بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 398

بولو جی تم کیا کیا خریدو گے؟

ہمارے ملک کی پارلیمنٹ کے ارکان نہ ہوئے کوئی بھیڑ بکریاں ہو گئے کہ جنہیں کبھی نوٹوں کی خوشبو سے بے ہوش کردیا جاتا ہے تو کبھی انہیں ٹینکر میں بند کرکے الیکشن میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر لئے جاتے ہیں۔ نا ان عوامی نمائدوں کو اپنی عزت کا خیال ہے نہ ہی وطن کی ناموس کا اور نہ ہی اس علاقہ کے عوام کا جہاں سے یہ الیکشن جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔
آج ایک بار پھر وہ پرانے سیاستدانوں کی آوازیں اسلام آباد میں اونچی گونج رہی ہیں۔ جنہیں موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے گلے پھاڑ پھاڑ کر غدار کہا مگر حیرت ہے ہمارے وزیر اعظم کے بھولپن پر کہ اس بات کا بالکل ادراک نہ رہا کہ ان چوروں، اچکوں اور لٹیروں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے پالنے والے بھی یہی ہیں جو آج ان کے خلاف آپریشن کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ذاتی مفادات کی جنگ نے پورے سسٹم کو مفلوج بنا کر رکھ دیا ہے اور کوئی مسیحا ایسا نہیں جو اس بگڑتی ہوئی صورت حال کو سنبھالے اور ملک کو اس انتشار سے باہر نکالے۔ آج عمران خان نے مولانا فضل الرحمن کے نمائندے عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ بننے کی پیشکش کی ہے جب کہ ان کی ایک اور اتحادی ایم کیو ایم بھی اپنی خدمات کے اعتراف میں حکومت سے ڈپٹی چیئرمین کا عہدے لینے کی خواہش رکھتے ہیں۔ حالات سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان کی ٹانگیں لڑکھڑا چکی ہیں، انہوں نے اعتماد کا ووٹ تو حاصل کر لیا مگر پی ٹی آئی میں موجود کالی بھیڑوں کو جاننے کے باوجود ان کے خلاف ایکشن نہیں ہو سکا کہ قومی اسمبلی وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا تھا۔ آصف علی زرداری اس شعبہ کے بہت پرانے کھلاڑی ہیں وہ پیسہ کمانا بھی جانتے ہیں اور پیسہ چلانا بھی مگر وہ ایک زیرک شخص ہیں جو اپنا کام ہوشیاری اور چالاکی سے مکمل کرنا جانتے ہیں اور جوڑ توڑ کے بادشاہ ہیں، یوں تجزیہ نگاروں کے مطابق مارچ کا مہینہ حکومت کے لئے کڑا ہے، یہ مہینہ تبدیل ہونے سے قبل حکومت کی تبدیلی واضح نظر آرہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں