سیاسی رسم 670

آزاد خیال عورت

اللہ پاک نے عورت کو دنیا میں ایک عظیم نعمت بناکر بھیجا۔۔ جس کی وجہ سے عورت اپنے رقبہ سے مخلتف مقام سے پہچانی جاتی ہے۔۔ اور اس مقام سے ہی اس کو ایک معاشرے میں عزت ملتی ہے۔۔ دور جہالت میں عورتوں کو عزت واحترام دینا عیب سمجھا جاتاتھا۔۔ اور معاشرے میں عورت ذات سب سے حقیر طبقہ کا حصہ تھی۔۔ عورتوں پر ظلم وبریت کو وہ وحشی اور درندہ صفت لوگ اپنا اولین فرض سمجھتے تھے۔۔ اگر کسی کے گھر میں بیٹی پیدا ہوجاتی تھی۔ تو ماتم جیسا ماحول ہوتا تھا۔۔قبیلے والے لوگ اسکا غصہ طعنوں کی شکل میں دیتے تھے۔۔جس سے تنگ آکر وہ اپنی بیٹیو ں سے شدید نفرت کرتے تھے۔ اس نفرت کی آگ کو بیٹیوں پر تشددکرکے بجھایا جاتا اور بعض لوگ کو تو نفرت کی انتہا اتنی ہوتی کے بیٹیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔۔ عورتوں کے کوئی حقوق نہیں تھے۔ان پر ظلم وستم کی ایسی داستانیں موجود ہیں جن کو پڑھتے اور سنتے ہی ان پر ہونا والا ظلم وستم کی چیخ محسوس کی جاسکتی ہیں۔۔ لیکن جب دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں عورتوں کے حقوق پیش کیے گئے تو عورت کے حقوق کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا۔ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے۔ جو عورتوں کے تمام حقوق کا محافظ ہے۔۔۔
عورت کی شرم وحیا اس کا بہترین خزانہ ہے۔۔ جس سے وہ اپنی عزت وحترام کی پہچان کرواتی ہیں۔۔ ایک شرم وحیا کی مالک عورت بہترین نسل کو جنم دیتی ہے۔۔ لیکن ہمارے آج کے معاشرے میں بہت سی ایسی عورتیں ہیں جو شرم وحیا کے احترام کے خیال پر توجہ دینا پسند نہیں کرتی ہیں۔۔ان کے خیال میں ہم کو جدید وقت کے ساتھ اپنی چیزوں کو بھی بدلنا چاہیے حالانکہ کے ان کے منفی خیالات ان کو برباد کررہیں ہے۔۔ آج کل عورتوں کے منفی آزاد خیالات کی اہم وجہ میڈیا ہے میڈیا کے ذریعے بھی فحاشی اور عریانی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ عورتوں کو آزادی کے نام پہ دین سے دور کیا جارہا ہے۔ جس سے عورتوں نے اپنی حدود کو توڑنا شروع کردیا ہے۔ ان حدود کو توڑنے کے سبب بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جس سے ایک عزت دار خاندان کی عورت کہنی کی نہیں رہتی ،وہ اپنی زندگی میں صرف مردوں کو خوش کرنے والی ایک ایسی زندہ لاش بن جاتی ہے۔ جس سے ہر انسان صرف ایک منفی کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں موجود بہت سی ایسی عورتوں کی کہانیاں موجود ہیں جو اپنی زندگی میں ہونے والے واقعات جس سے ان کی زندگی بالکل برباد ہوگی۔ اپنی سب سے اہم غلطی آزاد خیالات کو ہی قرار دیتی ہیں۔۔۔ بعض اوقات دل کرتا ہے ان آزاد خیالات کی مالک عورتوں سے سوال کیا جائے ان کے آزاد خیالات کم لباس سے ہی کیوں شروع ہوتے ہیں اور فحاشی عمل پر ہی کیوں ختم ہوتے ہیں۔۔ یعنی ان عورتوں کے مطلب ایک عورت جب تک کم لباس والے کپڑے نہیں پہنے گی اور اس کے ساتھ فحاشی کام نہیں کرے گی تو اپنے ساتھ ظلم کرے گی۔ دین اسلام نے عورت کو پردے میں رہے کر اپنی حقیقی قابلیت سے کام کرنے کا حکم دیا ہے۔۔ ہمارے دین میں نیک عورتوں کی بہترین مثالیں موجود ہیں۔۔ اور ان نیک عورتوں میں سب سے بڑی اور بہترین مثالیں حضرت خد یجہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔۔ جن انہوں نے اپنی زندگی میں اپنی حقیقی قابلیت کو پردے میں رہے کر اپنی ذات کو دنیا کے سامنے بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔۔ ایک اسلامی معاشرے سے تعلق رکھنے والی حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی درس گاہ میں خاص طور پر حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ کی زندگی کو تفصیلی پڑھایا جاتاکہ ایک عام عورت کو اس بات کی سمجھ آجائے کہ دین اسلام کی تعلیمات سے دور ہونے کا مطلب ہے خود اپنے ہی ہاتھوں اپنی ذات کے ساتھ ظلم کرنا ہے۔ خوش نصیب ہے وہ عورت جو آزاد خیالات کی مالک ہوں اپنی بربادی سے پہلے اس بات کو سمجھ جائے۔ کہ بے حیائی ایک خوف ناک دلدل ہے۔۔ا اللہ پاک ہر عورت کی عزت کو محفوظ رکھے اور آزاد خیال جیسی منفی سوچ والی عورتوں کو عقل وشعور عطا فرمائے، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں