731

ایگزیکٹ کیس؛ جعلی ڈگریوں کی خبر سچ ہوئی تو کوئی نہیں بچے گا، سپریم کورٹ

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ کیس میں کہا ہے کہ جعلی ڈگریوں کی خبر سچ ثابت ہوئی تو کوئی نہیں بچے گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی جس میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایگزیکٹ کیس کی تفصیلات پوچھتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے دفاتر کو سیل کرکے دستاویزات قبضے میں لی ہیں، یہ معاملہ دوبارہ اجاگر ہورہا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے، پاکستان کی بدنامی پر ازخود نوٹس لینا ہماری غلطی ہے، آج کل ہم اپنی غلطیوں کا تعین کررہے ہیں، ہمیں تمام ملزمان کے نام لکھوا دیں، اگر جعلی ڈگریوں کی خبر میں صداقت ہے تو کوئی نہیں بچ پائے گا لیکن اگر یہ واقعہ نہیں ہوا تو جو مہم چلارہے ہیں ان کے خلاف ایکشن ہوگا۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کیس کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے 15 مئی 2015 کو ایگزیکٹ سے متعلق خبر شائع ہوئی، ایگزیکٹ کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے، اس ادارے کے 10 کاروباری یونٹ ہیں، ایک بزنس یونٹ آن لائن تعلیم کا ہے، کمپنی کا 70 فیصد ریونیو تعلیم کے شعبے سے آتا ہے، امریکا میں 331 یونی ورسٹیز کی ویب سائٹ بنائی گئیں جن پر مختلف افراد کے فوٹو لگائے گئے۔
بشیر میمن نے بتایا کہ ویب سائٹس پر امریکا کا نمبر دیا گیا لیکن فون پاکستان میں موجود شخص سنتا تھا، ڈگری کے خواہشمند کمپنی کے امریکا کے اکاو¿نٹ میں رقم ڈالتے تھے اور امریکا سے وہ پیسے پاکستان منتقل ہو جاتے تھے، یہاں سے دبئی کے راستے امریکا ڈگری بھیجی جاتی، ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے خلاف چار مقدمات درج کیے، دو میں اسلام آباد سے ضمانت ہو گئی اور ایک جج پر پیسے لینے کا الزام بھی لگا، اس کیس میں کراچی کی ماتحت عدالت میں بھی ٹرائل چل رہا ہے، پشاور میں جعلی ڈگری والے پروفیسر پکڑے گئے، پشاور میں ایک جعلی ڈگری کا معاملہ ہے مگر وہ کیس چلا ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مجھے اچھی خبر ملنے چاہیے کہ عامر لیاقت نے ایگزیکٹ سے ڈگری نہیں لی، لیکن اگر انہوں نے ایگزیکٹ سے ڈگری لی ہے تو اسے چھوڑوں گا نہیں، عامر لیاقت کو ہماری بات سمجھا دیں، اگر ہمارے احکامات کی پابندی نہیں کرینگے تو ٹی وی پر پروگرام نہیں کر سکیں گے۔ عامر لیاقت نے عدالت میں جواب دیا کہ میری ڈگری نہ جعلی ہے نہ ایگزیکٹ سے لی ہے۔
چیف جسٹس نے ایک دوسرے کیس کی سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں موجود ڈاکٹر عامر لیاقت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا ڈیکورم ہے، یہ آپ کا ٹی وی پروگرام نہیں، اگر آپ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تو آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرینگے، عامر لیاقت معتبر نہیں صرف سائل ہیں، لگتا ہے آپ نے عدالت میں نہ بیٹھنے کی قسم اٹھائی ہے، معزز جج صاحب کو آپ کا کنڈکٹ پسند نہیں آیا، جسٹس عطا بندیال نے آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دینا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ پاکستان کی عزت بچانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے، اس کیس میں تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے ایگزیکٹ کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ، ماتحت عدالتوں کے رجسٹرار اور تمام ملزمان کو جمعہ کو طلب کرلیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں