بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 494

ایک ہوں مسلم حرم کی ۔۔۔

یہ بھی اللہ کی شان ہے کہ جس سے جو چاہے کام لے لے، جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے، عمران خان جسے کبھی پلے بوائے، کبھی یہودی ایجنٹ تو کبھی قادیانی کیا گیا۔ تمام مفروضوں کو غلط ثابت کرگیا۔ آپ اسے کسی نظر سے دیکھیں، کچھ بھی اختلافی باتیں کہیں یا لکھیں مگر یہ حقیقت ہے کہ پروردگار نے اُسے یہ ہمت اور توفیق دی کہ اُس نے غیر مسلموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں بتا دیا کہ دین اسلام وہی ہے جو نبی آخرالزماں، سرور کونین سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے اور وہ امن دین ہے، فلاح کا دین ہے، اُسے 15 منٹ کا وقت دیا گیا تھا مگر وہ دین اسلام کی باتیں اس انداز میں کر گیا کہ لوگ پچاس منٹ تک دم بخود ہو کر اور محو حیرت دیکھتے رہ گئے اور وہ اپنا واضح اور کھلا پیغام پوری دُنیا کے حکمرانوں کو دے گیا کہ مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہو گے تو کل شکایت نہ کرنا کیونکہ ہم بھرپور مزاحمت کریں گے اور دین اسلام کی حفاظت بھی کریں گے اور اپنے اللہ اور نبی کی حرمت کے لئے مر مٹنے کو بھی تیار ہیں۔ وہ عمران خان جو نہ داڑھی رکھتا ہے، نہ ٹخنے سے اوپر شلوار و پاجامہ، نہ اُس کے ماتھے پر نماز کا نشان ہے۔ مگر اللہ جسے توفیق دیدے۔ وہی بول جاتا ہے۔
حرم کعبہ کے متولی کہتے ہیں کہ عمران خان جب بھی حرم شریف میں گیا، روتا رہا اور اللہ کی مدد مانگتا رہا، یہی کہتا رہا کہ ”مجھ پر بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، مجھے ہمت اور طاقت دے“۔ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ خانہ کعبہ کو چھو لینا ہی بہت بڑی سعادت ہے یہ کہ حرم کے اندر جانے کی اجازت مل جانا اور پھر وہاں بیٹھ کر فریاد اور عبادت کی اجازت جہاں نبیوں کے قدموں اور سجدوں کے نشانات ہیں۔ جہاں ابراہیم علیہ السلام سے لے کر نبی آخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سجدے ثبت ہوں۔ وہاں کی برکتوں اور رحمتوں کا کیا عالم ہوگا۔ وہ خانہ کعبہ جہاں فرشتوں کو بھی ایک ہی بار جانے کا موقع ملتا ہے۔ عمران خان کئی بار آگیا۔ ہمارے نبی کے اُمتی ہر سال خانہ کعبہ آتے ہیں اور با مراد واپس لوٹتے ہیں تو عمران خان کیسے بے مراد لوٹتا چنانچہ وہ روشنی ملی کہ اُس نے بلاخوف و خطر امریکہ جیسی سپرپاور کو بھی ان کی حیثیت بتلا دی۔ ان کی غلطیوں کی نشاندہی کرڈالی اور انہیں بتا دیا کہ آئندہ انہیں کیا کرنا ہے۔ یہ بھی اللہ کی شان ہے کہ وہ پچاس منٹ تک بولتا رہا اور کسی میں جرات نہ ہوئی کہ اُسے روکے یا ٹوکے یا کہے کہ آپ کا ٹائم پورا ہو گیا اور ایسا کیوں ہوتا جو انسان خانہ کعبہ سے اجازت کا پروانہ لے کر نکلے اُسے کون روک سکتا ہے۔ کون ٹوک سکتا ہے چنانچہ عمران خان نے دنیا بھر کو بہت واضح اور طاقتور پیغام پہنچا دیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی ایسی وکالت کی کہ ہر آنکھ اور کان محو سماعت تھا۔ وہ بولا تو بولتا ہی چلا گیا، اُس نے کوئی مصلحت نہ رکھی، کوئی خوف اپنے اوپر حاوی نہ کیا، ایسے ہی ہوتے ہیں اللہ کے دیوانے اور متوالے اور وہ جنہیں اللہ راستہ دکھا دیتا ہے۔
میں نہیں جانتا کہ عمران خان کی زندگی کتنی ہے اور وہ کتنے روز حکمرانی کرسکے گا مگر ایک بات ضرور ہے کہ ”گیڈر کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہوتی ہے“ اور عمران خان وہی شیر ہے کہ اب جئے یا مر جائے، وہ تاریخ رقم کر گیا، وہ دعوت اسلام پھیلا گیا، اللہ کی وحدانیت کا پرچار کر گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت کا پاسبان ٹھہرا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں