656

توہین عدالت کیس: دانیال عزیز کی تقاریر کا ٹرانسکرپٹ اور ویڈیوز طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز سمیت دو نجی ٹی وی چینلز کی دانیال عزیز کی تقریر سے متعلق نیوز کلپس اور ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے آپ کے لیے اسکرین آویزاں کی ہے، ہمیں کونسی فلم دکھا رہے ہیں؟ کس کس فلم کو آسکر ایوارڈ ملا؟
جس پر وکیل دانیال عزیز نے کہا کہ میں نے کوئی فلم نہیں دکھانی جبکہ تحریری جواب داخل کروایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اخبار نے ان کے موکل سے متعلق جو بیان شائع کیا وہ درست نہیں جبکہ ہم نے پی آئی ڈی کو بھی اصل تقریر کے کلپ کے لیے درخواست کی ہے۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ خود دنیا نیوز سے مواد منگوالیں، ہم سے وہ کھیل نہ کھیلیں جو ہم نے خود ایجاد کیا، جسٹس عظمت سعید نے یہ ریمارکس دانیال عزیز کے وکیل علی رضا سے مسکراہٹ کا تبادلہ کرتے ہوئے دیئے۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ وکیل صاحب آپ کے پاس کریڈٹ کارڈ ہے؟ اور یاد رکھیں کریڈٹ کارڈ کی ایک حد ہوتی ہے، جب ختم ہوتی ہے تو بینک مزید سہولت فراہم نہیں کرتا، یہاں بھی لمٹ ہے، کریڈٹ کی لمٹ ختم کرنے سے پہلے کہتے ہیں کہ نہ کریں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید، دانیال عزیز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری بات آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز اور نیو نیوز میں نشر کی گئی دانیال عزیز کی تقاریر کا ٹرانسکرپٹ اور ویڈیو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ ایک درخواست دائر کی ہے کہ وہ مبینہ توہین آمیز مواد فراہم کیا جائے جس پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے تاکہ جواب دے سکوں۔
سپریم کورٹ نے مبینہ توہین عدالت کی وڈیو دانیال عزیز کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے روزنامہ دنیا میں شائع خبر کا متن بھی دانیال عزیز کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔
جس کے بعد دانیال عزیز کے خلاف از خود نوٹس کے کیس کی سماعت 6 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
بعد ازاں پیشی کے بعد دانیال عزیز نے سپریم کورٹ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کل جو فلم چل رہی ہے یہ آپ پہلے بھی کئی مرتبہ دیکھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں شوکاز کا جواب جمع کروا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ تالیاں بھی بجاتے ہیں اور ہاتھ بھی ہلاتے ہیں جبکہ سیاسی لوگ شاباش بھی دیتے ہیں۔
دانیال عزیز نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ سیاسی چیزوں کو سیاسی اور قانونی چیزوں کو قانونی میدان میں رہنے دیا جائے۔
19 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ 23 فروری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کی جانب سے کی گئی عدلیہ مخالف تقریر پر 2 فروری کو از خود نوٹس لیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں