واشنگٹن: امریکا نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی اطلاع دینے پر 50 لاکھ ڈالر (55 کروڑ روپے) انعام کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلان کے مطابق ملا فضل اللہ ’ٹی ٹی پی‘ کا سربراہ ہے، اس دہشت گرد تنظیم نے پاکستانی اور امریکی مفادات کے خلاف متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، ملا فضل اللہ یکم مئی 2010 کو نیو یارک کے ٹائمز اسکوائرمیں دھماکے کی ناکام کوشش، اے پی ایس پشاور پر حملے، پاک فوج کے اہل کاروں کے سر تن سے جدا کرنے اور ملالہ یوسفزئی پر حملے کا بھی ذمہ دار ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 2015 میں فضل اللہ کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے جاری کردہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ عبدالولی کی سربراہی میں کام کرنے والی شدت پسند تنظیم ”جماعت الاحرار“ شہری آبادی، مذہبی اقلیتوں اور فوجی اہل کاروں کو ہدف بناتی رہی ہے۔ یہ تنظیم مارچ 2016 میں پشاورمیں امریکی قونصل خانے پر حملے میں بھی ملوث ہے۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے کالعدم تنظیم’لشکرِ اسلام کے سربراہ منگل باغ پر بھی انعام کا اعلان کیا ہے۔ اعلان میں کہا ہے کہ منگل باغ کی تنظیم کے کارندے، نیٹو قافلوں پر حملوں کے علاوہ منشیات کیاسمگلنگ، اغوا برائے تاوان، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر بھتہ وصول کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان میں کہا ہے کہ ”ریوارڈ فار جسٹس پروگرام “ کے تحت ملا فضل اللہ کے بارے میں اطلاع دینے پر 50 لاکھ ڈالر (55 کروڑ روپے) جب کہ عبدالولی اور منگل باغ کی اطلاع دینے پر 30،30 لاکھ ڈالر (35۔35 کروڑ روپے) کا انعام دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملا فضل اللہ، عبد الولی اور منگل باغ دہشتگرد کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کو بھی مطلوب ہیں اور یہ تینوں افراد پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں چھپے ہیں اور وہیں سے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کراتے ہیں۔
646