتنے بھی زیرعتاب صحافی ہیں سب کا بار بار نام لے کر ان کو دنیا بھر میں شہرت دیدی ہے۔ اب جہاں جہاں بھی پاکستانی آباد ہیں وہ ان صحافیوں کو جانتے ہیں، حکومتی اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ لوگ اور بھی مقبول ہو جائیں گے، ہمارے ہاں کسی کو ہیرو بنانا ہو تو اس کو حوالات یا پھر جیل کی سیر کروادیں وہ سیاست دان یا صحافی راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھولے گا۔ امپورٹڈ حکومت کے یہ اقدامات ناقابل فہم ہیں۔
میری یہ تحریر چھپنے تک عمران ریاض رہا ہو چکا ہو گا کیوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس کا فی الفور نوٹس لے چکی ہے کیوں کہ یہ توہین عدالت ہے کہ عمران ریاض کے پاس حفاظتی ضمانت کے ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ ہمارے ادارے اتنے منہ زور ہو چکے ہیں کہ ان کو تیزاب سے غسل کروانے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں