تیری نظر پہ چھوڑا ہے فیصلہ 403

جسٹن ٹروڈو کی جیت، کینیڈا کی جیت

ویلفیئر اسٹیٹ تو یورپ کی بہت سی کھلی سوسائٹی والے ملکوں کو کہا جاتا ہے۔ کینیڈا کا شمار ایک ایسی ویلفیئر اسیٹیٹ کے طور پر کیا جاتا ہے جس کی ویلفیئر اپنے ملک کے باہر بھی تھی اور ملک کے اندر بھی۔ دنیا بھر میں کینیڈا کو ایک ایسی ویلفیئر استیٹ کے طور پر جانا جاتا تھا جیسا دنیا کے ہر ملک میں ایسے مددگار کے طور پر کینیڈا پر ہی نظریں جا کر ٹکتی تھیں۔ کسی بھی ملک میں کوئی قدرتی آفت ہو، کینیڈا اپنی تمام تر قوت کے ساتھ اس ملک کی مدد کے لئے موجود ہوتا۔ اس کی مدد نہ صرف افرادی ہوتی تھی بلکہ مالی مدد میں بھی وہ سب سے آگے نظر آتا ہے۔
کینیڈا کی خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ اپنی خدمات کو کسی مخصوص سیاسی گروہ بندی سے دور رکھ کر بے لوث انداز میں انجام دیتا تھا۔ کینیڈا کا امیج یہ ہی رہتا تھا کہ یہ تمام سیاسی مذہبی تعصبات سے دور رہ کر دنیا کے ہر ملک کی مدد کے لئے ہمیشہ کمر بستہ رہا۔ اپنی ملکی ترقی سے دوسرے ملکوں کو بھی فیضیاب کرتا۔
پاکستان کے ساتھ بھی اہم منصوبوں میں کینیڈا کی مدد شامل ہوتی تھی کراچی میں کینیڈا کی مدد سے قائم پاکستان کا پہلا ایٹمی ریکٹر میں بھی اس کی مثال ہے۔ اس کے علاوہ ڈیم بنانے میں بھی کینیڈا کی ٹیکنیکل مدد کے ساتھ مالی مدد بھی تھی یوں پوری دنیا میں کینیڈا بغیر سیاسی یا مذہبی مفادات کے مدد کرنے والا ملک سمجھا جاتا تھا۔ یہ ہی نہیں کینیڈا نے اپنے ملک کے وسائل بھی دنیا بھر کے لوگوں کے لئے کھول دیتا ہے۔ یوں اس ملک میں ہر خطہ زمیں سے لوگ آکر بسنے لگے۔ ملک میں ایک ایسی ہم آہنگی تھی جہاں ہر ملک کا باشندہ اپنی مذہبی اور سماجی آزادی کا بھرپور استعمال کرتا، اس طرح یہ معاشرے تیزی سے پروان چڑھنا شروع ہوا۔ جب کینیڈا کے آئین کی تشکیل ہو رہی تھی اس میں چارٹر آف فریڈم رائیٹس کو شامل کرکے ہر طرح کی شخصی آزادی کو آئینی حیثیت دے دی گئی جس کی وجہ سے کینیڈا کے رہنے والے ہر انسان کو یکساں حقوق حاصل ہوئے دنیا کے مختلف ملکوں سے لوگ جوق در جوق کینیڈا میں آکر بسنے شروع ہوئے و ان کو بھی تمام تر شخصی آزادی دی گئی یوں کینیڈا میں ملٹی کلچر ازم کا فروغ ہونا شروع ہوا۔ جس کو موجودہ جسٹن ٹروڈو کے والد وزیر اعظم ٹروڈو کے دور میں بہت تیزی سے فروغ حاصل ہوا۔ اس طرح کینیڈا پوری دنیا کے ہر خطے کے لوگوں کے لئے پسندیدہ مقام بن گیا۔ لوگ اپنے اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر کینیڈا آکر تیزی سے بسنے شروع ہو گئے۔
کینیڈا کو دنیا کا ایک مثالی ملک قرار دیا جانے لگا۔ وزیر اعظم ٹروڈو کا دور ختم ہوا تو کینیڈا کے امیج میں کچھ کمی آنا شروع ہوئی جب سے اسٹیفن ہارپر کی حکومت آئی تو دنیا بھر میں کینیڈا کے بارے میں مختلف منفی تصورات قائم ہونا شروع ہو گئے ملک کے اندر بھی ان کی پالیسیوں نے منفی انداز فکر پیدا ہونا شروع ہوا۔
