350

خورشید شاہ نیب کے ہاتھوں گرفتار

شاہ صاحب کہاں سے شروع ہوئے اور کہاں تک پہنچے؟؟
نیب نے اربوں روپے کے ثبوت دے دیے، پ پ کے جیالے کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے۔۔۔
یہ آج سے پچیس سال پہلے کی بات ہے جب نیب نے سندھ میں جس شخص کو سب سے پہلے گرفتار کیا تھا وہ سرکاری افسر تھے۔علی ڈنو ڈاہری محکمہ آبپاشی میں انجنیئر تھے۔ ان پر الزام تھا کہ من پسند ٹھیکدار سے کام کراکے سرکاری خزانے کو پانچ کروڑ کا نقصان پہنچایا۔جب بات پلی بارگین کی طرف گئی تو اس کی طرف بیس پچیس کروڑ کے اثاثاجات نکل آئے۔ملزم نے نیب افسر کو کہا کہ سرکاری خزانے کو ایک کروڑ سے زائد کا نقصان نہیں ہوا مجھ سے تو وہ رقم لی جائے۔انہیں افسر نے کہا کہ کروڑوں کی ملکیت بنائی تم نے اب محض ایک کروڑ کیسے لینگے۔ملزم انجنیئر نے انہیں بتایا کہ مجھے فائدہ تو ایک کروڑ کا ہوا جس میں ڈفینس کراچی میں تیس لاکھ کا بنگلہ لیا اب اس کی قیمت ساٹھ ستر تک پہنچی ہے، جائداد کی قیمتیں بڑہی ہیں یہ تو میری قسمت ہے نہ؟؟ نیب افسر نے کہا کا اگر یہ حرام کی رقم تمہارے پاس ہی نہیں آتا تو کیا تم یہ پراپرٹیز خریدتے؟؟ قسمت تو حلال سے مشروط ہے، حرام پائی سے نہیں۔۔
آج جب سائین خورشید شاہ کو جب نیب نے گرفتار کیا جب ایک اسٹیج آئیگی کہ شاہ صاحب کہیں گے کہ مجھ پر کرپشن تو ثابت کرونا؟؟، پراپرٹیز تو دوستوں کی ہے، ادہر پہلے مت جاو¿..۔نیب حکام جب انہیں یاد دلائیں گے کہ جب آپ نے واپڈا میں نوکری چھوڑی تو اس وقت آپ کے اثاثاجات کیا تھے؟ جب پہلی بار 1979 میں ضلع کونسل کے ممبر بنے تو والدین کی جانب سے ملی ہوئی ملکیت میں کتنا اضافہ ہوا؟؟
نیب حکام پھر شکارپور میں زرعی زمین پر آئینگے اور اس سے حاصل انکم پر سوالات کرینگے اور پھر روہڑی، سکھر، کراچی، اسلام آباد سمیت دیگر مقامات پر کئی سو اربوں کی جائداد کی لسٹ بتائیں گے تو خورشید شاہ سنتے سنتے سن ہوجائیں گے۔۔۔ان کے پاس اس کا کوئی ٹھوس جواب نہیں ہوگا کہ ان کی فیملی اور فرنٹ مینوں کے 105 بینک اکاو¿نٹس کیسے کھلتے گئے؟؟ پھر پوچھیں گے پہلاج مل سے دوستی کیسے ہوئی اور پھر ایسے ہوئی کہ اس کے نام پر 83 جائیدادیں کردیں اور بے فکر پھرتے رہے کہ پہلاج دہوکہ بھی نہیں دیگا۔۔۔!!! یاد تو ہے نہ پہلاج کے پاس پہلاج گلیمر بنگلوز، مکیش فلور ملز، جونیجو فلور ملز، پیٹرول پمپس اور دیگر کتنی جائیدادیں ان کے نام پر ہیں؟؟ یہ سب کچھ اس کے نام پر کرتے وقت یہ بھی نہ سوچا کہ 2015 تک پہلاج تو انکم ٹیکس کے نیٹ پر بھی نہیں تھے۔۔!!! ،پھنسادیا نا اس ہندو غریب کو۔۔۔؟؟ نیب کا افسر پیج پلٹے گا اور پھر اگلے فرنٹ مین لڈو مل کا نام لیگا اور بتائے گا کہ سکھر، روہڑی اور کراچی میں 11 پراپرٹیز کا مالک بنادیا۔۔!!؟؟اتنی سخاوت؟؟؟ خورشید شاہ صاحب ٹھنڈی سانسیں بھرے گا تو افسر کہے گا فکر مت کریں ہم صرف ہندو سیٹھ تک محدود نہیں ہیں، یہ آفتاب سومرو کہاں سے ڈہونڈ کر لے آئے؟؟، دس پراپرٹیز کا والی وارث بناکر راتوں رات ارب پتی کردیا اس کو۔۔۔!!! شاہ صاحب اور تو اور اس سندھ، اسمبلی کے ملازم اعجاز پلھ کو تو چھوڑتے…. سرکاری ملازم کی سکھر، روہڑی، صالح پت میں پوسٹنگ کراکے ٹی ایم ایز کو اے ٹی ایم مشین بنادیا۔۔۔اب یہ سرکاری ملازم آپ کی جائیدادوں کا مالک تو بن گیا لیکن اس کی جان کیسے چھوٹے گی؟؟؟ افسر پیپر پلٹتے جائے گا اور بیچ میں یہ بھی ضرور کہدیگا، شاہ صاحب یہ سکھر میں کارڈیوویسکیولر کی زمین تو چھوڑتے؟!! آپ جیسے بادشاہ آدمی کے لیے اسپتال کا ڈیٍڑہ ایکڑ زمین کیا معنیٰ رکھتی تھی جو وہ بھی اپنے بندے کے نام کرادیا ؟؟!!!۔خورشید شاہ نیب افسر کی باتیں سن کر اندر سے پریشان تو بہت ہونگے لیکن ان کے پاس وضاحتوں کے اوپر وضاحتیں ہونگی لیکن نیب کا افسر روانی سے سب کچھ بول دیگا اور پھر یہ بھی کہہ دیگا کہ اس غریب عمر جان پر تو رحم کھاتے جس کےنام پر بم پروف لینڈ کروزر اور اسلام آباد کا گھر تو نہیں کرتے، وہ غریب کیسے ثابت کریگا کہ یہ سب کچھ اس کے پاس کہاں سے آیا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟
خورشید شاہ پھر آخر میں علی ڈنو ڈاہری کی طرح کہیگا کہ دیکھو میں نے تھوڑی سی ہی حیراپھیری کی تھی باقی پراپرٹی تو میری قسمت ہے نہ ، قیمتیں بڑہتی گئیں اور منافہ ہوتا گیا میری قسمت پر کیوں اعتراض کرتے ہو؟؟؟!!! ساری زندگی سیاست کی ہے، پورے چالیس سال لگا رہا، لوگوں کی خدمت بھی کرتا رہا، ہزاروں بے روزگاروں کو نوکریاں دیں، سڑکیں بنوائی، پل اور پارکس بنائے، دن اور رات کو نہ دیکھا بس سکھر کو سنوارتا رہا، یورپ کے قریب قریب پہنچادیا تھا اور ہر آنے جانے والے کو عزت دی، ووٹرز کے لیے کئی افسران کی پگڑیاں اتاریں، یہی وجہ ہے کہ میں آج تک اپنے، حلقے سے ناقابل شکست ہوں۔۔۔۔ہر آمر کی آفر کو ٹھکرایا، جمہوریت پر کئی وار ہوئے پر میں ڈھال بن کر کڑا رہا اور آج جو جمہوریت ہے اس کو بچانے میں میری اتنی خدمات ہیں ان کو نظر انداز نہ کرو، ہمارا ملک تو پہلے بھی چلتا تھا اور اب بھی چلتا رہیگا۔۔۔۔ہر کسی نے ہاتھ صاف کیے ہیں،، دیکھو وہ نہیں رہے لیکن ملک تو اب بھی قائم و دائم ہے۔دیکھ لو پھر مرضی آپ کی۔۔۔ ویسے میرے پاس بھی بولنے کو بہت کچھ ہے کہ کس کس نے یہ کام کیا ہے، جرنیلوں کا بھی حساب ہونا چاہئے ورنہ اس کو سیاسی انتقام ہی سمجھا جائے گا اور جمہوریت کے جوان خاموش نہیں رہینگے۔۔سیاست تو ہمارا حق ہے کسی جرنیل کا نہیں۔۔۔؟؟!!
سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر ان کے مخالفین بہت خوش ہیں لیکن کئی سیاسی رہنما رنجیدہ ہیں، رنج تو ان افسران کو بھی بہت ہورہا ہے جو بیچارے بڑے بڑے امتحانات پاس کرنے کے بعد بھی مجبور تھے کہ خورشید شاہ ان سے راضی رہیں، وفاق میں ہاتھ لگا تو واہ واہ ورنا سندھ حکومت میں کرسی تو ان کے انتظار میں رہتی ہیں۔دنیا والوں کے لیے تو خورشید شاہ نے بہت کچھ کیا پتا نہیں انہوں نے اپنے رب کے لیے کتنا کچھ کیا وہ تو وہی جانتے ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں