پاکستانیوں کو 71 واں جشن آزادی مبارک ہو اور اس تبدیلی کی ہوا کے سبب پاکستان کی عوام میں خدا خدا کرکے شعور بیدار ہو چکا ہے۔ با اثر لوگوں کا خوف عوام کے ذہن سے بتدریج کم ہو رہا ہے۔ اور یوں پاکستان کی عوام کے دن پھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ واقعہ جس میں پی ٹی آئی کے ایک ایم پی اے عمران علی شاہ نے ایک شخص پر تھپڑوں کی بارش کی اور فوری طور پر یہ ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اور اس ایم پی اے کو مذکورہ شخص سے معافی مانگنی پڑ گئی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی اس بات کا سخت نوٹس لے لیا اور اس ممبر پارلیمنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔ ماضی کے جھروکوں میں جھانکیں تو شاہ رخ جتوئی کا کیس ابھی زیادہ پرانا نہیں ہوا اور بلوچستان اسمبلی کا معاملہ جس نے غریب پولیس والے کو نشے کی حالت میں اپنی پجیرو کے نیچے روند ڈالا تھا۔ اور دن دھاڑے فتح کا نشان بناتا ہوا رہا ہو گیا تھا۔ لیکن اب یوں لگتا ہے کہ پاکستان میں اب یہ سب کچھ نہ ہو پائے گا۔ کہا جارہا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات 2018ءکے نتائج پر اپنا پورا اختیار استعمال کیا۔ جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ لیکن شاید پاکستان کے عوام آصف علی زرداری اور نواز شریف سے اس حد تک متنفر ہو چکے ہیں کہ انہوں نے اس بات کی جانب توجہ ہی نہیں دی۔ اور یوں عمران خان کردار خواہ فوج کا تیار کردہ ہی کیوں نہ ہو، کم از کم پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چلانے کا سہرا عمران خان کے سر ضرور جائے گا جو کہ برسوں کی سخت محنت اور جدوجہد کے بعد ان دونوں بڑے پارٹی رہنماﺅں کو گندا کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوا۔ ورنہ جمہوریت کے پردے کے پیچھے جس طرح یہ گٹھ جوڑ کام کررہا تھا اور آج بھی سازشیں کررہا ہے، کبھی نہ ٹوٹتا۔ یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے کہ یہ سب کچھ فوج نے اپنے مفادات کے پیش نظر کیا ہے۔ مگر پاکستان کی نوجوان نسل فوج کے اس عمل کو کسی حد تک قبول کرنے کے لئے تیار ہے کہ وہ عمران خان کو ایک بار وزیر اعظم دیکھنا چاہتی ہے۔ اور پُریقین ہے کہ عمران خان ملک میں تبدیلی ضرور لائیں گے۔ پاکستانی عوام مولانا فضل الرحمان جیسے دین کے بیوپاریوں کے اسمبلی سے باہر ہو جانے پر بھی نہایت خوش ہیں کہ عمران خان اور ان کی ٹیم ملک میں پیدا کردہ 70 سالہ کرپشن کو یکسر تو ختم نہیں کرسکتی۔ لیکن پاکستان کی عوام میں شعور پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کر چکی ہے۔ اور یہ ایک نہایت امید افزا بات ہے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اگر عمران خان اپنے وعدے پورے نہ کر پایا۔ تو پھر زیادہ وقت حکومت میں نہ رہ سکے گا۔ کیوں کہ اس کا سامنا بہت بڑی تنقید سے ہے۔ ابھی حکومت بنی نہیں لیکن سازشوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ 18 اگست تک کئی حیرت انگیز واقعات خارج از امکان نہیں۔
643