اس ہفتہ کے انتخاب میں جسٹن ٹروڈو کی پارٹی لبرل کو جو غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی اس سے کینیڈا کا وہ ہی تاثر دنیا بھر میں ابھرا جو ان کے والد کے زمانے میں قائم ہوا تھا۔ جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کی جیت کینیڈا کی جیت سمجھی جارہی ہے۔ کیونکہ ان کی جیت سے دنیا بھر میں اور کینیڈا کے اندر یہ ہی تاثر قائم ہو رہا ہے کہ چارٹر آف فریڈم رائٹ کی جیت ہوئی ہے۔ جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو پارلیمنٹ میں 184 سیٹوں سے واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے ان کی پارٹی کی طرف سے پانچ سے زائد مسلمان نمائندے بھی جیت کر پارلیمنٹ اپنے اپنے حلقوں کی آواز موثر انداز میں پہنچا سکیں گے۔ یہ جیت کینیڈا کی نہیں سچائی کی جیت ہے اس الیکشن میں جسٹن ٹروڈو نہیں جیتا، ویلفیئر کرنے والا کینیڈا جیتا ہے یہ جسٹن ٹروڈو کی جیت ہے یہ کینیڈا کی جیت ہے یہ دنیا کے مددگار کینیڈا کی جیت ہے۔
وہ ہی مددگار کینیڈا جو دنیا بھر کے انسانوں کے لئے ایک اُمید کی آخری کرن سے سورج بن کر ہر ایک کی مدد کے لئے تیار ہو۔ سب سے پہلے جسٹن ٹروڈو کو اپنے نمائندوں کے ذریعہ پورے کینیڈا کے لوگوں میں احساس اُجاگر کرنا ہے کہ یہ کینیڈا ان کے لئے وہ سرزمین ہے جہاں سے ان زندگیاں بھرپور طور پر واسطہ نہیں، ان کو اس کینیڈا کی سرزمین میں وہ ہی حقوق حاصل ہوں گے جو کسی آزاد ویلفیئر اسٹیٹ میں ان کو حاصل ہو۔ اس کے لئے پارلیمنٹ سے اس امتیازی قانون کے بل کو منسوخ کرانا ہے جو اسٹیفن ہارپر کی حکومت نے نافذ کردیا تھا۔ جس میں کینیڈا کے شہریوں کو پہلے دوسرے تیسرے درجوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے اس امتیازی قانون کے متاثرین میں احساس مایوسی پیدا ہو گیا تھا۔ اس سے ان عناصر کے عزائم کو تقویت ملتی جو کہ کینیڈا کے بدخواہ تھے۔
جسٹن ٹروڈو کے انتخابی منشور میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ تمام امتیازی قوانین کا خاتمہ کریں گے جو کہ کینیڈا کے جرائم فریڈم آف رائیٹ سے متصادم ہوں گے۔ پچھلے الیکشن میں انٹاریو کے لوگوں نے جسٹن ٹروڈو کا بھرپور انداز میں ساتھ دیا جب کہ ان کے مخالفین نے یہ پروپیگنڈہ بھی کیا کہ ان کی صوبائی حکومت جو کیتھرین وائین کی صورت میں ایسے قوانین قائم کرنے کی موجب ہوئی۔ جس سے صوبے کی ایک طبقہ کی بہت دل آزاری ہوئی جس میں اسکولوں میں وقت سے پہلے بچوں کو سیکس کی تعلیم دینا بھی شامل تھا۔ کیتھرین وائین کے اس قدم سے صوبے کے ملٹی کلچرل رجہان کو بھی بہت نقصان پہنچا جب کہ جسٹن ٹروڈو کی جیت کو مددگار کینیڈا کی جیت کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے چارٹر آف فریڈم رائٹ کے علاوہ ملٹی کلچر کے فروغ کی جیت سمجھا جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں