بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 536

حکومت گرداب میں

آج اس بات کا شدت سے احساس کیا جارہا ہے کہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر بلند و بانگ دعویٰ کرنے اور حقیقت میں حکومت کی باگ ڈور چلانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آج عمران خان اپنے ہی کئے گئے وعدوں اور اپوزیشن پر لگائے گئے الزامات کی زد میں آچکے ہیں۔ جن اہم مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن کے بخیے ادھیڑے آج خود ان ہی کے نقش قدم پر چلتے دکھائی دیتے ہیں اور کیوں نہ ہوں، وہ خفیہ طاقتیں جنہوں نے عوام کے سروں پر سابقہ حکمرانوں کو مسلط کیا، انہیں برسوں دودھ پلایا، وہی آج عمران خان کو گود میں بٹھا کر جھولا جھلا رہے ہیں، مگر آخر کب تک؟
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان فوج کی مدد سے ملک کی دولت لوٹنے والوں کو اندھیری کوٹھری میں بند کرتے اور اس وقت تک آزاد نہ کرتے کہ جب تک لوٹی ہوئی رقم واپس ملک میں نہ آجاتی۔ سوالیہ نشان یہاں ہے کہ ایسی کیا وجہ تھی کہ اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ کیونکہ جب ہم ایک انگلی دوسری کی جانب اٹھاتے ہیں تو تین انگلیاں ہماری اپنی جانب ہوتی ہے، یوں عمران خان کی حکومت نا صرف پرانے قرضوں کے بوجھ تلے دب گئی ہے بلکہ لئے جانے والے نئے قرضے کہیں حکومت کو دفن ہی نہ کردیں۔ پاکستان آج جس بدترین صورت حال سے دوچار ہے، سابقہ دور میں بھی نہیں تھا، عمران خان کی ٹیم نے اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کو بھی شوکت خانم اسپتال کی طرح چلانے کی کوشش کی اور یہی وجہ ہے کہ آج حکومت اپنی ہی کابینہ میں مسلسل ردوبدل کررہی ہے، امکان ہے کہ آئندہ چند ماہ میں مزید وزراءبھی تبدیل کردیئے جائیں گے۔ پاکستان کے لئے یہ بندر تماشا نیا نہیں۔ سب کچھ حقیقت کی آنکھ سے دیکھ کر بھی، چور کو چور پکارنے پر کوئی تیار نہیں۔ پاکستان میں بسنے والے ان پڑھ عوام کو تو چھوڑیے یہاں تو اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی زرداری اور نواز شریف کی کرپشن کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔ پاکستانی میڈیا دیئے گئے اسکرپٹ پر کامیابی سے کام کررہا ہے اور کافی حد تک اپنی پراپیگنڈہ مہم میں کامیاب بھی ہوا ہے۔ مگر یہ سب کچھ پاکستان میں ایک خاص حکمت عملی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے فوجی جنرل کھل کر سیاست میں کود چکے ہیں۔ اور پاکستان کی عوام کو رنگ روٹ سمجھ کر ہانک رہے ہیں۔ مگر وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ پاکستان پر معاشی حملہ ہو چکا ہے۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ایسی قوم کی حالت کبھی نہیں بدلی جا سکتی جسے خود اپنی حالت بدلنے کا شعور نہ ہو۔ یوں تو کئی بار آئی ایم ایف نے پاکستان کو کئی بار قلاش کیا۔ مگر اس بار آئی ایم ایف بڑی سمجھ داری اور پلاننگ کے ساتھ ملک میں داخل ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کا معاشی مستقبل کیا ہوگا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں