228

فرحت بخش تربوز میں چھپے صحت کے خزانے

کراچی: تربوز موسمِ سرما کی ایسی سوغات ہے جس کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے۔ یہ سستا اور لذیذ پھل گویا ایک جانب تو گرمیوں کے لیے ایک تحفہ ہے جبکہ دوسری جانب ہمارےجسم کے لیے قیمتی اجزا سے بھرپور بھی ہے۔
روایتی طب اور جدید میڈیکل سائنس دونوں ہی تربوز کی اہمیت کا اعتراف کرتی ہے۔آئیے جانتے ہیں کہ تربوز میں کون سے اجزا ایسے ہیں جو ہمارے جسم کے لیے مفید ہے اور ہمیں بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔
پانی اور قیمتی اجزا
تربوز 90 فیصد تک پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور اس کے نرم لذیذ گودے میں وٹامن اے، وٹامن بی کی کئی اقسام، وٹامن سی ، امائنو ایسڈز، لائسوپین اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ ایک کپ تربوز کے ٹکڑوں میں کل 40 کیلوریز ہوسکتی ہیں۔
اس میں موجود انٹٰی آکسیڈنٹس جسمانی ٹوٹ پھوٹ کو خلوی سطح تک روکتے ہیں اور سرطان سےبچاتے ہیں۔ امائنو ایسڈ کو پروٹین کی اینٹیں کہا جاتا ہے اور اس میں موجود امائنوایسڈ جسمانی تعمیر کرتے ہیں۔ تربوز میں سرخ رنگت لائسوپین کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ کیمیکل جسم کو تندرست رکھتے ہوئے کئی طرح کے کینسر سے بچاتا ہے۔
یاد رہے کہ تربوز جتنا سرخ ہوگا اس میں لائسوپین کی مقدار اتنی ہی زیادہ ہوگی اور یہ مقدار جلد اور آنکھوں کی حفاظت بھی کرتی ہے۔
غذائی اجزا
یاد رہے کہ تربوز میں شامل غذائی اجزا کی فہرست بہت طویل ہے۔ اس میں چکنائی کی شرح صفر ہے۔ فائبر اور کاربوہائیڈریٹ کی بڑی مقدار تربوز میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ فولاد اور کیلشیئم کی اچھی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔
طبی فوائد
تربوز کا باقاعدہ استعمال کئی طرح کے طبی فوائد کی وجہ بنتا ہے۔
دل کے لیے مفید
اوپر لائسوپین کا ذکر کیا گیا جو ایک طرح سے خلیات کی ٹوٹ پھوٹ کو روکتا ہے اور سالماتی سطح پر جسم کی مرمت کرتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ دل کے خلیات کو بھی تندرست رکھتا ہے اور دل کے امراض سے بچاتا ہے۔
بلڈ پریشر قابو میں رکھے
پوردوا یونیورسٹی میں ایک عرصے تک کئے گئے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ تربوز کا باقاعدہ استعمال بلڈ پریشر قابو میں رکھتا ہے اور اس کے کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح بھی معمول پر رہ سکتی ہے۔
دوسری جانب اس میں موجود ریشے یا فائبر کی بڑی مقدار سے نظامِ ہاضمہ پر مجموعی طور پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کھلاڑیوں کے لیے تحفہ
ایتھلیٹ اور دیگر سخت کھیلوں والے افراد اگرمشقت اور مقابلے سے قبل تربوز کھائیں تو اس سے بہت مدد ملتی ہے۔ 2013 میں اس ضمن میں ایک تفصیلی تحقیق ہوئی تھی۔ اپنے خواص کی بنا پر تربوز پٹھوں کی تکلیف اور عضلات کی ٹوٹ پھوٹ کو روکتا ہے۔ یہ سب جادو امائنو ایسڈ اور سیٹرولائن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس لیے نوجوان کھلاڑی تربوز کو اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں