تیری نظر پہ چھوڑا ہے فیصلہ 512

مودی کے یار

بھارت کشمیر میں گزشتہ ستر سال سے اسے اپنے زیرنگوں رکھنے کے لئے جس طرح سے مظالم ڈھاتا رہا ہے مگر نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ان مظالم میں بے تحاشا اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں بھارت کی مخالفت کرنے والے بہت معمولی تعداد میں افراد یا ادارے ہیں یہ افراد یا ادارے صرف حق انصاف کے حوالے سے مودی کے اقدامات کی مخالفت کررہے ہیں حالانکہ ان کا مذہب کشمیری مسلمانوں سے مختلف ہے۔ اس کے برخلاف مسلمان ممالک کی طرف سے ان کی حمایت کے حوالے سے کشمیری محروم ہیں کیونکہ ان ممالک کے تجارتی مفادات بھارت سے زیادہ وابسطہ ہیں یہ اسلامی ممالک ایک طرح سے بھارت کی حمایت میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ خود بھارت میں بھی مودی کے ان اقدامات کے خلاف بھارتی کانگریس کے رہنما کھل کر مخالفت کررہے ہیں مگر اسلامی ممالک میں ایک طرح سے بھارت کا مکمل ساتھ دیا جارہا ہے۔ یو اے ای کے حکمراں بھارت کے لئے وہاں کا سب سے بڑا تمغہ بھی مودی کے چھتیس انچ کی چھاتی پر لگا رہے ہیں یہ وہ حکمران ہیں جب وہ پاکستان آتے ہیں تو پاکستان کے وزیر اعظم ان کی کار کو خودچلا کر عالیشان مہمان خانے میں ٹھہراتے ہیں یہ حکمران پاکستان میں کھلم کھلا قانون کے برخلاف اپنے پسندیدہ پرندوں کا شکار کرتے ہیں۔ ان کے لئے اسی طرح کا بندوبست کیا جاتا ہے کہ علاقے بہترین پرندے ان کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔ جو سلوک پاکستان کے حکمران ان عرب ملکوں کے حکمرانوں کے ساتھ کرتے ہیں وہی سلوک یہ حکمران مودی کے لئے تمغہ پیش کرکے اس کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ یہ عرب ممالک اب سے ایک عرصہ پہلے تک پاکستان کے دست نگر تھے۔ ان ممالک میں جب سے اللہ کی قدرت سے قدرتی ذخائر ظاہر ہوئے ہیں۔ اس وقت سے برصغیر کے مسلمانوں نے ہی ان کی مدد کرتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ان مسلمان ملکوں کی پاکستان نے جس طرح اپنے دینی بھائی ہونے کی وجہ سے خدمت کی اس کا خمیازہ پاکستان کو بے تحاشہ بھگتنا پڑا۔ پاکستان نے ہی اپنی خدمات سے ان ممالک کو ان ذخائر کا بھرپور استعمال کرنا سکھایا۔ پاکستان کے تعاون سے یہ ممالک ریگستان سے ترقی یافتہ ہونے شروع ہوئے۔ پاکستان نے ان ممالک کی ہر شعبہ میں اپنی مہارت سے اس قابل بنایا کہ وہ اپنے وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرسکیں۔ پاکستان نے اپنے بہترین ماہرین ان ممالک کو فراہم کئے تاکہ یہ اپنے وسائل کا بہتر استعمال کرسکیں یہ پاکستان کے مسلمان ہی تھے جنہوں نے اپنی جوانی اور اپنا خون ان ممالک کو ترقی یافتہ ملکوں میں شامل کیا۔ ان عرب ریاستوں کو اپنی بہترین افرادی قوت، ٹیکنیکل قوت مسلسل فراہم کی ان کے تیل کے بند کوﺅں کو کھول کر اس کی طاقت سے ان کو آج اس مقام پر کھڑا کردیا کہ وہ آج دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑے ہیں آج یہ ممالک اپنی ترقی میں بجائے ہمیں شریک کرنے کے سازشیں کررہے ہیں کہ کیسے ہم ان کے محتاج بنے رہیں یہ ہمیں ساری زندگی اپنا غلام یا جس کو یہ رفیق کہتے ہیں بنا کر رکھیں۔ یہ حقیقت ہے جب سے یہ ممالک آسودہ حال ہوئے ہیں ہم انحطاط کا شکار ہوتے جارہے ہیں جب کہ اب سے کچھ عرصہ پہلے تک دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں ہمارا ملک پاکستان تھا اب ہم تیزی سے غربت کا شکار ہونے والے ممالک میں شامل ہو رہے ہیں اس وقت سے یہ برادر ممالک جن کی ہم نے بہت مدد کی وہ ترقی کی منازل طے کررہے ہیں آج کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان، فیصل آباد یا لاہور کیوں دبئی، ابو دھابی، شارجہ، قطر بحرین، کویت، جدہ ریاض کی طرح نہیں یہ تمام خلیفی اور عرب ممالک ہمارے ساتھ جاگیرداروں جیسا سلوک کررہے ہیں جس کی محنت مشقت سے اتنے بڑے ترقیاتی مرتبے پر پہنچے مگر ہاری کو صرف دو وقت کی روٹی کے لئے اپنا محتاج بنا کر رکھ رہے ہیں۔ یہ لوگ خود تو یورپ امریکہ کے عیاش کدوں میں عیاشیاں کررہے ہیں ہماری افرادی قوت کو اپنے گرم علاقوں کی ترقی پر معمور کیا ہوا ہے مگر سلوک ہمارے ساتھ اور ملک کے ساتھ ہاری جیسا یعنی رفیق۔
اس کے برعکس چین کے صدر کے اس الوداعی پیغام میں انہوں نے ان خدمات کو یاد دلایا جو پاکستان نے چین کے ابتدائی مشکل وقت میں ساتھ دے کر انجام دیں تھیں اب وہ پاکستان کو اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے تقریباً 46 ارب ڈالر کے منصوبوں سے مدد کی ہے یعنی انہوں نے اب جب ہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، انہیں اپنے بُرے دن کے ساتھی پاکستان کو فراموش نہیں کیا۔ یہ ہوتا ہے احسان کا بدلہ احسان جو ہمارے دین کی تعلیمات میں شامل ہے۔ دوسری طرف ہمارے برادر اسلامی ممالک ہیں جو ہمارے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر عدم استحکام پیدا کررہے ہیں ان میں تمام ترقی یافتہ عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ایران بھی شامل ہے۔ انہوں نے ہمارے مولویوں کو بکاﺅ مال بنا کر آپس میں لڑوانے پر معمور کیا ہوا ہے تمام سیاست دانوں کی دولت اپنے ملکوں میں اپنی ترقی پر لگا رکھی ہے ہمارے ملک کی خلفشار سے سب سے زیادہ یہی ہمارے برادر ممالک فائدے اٹھا رہے ہیں۔ ہماری افرادی قوت سے ترقی کی دوڑ میں آگے سے آگے نکلے جارہے ہیں اور ہمیں وہ اپنا غلام یا ہاری یا رفیق بنا کر رکھے ہوئے ہیں۔
اب ہم ان برادر ممالک کی محبت میں دوسرے کی آگ میں کود کر اپنے آپ کو غربت کا شکار بنانے میں لگے۔ یہ برادر ممالک جن کے لئے ہم نے ہمیشہ سردھڑ کی بازی لگا کر اپنی نسلوں کو غریب سے غریب بناتے چلے گئے ہیں۔ افغانستان کی محبت میں ان کے لاکھوں پناہ گزینوں کو نہ صرف پناہ فراہم کی ان کی خاطر مدارات میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اس ملک نے کس طرح آنکھیں پھیر کر بھارت سے دوستی بڑھا لی بھارت کے ساتھ اشتراک میں اس حد تک آگے چلے گئے اپنی فوج کی تربیت کے لئے پاکستان کو چھوڑ کر بھارت کی گود میں بیٹھنے کو ترجیح دی ان ک ے ساتھ مختلف منصوبوں میں شامل ہوئے اس کی آر میں بھارت نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں تخریب کاری کی۔ یہی حال ہمارے برادر ملک ایران کا ہے جو ہماری گوادر کی بندرگاہ کو ناکام بنانے کے لئے بھارت سے ہاتھ ملا کر چاہ بہار کی بندرگاہ کو متبادل کے طور پر بنا رہا ہے۔ عرب ممال کی مانند اپنے مولویوں کو پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر آپس میں لڑوا رہا ہے اور ہم ان عرب ممالک کے ساتھ ایران کے رفیق بن کر آپس میں اپنے وطن کو میدان کارزار بنا کر پھونک رہے ہیں۔ آج تمام عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ایران ترقی کی جانب رواں دواں ہے اور ہمارے عوام غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتے جارہے ہیں یہ ممالک اسلام کا نام لے کر ہمیں استعمال کررہے ہیں۔ یوں ہماری نسلوں کو ہمیشہ اپنا رفیق بنا کر رکھنا چاہتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں