بال جسٹس فائز عیسیٰ کے کورٹ میں 144

عمران خان پر حملہ

خدشات نے اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا ہے۔ کہا جارہا تھا کہ لانگ مارچ خونی ہو سکتا ہے اور اس بات کی کوشش کی گئی کہ عمران خان اپنا لانگ مارچ ملتوی کردیں۔ کئی پریس کانفرسز کے ذریعہ عمران خان کو روکا گیا مگر عمران خان کی ضد کا نتیجہ عوام کو دکھا دیا گیا۔ کوئی ایک گولی نہیں چلائی گئی بلکہ پورا برسٹ مارا گیا، وہ تو بھلا ہو حملہ آور کے ساتھ میں کھڑے بہادر نوجوان کا کہ جس نے گن کو پکڑ کر نیچے کردیا وگرنہ ارادہ تو سینوں کو چھلنی کرنے کا تھا۔ سنا ہے کہ جس شخص نے فائرنگ کی اس کا نام محمد نوید ہے اور وہ وزیر آباد کا ہی رہنے والا ہے۔ تاہم ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ لیاقت علی خان کے قاتل کو وہیں ہلاک کردیا گیا تاکہ ثبوت ہی مٹا دیئے جائیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے کیس میں بھی اسٹیج پر کھڑا خالد شہنشاہ مشکوک اشارے کرتا رہا اور یہ منظر زمانے بھر نے دیکھا مگر کسی نے اس سے کچھ نہ پوچھا بعدازاں اسے ہلاک کرکے فائل بند کردی گئی حتیٰ کہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئی، آصف زرداری صدارت کے عہدے پر فائز رہے مگر کسی میں جرات نہیں تھی کہ اس قتل کے اسباب سے پردہ اٹھا سکے۔ مشرف کو بے نظیر کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے والے بھی اپنی خواہشات کو عملی جامہ نہ پہنچا سکے اور آج تک یہ معمہ حل نہ ہو سکا۔
عمران خان سے قبل جس طرح ارشد شریف قتل ہوئے وہ ابھی تک ذہنوں پر کندہ ہے مگر کیسے ظالم لوگ ہیں کہ جو تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ انہیں معلوم ہے کہ پاکستان میں لاقانونیت اپنے انتہائی درجہ پر پہنچ چکی ہے۔ ملک کے ادارے آپس میں دست و گریباں ہیں۔ درجہ حرارت اس درجہ بڑھ چکا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے جلوس پر کیا گیا حملہ متوقع تھا مگر ہماری ایجنسیاں کہاں ہیں؟ ہمارے خفیہ ادارے کس بات کی تنخواہیں لے رہے ہیں؟ جب انہیں اس بات کا ادراک تھا کہ حملہ ہو سکتا ہے تو پھر احتیاطی تدابیر اختیار کیوں نہیں کی گئیں، تحریک انصاف کے رہنماﺅں کو بے یارومددگار کیوں چھوڑا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ اس حملہ میں ملوث ہونے والے کوئی بھی ہوں مگر پہلی انگلی حکومت اور اداروں پر ہی اٹھے گی اور یہی بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آیا کہ کیا اس وقت حکومت یہ حملہ کرانے کی متحمل ہوسکتی ہے؟ یا ادارے جو خود کو سیاست سے الگ کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ کارنامہ انجام دیں گے؟ نظر یہی آتا ہے کہ باہمی چپقلش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی بیرونی طاقت نے یہ کام سر انجام دیا ہے تاکہ پاکستان میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا سکے۔ ہمیں بہت شعور کے ساتھ فیصلہ کرنے ہوں گے ۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو، آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں