693

اسحٰق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

لاہور: الیکشن کمیشن نے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی دی۔
سینٹ الیکشن کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امین الدین پر مشتمل ایپلیٹ ٹربیونل میں ایوانِ بالا کے انتخابات کے لیے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
ٹربیونل کے سامنے اسحٰق ڈار کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحٰق ڈار کے ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشست کے لیے دو کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں، اور دو نشستوں کے لیے دو علیحدہ علیحدہ بینک اکائونٹس نہ کھولنے کو بنیاد بنا کر کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹرنگ افسر نے غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈ جمع کروانے کو بھی بنیاد بنایا جبکہ انہوں نے امیدوار کے وکیل کو سنے بغیر کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔
صوبائی الیکشن کمشن کے وکیل ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ انیل ہاشمی ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشست کے لیے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے تو اکاﺅنٹس کیوں ایک رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن لائ کے مطابق دو نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی بھی الگ اور اکائونٹس بھی الگ کھولنا ضروری ہیں جبکہ اس کے علاوہ دونوں نشستوں پر سینٹ کا الیکشن لڑنے کے لیے دونوں اکائونٹس میں 15 15 لاکھ تک کی رقم رکھی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر نشست پر انتحاب لڑنے کے لیے 15 لاکھ سے زائد رقم خرچ کرنا خلافِ قانون ہے، اسحٰق ڈار کا دو نشستوں کے لیے ایک بینک اکائونٹ ظاہر کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔
صبوبائی الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق تصدیق شدہ شناختی کارڈ کی کاپی فراہم نہ کرنے والے امیدوار کے کاغذاتِ نامزد مسترد کر دیے جاتے ہیں۔
جسٹس امین الدین پر مشتمل ایپلیٹ ٹربیونل نے اسحٰق ڈار کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کو سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
ٹربیونل نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ امیدوار سعدیہ عباسی، نزہت صادق اور حافظ عبدالکریم کے خلاف دائر اپیلیں بھی مسترد کرتے ہوئے انہیں بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ 12 فروری کو سینیٹ الیکشن کے ریٹرننگ افسر برائے پنجاب نے اسحٰق ڈار کی جانب سے جمع کرائے گئے اقرار نامے کے معاملے پر سابق وزیر داخلہ کے کاغزاتِ نامزدگی مسترد کردیے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار ملک سے باہر ہیں اور اپنے اقرار نامے پر خود دستخط نہیں کر سکتے، جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت انہیں اشتہاری بھی قرار دے چکی ہے لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔
واضح رہے کہ ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ 104 سینیٹرز پر مشتمل ایوان بالا میں 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے۔
الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 فروری تھی، جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے 12 فروری تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 15 فروری تک دائر کی جا سکیں گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ان اپیلوں پر فیصلہ 17 فروری تک کیا جائے گا اور امیدواروں کی حتمی فہرست 18 فروری کو شائع کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 19 فروری مقرر کردی گئی۔
یاد رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 27 میں سے 9 سینیٹ ارکان رواں برس ریٹائر ہوں گے جن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں