بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 92

دہشت گرد کون؟

پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ پارٹی کواہ کوئی بھی ہو، اس میں شمولیت اختیار کرنے والے سب پاکستانی ہی ہیں یہ کہنا نہایت غلط ہے اور یہ الزام بھی نہایت بے بنیاد ہے کہ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے تمام پاکستانی غدار وطن ہیں، اگر پی ٹی آئی کے کارکن غدار وطن ہیں تو پھر انہیں کیسے حب الوطن کہا جا سکتا ہے کہ جنہوں نے ماضی میں یہی سب کچھ کیا جو آج عمران خان کررہے ہیں جس طرح عمران خان برسر اقتدار آئے، ایسے ہی تمام سابقہ حکمران بھی برسر اقتدار آتے اور جاتے رہے، کسی نے ”پاکستان نہ کھپے“ کا نعرہ لگا کر فوج کو بلیک میل کیا تو کسی نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر فوج کو برا بھلا کہا۔ کوئی ملک بدر ہوا تو اس نے ملک سے باہر بیٹھ کر فوجی جنرلوں کو للکارا۔ غرض دودھ میں دھلا تو کوئی بھی ہیں، آج جو لوگ فوج اور پولیس کے ظلم و ستم کو خوشی سے دیکھ رہے ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر خاموش ہیں وہ یہ جان لیں کہ اگلا نمبر ان کا ہے۔ اس لئے کہ ہماری پاک فوج کے اعلیٰ عہدیدار اپنے منہ کا نوالا چھیننے والوں کو کسی بھی صورت میں زندہ نہیں رہنے دیں گے۔ ہاں البتہ اگر چور بازاری میں شراکت دار بن جائیں تو جاں خلاصی ہو سکتی ہے۔
یہ ایک کڑوا سچ ہے مگر کیا کیا جائے گزشتہ 73 سالوں میں ہم نے ملک کو ایک ایسے دوراہے پر لا کر کھڑا کردیا ہے جہاں سے واپسی مشکل نظر آتی ہے۔ ملک کی زراعت، ملک کی صنعت اور ملک کے وسائل تباہ و برباد کردیئے گئے ہیں اور دکھ اس بات کا ہے کہ یہ کام کسی دشمن نے نہیں کیا بلکہ ہمارے اپنے محافظوں اور سیاستدانوں نے مل جل کر بندر بانٹ کی ہے۔ آج یہ سب ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مگر سچائی کو کب تک چھپائیں گے۔ اب عوام سمجھ چکی ہے کہ مسئلہ کیا ہے اور کیسے حل ہو گا؟ یہی وجہ ہے کہ ہر بولنے والے کو خاموش کیا جارہا ہے اور بیرونی طاقتوں کی مدد سے اپنے ہی بہن بھائیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ آج یہ طے کرنا مشکل ہے کہ دہشت گرد حکومت سے باہر ہیں یا حکومت کے اندر۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کو صحیح سمت میں فوج ہی ڈال سکتی ہے کہ وہی ایک ایسا منظم ادارہ ہے کہ جس میں ڈسپلن ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ فوج تمام سیاستدانوں کو ایک ٹیبل پر لا کر مسائل کو حل کرنے کی بجائے پارٹی بن چکی ہے اور عوام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ وقتی طور تو شاید حکومت اور فوج عوام کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو جائیں مگر ان آپریشن کے نتیجہ میں ایک بار پھر غداروں کی ایک نئی نسل پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں جو آنے والے وقت میں ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر جلد سب کے سامنے ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں