نیشنل فاشسٹ پارٹی کا سربراہ اٹلی کا مشہور لیڈر اور سیاست دان مسولینی جس نے فاشزم کی بنیاد ڈالی۔ اٹلی کا چالیسواں وزیراعظم بنا۔ اپنے دور حکومت میں مسولینی سسلی کے دورے پر گیا، وہ مافیا ”کوسا نوسترا “ جرائم پیشہ تنظیم کے بارے میں بہت کچھ سن چکا تھا اور خود اپنی آنکھوں سے دیکھنا اور مشاہدہ کرنا چاہتا تھا جب وہ سسلی کے شہر پیانا ڈی گریس پہونچا تو اس کا استقبال وہاں کے میئر فرانسسکو کوچیا نے کیا جو کہ مافیا کا باس تھا دراصل ہر علاقے میں مافیا کے جتنے بھی کارندے ہوتے تھے ان کے اوپر ایک انچارج ہوتا تھا جو اس علاقے کے تمام جرائم پیشہ افراد جو کہ تنظیم کے رکن تھے ان کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں ہونے والے تمام جرائم میں ماسٹر مائینڈ کا کردار ادا کرتا تھا اور علاقے پر اس کا پورا کنٹرول ہوتا تھا۔مسولینی چونکہ وزیراعظم تھا تو اس کے ساتھ سیکیوریٹی گارڈز کا ہونا لازمی تھا جو کہ اس کے ساتھ ہی آئے تھے اور کچھ پولیس بھی ساتھ میں تھی۔راستے میں چلتے ہوئے مئیر فرانسسکو نے برا سا منہ بناکر مسولینی سے کہا۔تمھیں اپنے ساتھ پولیس فورس لانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیوں کے یہاں تم ہماری حفاظت میں ہو۔اور ہمارے ہوتے ہوئے کسی کی مجال نہیں کہ اس علاقے سے یا کہیں باہر سے آکر تمھارا بال بھی بیکا کرسکے۔یہ ہمارا علاقہ ہے اور یہاں تمھیں خطرے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے لہذا پولیس فورس کو رخصت کردو یہ ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔مسولینی کو فرانسسکو کا انداز تخاطب بہت برا لگا اسے ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اپنے ملک میں نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کا وزیر اعظم ہے بلکہ وہ کسی اور ملک کے دورے پر آیا ہوا ہے اور یہاں کے حکمران کا مہمان ہے۔اس نے ناگواری سے سخت لہجے میں کہا نہیں مجھے تمھاری حفاظت کی کوئی ضرورت نہیں ہے میرے لئے یہ پولیس فورس ہی کافی ہے۔ مسولینی کی اس بات پر فرانسسکو بہت طیش میں آیا۔ پیانا ڈی گریس شہر کے ایک بڑے پارک میں مسولینی کی تقریر کے لئے بڑا سا اسٹیج بنایا گیا تھا۔فرانسسکو نے اپنے علاقے کے تمام لوگوں میں یہ پیغام بھجوادیا کہ اگر کوئی شخص مسولینی کی تقریر سننے پارک میں گیا تو اپنے انجام کا خود ذمّے دار ہوگا۔ فرانسسکو کی اس حرکت پر مسولینی بھڑک اٹھا اور اس نے اس تنظیم کا قلع قمع کرنے اور اس تنظیم کو ختم کرنے کا عہد کرلیا لیکن یہ اتنی آسان بات نہ تھی کیونکہ جب اس قسم کی مافیا تنظیمیں اس مقام اور طاقت پر پہونچ جاتی ہیں جہاں وہ کسی کو بھی خرید سکیں ورنہ دنا سے روانہ کردیں تو ان کو اتنی آسانی سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے دوسری بات یہ کہ جب ان کے پاس اتنا پیسہ اور بڑے بڑے عہدے آجاتے ہیں تو یہ معصوم اور غریب لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے ان کے کام بھی کرتے ہیں اور ان کی مدد بھی کرتے ہیں لہذا غریب لوگوں کا ایک بڑا طبقہ جو نہیں جانتا کہ در پردہ ان کے کیا کارنامے ہیں وہ ان کو ہی اپنا مسیحا سمجھنے لگتا ہے اور ان کی حمایت کرتا ہے ایک طبقہ وہ بھی ہے جو سہل پسند ہوتا ہے جلد سے جلد امیر بن جانا یا غربت کے ہاتھوں تنگ آکر ہر جائز ناجائز کام کرنے کو تیّار ہوجانا اور کچھ لوگ صرف لالچ میں اس طرح کی تنظیموں کے آلہءکار بن جاتے ہیں آہستہ آہستہ اس طرح کے لوگوں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے تنظیم میں شامل ہوکر لوگوں پر رعب جھاڑنے کا نشہ اور اس کے ساتھ ساتھ لوٹ مار ،بھتہ خوری،قتل اور ڈرگ کا کام کرکے کچھ حصّہ بھی مل جاتا ہے لیکن اصل فائدہ اوپر والے اٹھاتے ہیں ،تنظیم کے خاص خاص لوگ جو مال کمانے کے لئے عملی طور پر میدان میں نہیں آتے بلکہ پردے میں رہ کر صرف ہدایات جاری کرتے ہیں پلان بناتے ہیں اور مال کی تقسیم کرتے ہیں۔ معاشرے میں شریفانہ مقام بھی بنایا ہوا ہوتا ہے۔ تنظیم کے چھوٹےچھوٹے لوگوں کی زندگی ہمیشہ توپ کے دھانے پر ہوتی ہے کیوں کے تمام خطرناک کام ان ہی کو کرنے پڑتے ہیں اس کے علاوہ تنظیم کے بڑوں کی حفاظت کی ذمّہ داری بھی ان ہی کے کاندھوں پر ہوتی ہے۔یہ اپنی زندگی داو¿ پر لگاکر تھوڑے پیسے تو بنالیتے ہیں لیان ان کے امیر ہونے کے خواب خواب ہی رہتے ہیں۔ان کی جان ہر وقت سولی پر ہوتی ہے اور ان کی زندگی کا چراغ زیادہ عرصے تک نہیں جلتا یہ یا تو کسی کی یا اپنی ہی تنظیم کی گولی کا نشانہ بن جاتے ہیں یا ہمیشہ کے لئے جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے گم ہوجاتے ہیں اور بیوی بچّے سب در بدر ہوجاتے ہیں /اور اگر یہ زیادہ منظور نظر ہوئے تو ملک بدر ہوجاتے ہیں۔چونکہ خالی ہاتھ ہوتے ہیں لہذا دوسرے ملک میں محنت مزدوری کرنا پڑتی ہے۔ پھر بھی تنظیم کی مالا جپتے رہتے ہیں اور غریبوں پر اپنے رعب کو یاد کرکرکے روتے رہتے ہیں۔تنظیم کے اصل لوگ جو ایسے بے وقوفوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں وہ ساری زندگی حفاظت میں رہتے ہیں اور ساری زندگی عیّاشی سے گزارتے ہیں ۔پیسے کی طاقت ،تعلقات اور عہدوں کی وجہ سے ان کو کبھی کوئی نقصان نہیں پہونچتا ہے اور اگر حالات انتہائی درجہ تک خراب ہوجائیں اور ان پر بھی برا وقت آجائے بچاو¿ کا کوئی راستہ نہ ہو تو یہ تمام پیسہ سمیٹ کر کسی اور ملک سدھارجاتے ہیں اور تمام زندگی چین کی بنسی بجاتے ہیں یا پھر پیسے اور تعلقات کی بناءپر تمام الزامات سے بری ہوجاتے ہیں اور ان کے گناہ بھی وہ عام لوگ بھگتتے ہیں جو تمام عمر ان کے خطرناک کام میں ملوّث رہے اور ان کی حفاظت بھی کرتے رہے اور تنظیم کے خاتمے پر یہی عام لوگ یا تو پولیس کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں یا ہمیشہ کے لئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلے جاتے ہیں۔یہی کچھ سسلی کی اس مافیا تنظیم کے ساتھ ہوا جب مسولینی نے سسلی کے اہم شہر پالیرمو کو اپنے ایک خاص اور خطرناک آدمی سیزر موری کے حوالے کردیا اور اسے تمام اختیارات سونپ دئیے اور مافیا تنظیم سے مقابلہ کرنے کے لئے کھلی چھٹّی دے دی۔سیزر موری نے فوری طور پر ایک اسپیشل اور خطرناک فورس تشکیل دی جس میں پولیس اور ملیشیا کے خطرناک جوان شامل تھے انہوں نے مشکوک اور مافیا کے زیر اثر علاقوں میں چھاپے مارنا شروع کردئیے گھر گھر جاکر اسلحہ برآمد کیا جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا اور جو لوگ چھپ گئے ٹھکانوں سے غائب ہوگئے انڈر گراو¿نڈ ہوکئے ان کے گھر والوں کو یرغمال بناکر ان کو گرفتاری دینے پر مجبور کردیا۔گرفتار شدہ افراد پر تشدّد کرکے جرائم کی تفصیلات ان کے ٹھکانے اور اہم افراد کے نام معلوم کئے جاتے تھے 1928ءتک مافیا تنظیم کے گیارہ ہزار متحرّک کارکن گرفتار ہوچکے تھے ۔سیزر نے ان سے سب کچھ اگلوالیا تھا۔بے شمار لوگ وعدہ معاف گواہ بن گئے لیکن یہ کوسا نوسترا مافیا تنظیم ایک ایسی منظّم تحریک تھی جن کے اصل عزائم پر شروع میں توجّہ نہ دینے کی وجہ سے اس کی جڑیں کافی دور تک اور خکومت کے ایوانوں تک پھیل چکی تھیں اور اس کا اثر مسولینی کے سیاسی کیرئیر اور اس کی شخصیت پر بھی پڑا 1929ءمیں مسولینی کو واپس بلالیا اور ایسے موقعے پر جب تنظیم کو کافی ٹھیس پہونچ چکی تھی۔سیزر نے بہت احتجاج کیا کہ اب جب کہ مافیا تنظیم کا خاتمہ قریب ہے یہ فیصلہ بہت غلط ہے لیکن اس کی کوئی سنوائی نہ ہوئی اسے مجبورا” واپس آنا پڑا بے شک تنظیم کے ہاتھ بہت لمبے تھے لیکن سیزر نے تنظیم کو کافی نقصان پہونچایا اور اسے بہت کمزور کردیا تھا ۔اور بہت سے اہم لوگ امریکہ بھاگ گئے جن میں کارلو گامینو اور جوزف بونانو بھی شامل تھے حو کہ اس تنظیم کا بڑا نام تھے اور بعد میں یہ لوگ نیویارک میں مافیا کے بڑے باس بن گئے۔ (جاری ہے)
633