Jamal Siddiqui Columnist at Pakistan Times Chicago and Toronto 554

تنظیم‌ (تیسرا حصہ)

اٹلی کی مافیا تقریباً خاتمے پر تھی وزیراعظم مسولینی کے بھیجے ہوئے خطرناک آدمی سیزر موری نے اس تنظیم پر کاری ضرب لگائی تھی ۔وقتی طورپر تو تنظیم کو کافی نقصان پہونچا تھا لیکن آخر کار وہی ہوا جو ایسے موقع پر ہوتا ہے تنظیم کے ہاتھ اتنے لمبے تھے کہ مسولینی اٹلی کا وزراعظم بھی ہار گیا اور اس نے سیزر کو واپس بلالیا سیزر نے بہت احتجاج کیا لیکن بے سود سیزر موری شروع میں ایک پولیس آفیسر تھا۔1919 میں پہلی مرتبہ سیزر کو سسلی بھیجا گیا تھا کیونکہ پہلی جنگ عظیم کے بعد سسلی کے حالات ابتر ہوچکے تھے جنگ سے واپس آنے والے جرائم میں ملوّث ہورہے تھے۔ اس لئے سیزر موری کو 1919میں وہاں جرائم سے نپٹنے کے لئے اسپیشل فورسس کا سربراہ بنا کر بھیجا گیا۔ وہاں اس نے مجرموں کا قلع قمع کیا اور 1920 میں روم واپس آگیا۔ کچھ عرصے بعد فاشزم کی مخا لفت کرنے پر اسے عہدے سے ہٹادیا گیا۔لیکن اس کی گزشتہ خدمات اور کارناموں کو دیکھتے ہوئے اسے دوبارہ ملازمت پر بلایا گیا اور دوسری وجہ یہ تھی کہ مسولینی کو پالیرمو میں مافیا تنظیم سے مقابلہ کرنے کے لئے سیزر سے زیادہ موزوں کوئی شخص نظر نہیں آیا لہذا اسے ایک نیا عہدہ پیش کیا گیا اور 1925 جون کو سیزر نے اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اسی سال اکتوبر میں مسولینی کو تنظیم سے مقابلی کرنے کے لئے پالیرمو روانہ کردیا۔سیزر کے آپریشن سے بے شمار جرائم پیشہ افراد اور ان کے چھوٹے چھوٹے باس کنارے لگ چکے تھے لیکن ان کے بڑے لوگ جو حکومتی اداروں میں بھی بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے وقتی طور پر تو اپنی کارروائیاں روک دی تھیں لیکن موقع کے انتظار میں تھے۔مافیا جیسی کسی بھی جرائم پیشہ تنظیم میں شروع شروع میں کوئی بھی جاگیردار،سرمایہ دار یا بڑے لوگ شامل نہیں ہوتے بلکہ اس قسم کی تنظیمیں چھوٹے چھوٹے اٹھائی گیروں ہی سے بنتی ہیں اور جب یہ اٹھائی گیرے تنظیم کی سپورٹ پر طاقت اور پیسے کے بل بوٹے پر اہم عہدے سنبھالنے جارہے ہوتے ہیں تو یہ لوگ عام آدمی نہیں کہلاتے ہیں لیکن مجرمانہ ذہنیت سے باز بھی نہیں آتے ہیں جب بھی کوئی تنظیم فلاح کا نعرہ لے کر جھنڈہ اٹھائے اور اٹھائی گیروں اور موالیوں کر اپنے ساتھ ملانا شروع کردے تو اس کا صاف مطلب ہوتا ہے کہ ایسے گروپ کے ارادے نیک نہیں ہیں۔ اس تنظیم کی کہانی سو سال سے زیادہ پرانی ہے لیکن اس طرح کے جرائم کب سے ہورہے ہیں اس کا کوئی خاص وقت یا عرصہ نہیں ہے بس ہر دور میں ہوتے رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔لیکن ایک چیز مجھ سمیت تمام لوگ دیکھتے آرہے ہیں کہ انجام نہایت بھیانک ہوتا ہے اور جرائم سے دور امن کی دنیا میں رہنے والے خاندانو ں کو ہمیشہ خوش خرّم اور اپنی فیملی کے ساتھ پرسکون زندکی گزارتے دیکھا۔سسلی کی مافیا کو دوبارہ منظّم ہونے اور پھر سے کارروائیاں شروع کرنے میں کافی وقت لگا اور وہ دوبارہ اسی مقام پر آنے کے انتظار میں تھے جو ان سے چھن چکا تھا لیکن بالآخر 18 سال بعد ان کو وہ موقع مل گیا۔1943 میں تقریبا” پانچ لاکھ اتّحادی فوجیوں نے جنگ عظیم دوئم کے ایک معاہدے کے تحت سسلی پر قبضہ کرلیا۔اتّحادی فوجی آمریت نے تمام قیدیوں کو آواد کردیا جس میں مافیا تنظیم کے بہت اہم اور خطرناک لوگ بھی شامل تھے۔اس کے بعد مافیا کے تمام اہم لوگوں کو جو پچھلی حکومت میں عہدے لئے بیٹھے تھے ان کو اپنے ساتھ ملالیا اور ان کو بڑے بڑے عہدے دئیے۔فاشزم کا خاتمہ ہوگیا اور کلّی طور پر حکومت کے ساتھ مل کر تنظیم کے وارے نیارے ہوگئے۔جرائم پیشہ تنظیموں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہاتھ ڈالتے ہوئے گھبراتے ہیں۔یہاں تک کہ جج صاحبان بھی فیصلہ سناتے ہوئے یا ان کے خلاف تحقیقات کا حکم صادر کرتے ہوئے خطرات کو دعوت دیتے ہیں اصول پسند جج صاحبان اور فرض شناس پولیس افسران کو یا تو ہار ماننا پڑ جاتی ہے یا پھر جان سے ہاتھ دھونا پڑ جاتے ہیں ۔بعض اوقات جج یا پولیس افسر ان کی اولادوں کو اغواءکرکے اپنے حق میں فیصلہ بھی کروالیا جاتا ہے ۔ایسا ہر دور میں ہوتا رہا ہے حالیہ دور میں بھی ایسا ایک واقعہ ہوچکا ہے ۔دنیا میں کئی جج صاحبان ، پولیس افسران،وکیل، اور گواہان کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے۔لیکن یہ بھی حقیقت بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ ایمان دار اور فرض شناس لوگ ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں۔ اسی طرح کے کچھ لوگوں نے اٹلی کی اس مافیا تنظیم سے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مقابلہ کیا اور ان مقابلہ کرنے والوں میں سے کئی اہم لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے ایسی تنظیموں سے تعلّق رکھنے والے بہت ہی ظالم اور پتذّر دل ہوتے ہیں ان کا دین ایمان صرف پیسہ ہوتا ہے اور پیسے کے سامنے کسی رشتے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔انسانیت کا رشتہ تو دور کی بات ہے یہ اپنے سگے رشتوں ،بچپن کے دوستوں اور محلّے والوں کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتے تنظیم اور اس کے احکامات کے لئے کسی رشتے کی پرواہ نہیں کرتے باس کا حکم سب سے بڑھ کر ہوتا ہے۔مافیا تنظیم کی بقائ کی خاطر ان لوگوں نے بے شمار بے گناہ لوگوں کی جانیں لی ہیں اور ان کے بوڑھے ماں باپ اور بھا ئی بہنوں کے احتجاج کرنے پر ان کو مارا پیٹا گیا ہے اور جو بے غیرت تماشائی بنے دیکھتے رہتے ہیں یا ان کی حمایت کرتے ہیں وہ بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔لیکن زندگی میں ان کو ایک نہ ایک دن سزا ضرور ملتی ہے کچھ جج ایسے بھی تھے جنہو ں نے اپنا فرض نبھاتے ہوئے مافیا سے ٹکّر لی۔ان میں پہلا نام ” سیزار تیرانووا ” کا آتا ہے جو سیاست دان اور مجسٹریٹ بھی تھا ۔ تنظیم کا گڑھ پالیرمو شہر تھا جو کہ سسلی کا ایک بڑا شہر ہے اور تیرانووا 1958 میں اس شہر کی کورٹ میں تفتیشی محکمے کا سربراہ مقرّر ہوا تھا۔وہ پہلا آدمی تھا جس نے مافیا تنظیم کی مجومانہ سرگرمیوں اور سیاست میں عمل دخل کے بارے میں تحقیقات کی بنیاد ڈالی ۔سیزار تیرانووا 1958 سے 1971 تک اس تنظیم کے پیچھے پڑا رہا۔ 1960 میں تیرا نووا پہلی مرتبہ مافیا تنظیم کے بے شمار اہم ممبران کو عدالت میں کھینچ لایا۔اور ان میں سے کئی ایک کو سزا دلوائی۔ ان میں ایک کیس دنیا بھر میں مشہور ہوا جس میں 114 اہم آدمیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔اس کیس کو جاننے کے لئے سسلین مافیا کمیشن کو جاننا بہت ضروری ہے سسلین مافیا کمیٹی دراصل کوسا نوسترا مافیا تنظیم کی مرکزی کمیٹی تھی جو کہ شروع میں ایک جرگہ کی طرح تھی اور شروع شروع میں ان کا کام تنظیم کے لوگوں کے درمیان آپس کے جھگڑوں کو نپٹانا اور آپس کی غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا لیکن بعد میں ان کے کام کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلاگیا اور یہ لوگ تنظیم کے اہم معاملات کو بھی سنبھالنے لگے تنظیم کے اہم معاملات پر تبادلہ خیال اور اہم فیصلے بھی شامل ہوگئے یہ تنظیم کی دوسرے چھوٹے چھوٹے علاقے کی کمیٹیوں کے معاملات پر بھی کام کرنے لگے اس کے باوجود اس کمیشن کے پاس کئی اختیارات نہیں تھے اور کئی معاملات کے فیصلوں میں ان کو بھی کہیں دور سے اجازت لینا پڑتی تھی۔114 آدمیں کے مشہور کیس سے اس کمیشن کے تعلّق کی کہانی وہاں سے شروع ہوتی ہے جب تنظیم میں پھوٹ پڑی اور اس میں دو گروہ بن گئے یہ ایک عام سی بات ہے کہ جب بھی دو ساجھے دار ،رشتے دار یا دوستوں میں پھوٹ پڑتی ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ مال و دولت ہوتی ہے کوسا نوسترا جیسی جرائم پیشہ تنظیموں میں بھی ایک نہ ایک دن لوٹ مار اور بھتّے کے پیسوں کی غلط تقسیم کی وجہ سے ہی پھو ٹ پڑتی ہے جس کے لئے یہ لوگ کسی کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں بہرحال یہ اس تنظیم کا پہلا اور بہت ہی خطرناک تصادم تھا۔اس کی ابتدا اس طرح ہوئی کہ تنظیم کے ایک باس مانزیلا نے تنظیم کے تین کارکنوں کو امریکہ ہیروئین اسمگل کرنے کی ذمّہ داری سونپی ان تین آدمیوں کے نام گریکوس،لابا ربیرا،اور ان کا ہیڈ کالچی ڈی پیسا تھے۔ڈی پیسا کی زیرنگرانی یہ سارا کام ہونا تھا۔ ہیروئین امریکہ بحفاظت پہونچ گئی اور وہاں کے خریدار کے حوالے کردی گئی ۔جب ہیروئین کے پیسے لینے کا وقت آیا تو امریکن خریدار نے یہ کہہ کر کہ ہیروئین کی مقدار سودے کے مطابق پوری نہیں تھی کم پیسے ادا کئے ڈی پیسا نے امریکن خریدار پر الزام لگایا کہ اس نے دھوکہ دیا ہے جب کہ لابار بیرا نے شبہ ظاہر کیا کہ جیروئین کی ہیر پھیر میں ڈی پیسا کا ہاتھ ہے جب یہ معاملہ سسلین مافیا کمیشن کے رو برو پہونچا تو کمیشن نے ڈی پیسا کی حمایت کی اور لا بار بیرا کو جھوٹا قرار دیا لابار بیرا اپنی یہ توہین برداشت نہ کرسکا اور اس نے انتقام لینے کی ٹھانی اور موقعہ پاکر ڈی پیسا اور مانزیلا رونوں کو قتل کردیا اور تنظیم میں ایک خطرناک جنگ کی بنیاد ڈال دی۔اپریل 1963 میں تنظیم کے دو گروپوں کے درمیان ایک خوفناک تصادم ہوا اور اندھا دھند فائرنگ میں بے شمار افراد مارے گئے اور ایک بڑی تعداد میں زخمی ہوئے سسلی کا شہر پالیرمو جنگ کا میدان بن گیا۔ (باقی آئندہ )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں